حکومت خواتین تحفظات بل پر اتفاق رائے کے لئے کوشاں - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-03-09

حکومت خواتین تحفظات بل پر اتفاق رائے کے لئے کوشاں

نئی دہلی
پی ٹی آئی
بین الاقوامی یوم خواتین کے موقع پر صدر کانگریس سونیا گاندھی نے آج لوک سبھا ، اسمبلیوں میں خواتین کو تحفظات دینے کے لئے زور دیتے ہوئے خاتون ارکان پارلیمنٹ کی قیادت کی ۔ پارلیمنٹ میں خواتین کی حالت اور انہیں با اختیار بنانے کے طور و طریقوں پر مباحث ہوئے ۔ سونیا گاندھی نے کہا کہ طویل عرصہ سے زیر التوا خواتین تحفظات بل کو عاجلانہ منظور کیاجائے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ہم خواتین کو ہمارا جائز حق دیاجائے ۔لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں تحفظات بل کی عاجلانہ منظوری پر وزیر پارلیمانی امور وینکیا نائیڈو نے کہا کہ حکومت بل پر اتفاق رائے پیدا کرنے کے لئے کام کررہی ہے اور توقع ظاہر کی کہ وہ بہت جلد اس میں کامیاب ہوجائے گی ۔ یوم عالمی خواتین کے موقع پر دونوں ایوانوں میں ملک میں خواتین کے امور پر مباحث کئے گئے اور انہیں باختیار بنانے طور طریقوں بنانے پر غور کیا گیا ۔ لیکن چند خاتون ارکان پارلیمنٹ نے کہا کہ خواتین بل کی منظوری ہی واحد حل نہیں ہے جبکہ ملک میں خواتین کو اوپر اٹھانے کے لئے ایک بڑی اسکیم کی ضرورت ہے ۔ مسزز گاندھی نے اس مسئلہ پر سب سے پہلے تقریر کرتے ہوئے ان کی پارٹی کے رول پر روشنی ڈالی انہوں نے کہا کہ کانگریس نے ملک کو پہلی خاتون وزیر اعظم ، پہلی خاتون صدر جمہوریہ اور پہلی خاتون اسپیکر کے عہدے دئیے ۔ انہوں نے کہا کہ راجیو گاندھی کی بصیرت کے باعث مقامی منتخبہ ادارون اور پنچایت کے عہدوں پر آج چالیس فیصد خواتین فائیز ہیں ۔ مسز گاندھی نے چند بی جے پی زیر اقتدار ریاستوں میں مقامی اداروں میں انتخابات میں حصہ لینے کے لیے تعلیمی قابلیت کو لازمی قرار دینے پر نکتہ چینی کی اور کہا کہ اس سے مقابلہ کرنے کے خواتین کے اختیار کو مسترد کیا گیا ہے ۔ مسز گاندھی نے اعظم ترین حکمرانی اور اقل ترین حکومت کے نعرے پر حکومت کوتنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے سماجی برائیوں جیسے گرل چائیلڈ کے خلاف امتیاز، اسقاط حمل اور جہیز کا تذکرہ کیا اور ان چیالنجوں کا مقابلہ کرنے کے لئے مرد ساتھیوں سے تعاون پر زور دیا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ کانگریس ہی تھی جس نے آزادی کے بعد ملک میں خواتین کو ووٹ دینے کا حق دلایا تھا ۔ خاتون ارکان پارلیمنٹ نے کہا کہ خواتین کی اکثریت میں کچھ خاص تبدیلی نہیں آئی ہے اور ان کے خلا ف امتیازی سلوک بدستور جاری ہے ۔ خواتین کو در پیش چند اہم واقعات میں مندروں میں داخلہ کی اجازت نہ دینا اس کے علاوہ تجارت اور جنسی ہراسانی کے مسائل شامل ہیں ۔راجیہ سبھا میں بھی ارکان نے پارٹی خطوط سے بالاتر ہوکر خواتین بل کی عاجلانی منظوری کی جذباتی اپیل کی۔ یہ بل2010میں راجیہ سبھا میں منظور ہوگیا تھا لیکن کئی پارٹیوں کی سخت مزاحمت کے باعث لوک سبھا میں منظور نہ ہوسکا تھا۔ وینکیا نائیڈو نے بتایا کہ خواتین کو با اختیار بنانے کے لئے متعدد اسکیمات شروع کی گئی ہیں ان میں بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ شامل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گرل چائیلڈ کو تعلیم دینا سب سے اہم ہے ۔

Working for consensus on Women's Reservation Bill - DNA

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں