آسام اور مغربی بنگال میں انتخابی مہم کا اختتام - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-04-10

آسام اور مغربی بنگال میں انتخابی مہم کا اختتام

گوہاٹی، کلکتہ
پی ٹی آئی
آسام میں زوروشور سے جاری انتخابی مہم کا آج اختتام عمل میں آیا، جہاں بی جے پی کانگریس سے اقتدار چھیننے کا نٹے کا مقابلہ کررہی ہے ۔126کے منجملہ باقی61حلقوں میں دوسرے اور قطعی مرحلہ میں 11اپریل کو رائے دہی ہوگی۔ مغربی بنگال میں مغربی مدناپور، بنک پورہ اور بردوان میں تین اضلاع میں پھیلے ہوئے31اسمبلی حلقوں میں دوسرے حصہ کے پہلے مرحلہ میں پیر کے دن رائے دہی ہوگی۔ اس مرحلہ میں کئی ریاستی اپوزیشن قائدین میدان میں ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی ، جنہوں نے آسام میں دونوں مرحلوں میں بی جے پی۔ اے جی پی، جی پی ایف اتحاد کے لئے پیش پیش رہتے ہوئے انتخابی مہم چلائی ، چار انتخابی ریالیوں سے خطاب کیا۔ اس مرحلہ میں در اندازی کے مسئلہ پر توجہ مرکوز کی گئی ۔ زیریں اور وسطی آسام کے کئی حلقے اقلیتوں کی اکثریت کے حامل ہیں ۔ بی جے پی نے ہند۔ بنگلہ سرحد کو مکمل طور پر مہر بند کرتے ہوئے در اندازی کے مسئلہ کو حل کرنے کا عہد کیا، جب کہ کانگریس نے یہ استدلال پیش کیا کہ آسام میں کوئی بنگلہ دیشی نہیں ہے اور در اصل ترون گوگوئی زیر قیادت حکومت نے اس مسئلہ کو حل کرنے نیشنل رجسٹرآف سٹیزنس( این آر سی) کو جدید ترین بنانے کا کام کیا ہے ۔ بی جے پی کی انتخابی مہم کے دوران رائے دہندوں سے اپیل کی گئی کہ وہ ترقی کی خاطر پریورتن (تبدیلی) لائیں ۔ جب کہ کانگریس نے اپنی کامیابیوں جیسے پندرہ سال دوراقتدار کے دوران بحالی امن کو اجاگر کیا ۔ فریقین نے ایک دوسرے پر کرپشن اور اقربا پروری کے الزامات بھی عائد کیے۔ مودی نے گوگوئی پر الزام لگایا کہ انہوں نے اپنے ارکان خاندان کی حمایت کی ہے ، جب کہ چیف منسٹر نے پنامہ دستاویزات کے مسئلہ پر وزیر اعظم کو نشانہ تنقید بنایا۔ کانگریس کے لئے پارٹی صدر سونیا گاندھی ،نائب صدر راہول گاندھی ، ریاستی یونٹ کے صدر انجن دتا اور سابق یو پی اے وزراء غلام نبی آزاد، جئے رام رمیش اور سلمان خورشید، سچن پائلٹ اور دیگر نے امید واروں کے لئے انتخابی مہم چلائی ۔ کانگریس سربراہ نے بی جے پی کو مبینہ فرقہ وارانہ سیاست پر اسے نشانہ بنایا اور مودی پر نفرت پھیلانے کا الزام عائد کیا ۔ اس مرحلہ میں525امید واروں بشمول477مردوں اور48خواتین کی قسمت کا فیصلہ کرنے1,04,35,271افراد بشمول53,91,204مرد اور50,44051خواتین اور دیگر 22اپنے حق رائے دہی سے استفادہ کے اہل ہیں ۔ میدان میں موجود اہم امید واروں مین کابینی وزراء رقیب الحسن ، چندن سرکار ، نذر الاسلام( تمام کانگریس) سابق اے جی پی چیف منسٹر پرفل مہنتا، اے آئی یو ڈی ایف کے صڈر اور دھوبری کے رکن پارلیمنٹ مولانا بدر الدین اجمل اور سابق کانگریس وزیر ہیمنت بسوا شرما شامل ہیں ۔ جنہوں نے گزشتہ سال چیف منسٹر کے خلاف بغاوت کرتے ہوئے بی جے پی میں شمولیت اختیار کرلی تھی۔ کانگریس57نشستو ں پر، اصل اپوزیشن جماعت اے آئی یو ڈی ایف47نشستوں پر، بی جے پی35جب کہ اس کی حلیف جماعتیں بوڈو پیپلز فرنٹ دس اور آسام گنا پریشد 19نشستوں پر مقابلہ کررہی ہے ۔ سی پی ایم نو اور سی پی آئی پانچ حلقوں میں مقابلہ کررہی ہے ۔ مغربی بنگال میں مجموعی طور پر163امید وار میدان میں ہیں جن میں اکیس خواتین بھی شامل ہیں ۔ یہ امید وار70لاکھ رائے دہندوں کو رجھانے کی کوشش کرتے رہے ہیں ، جن میں33,6لاکھ خواتین اور پچاس تیسری صنف کے امید وار شامل ہیں ۔ ترنمول کانگریس کے لئے پارٹی سربراہ ممتابنرجی نے جو پارٹی کا چہرہ ہیں، یومیہ اساس پر مصروف ترین انتخابی مہم چلائی۔ اپوزیشن جماعتیں شاردا چٹ فنڈ اسکام کے علاوہ حالیہ نارداسٹنگ آپریشن کے سلسلہ میں ٹی ایم سی حکومت کو نشانہ بنارہی ہیں ۔ اس خفیہ کارروائی کے دوران پارٹی قائدین مبینہ طور پر رشوت قبول کرتے ہوئے دیکھے گئے تھے ۔

Assam and West Bengal election campaign end

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں