پاکستان دورہ کے لئے امریکہ نے مالیہ دیا تھا - ڈیوڈ ہیڈلی کا انکشاف - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-03-24

پاکستان دورہ کے لئے امریکہ نے مالیہ دیا تھا - ڈیوڈ ہیڈلی کا انکشاف

ممبئی
پی ٹی آئی
پاکستانی نژاد امریکی دہشت گرد ڈیوڈ ہیڈلی نے آج کہا کہ امریکہ نے ایک مرتبہ اسے پاکستان جانے کے لئے پیسے دئیے تھے اور یہ بھی دعویٰ کیا کہ اس نے ممبئی حملوں سے دو سال قبل2006تک لشکر طیبہ کو تقریبا 70لاکھ روپے کا عطیہ دیا تھا ۔55سالہ دہشت گرد نے جس سے امریکہ سے ایک ویڈیو رابطہ کے ذریعہ جرح کی گئی ۔ عدالت کو بتایا کہ1998ء میں اس کی گرفتاری کے بعد امریکہ کی ڈرگ انفورسٹمنٹ اتھارٹی نے میرے دورہ کے لئے مالیہ فراہم کیا تھا۔ ہیڈلی نے کہا میں اس وقت ڈی ای اے کے ساتھ رابطہ میں تھا ۔ لیکن یہ صحیح نہیں ہے کہ یہ بات1988اور1998کی ہے۔ میں ڈی ای اے کو معلومات فراہم کررہا تھا یا تعاون کررہا تھا ۔ ہیڈلی نے جو امریکہ میں35سال جیل کی سزا کاٹ رہا ہے اور26/11کیس میں گواہ معافی یافتہ بن گیا ہے ۔ ان اطلاعات سے اختلافات کیا کہ اسے لشکر طیبہ سے رقم وصول ہوئی تھی۔ ہیڈلی نے عدالت کو بتایا مجھے لشکر طیبہ سے کبھی بھی رقم وصول نہیں ہوئی ۔ یہ بالکل احمقانہ بات ہے۔ میں نے خود لشکر طیبہ کو فند دیا ہے ۔ میں نے اس ساری مدت کے دوران جس میں میں لشکر طیبہ سے وابستہ رہا ، اس تنظیم کو زائد از60لاکھ تا70لاکھ پاکستانی روپے کا عطیہ دیا تھا۔ اس نے وضاحت کی کہ یہ رقم لشکر طیبہ کے کسی خاص آپریشن کے لئے نہیں دی گئی تھی بلکہ یہ بنیادی طور پر کئی امور کے لئے ایک عام عطیہ تھا۔ اس نے کہا یہ عطیے نیو یارک میں میرے کاروبار اور اس آمدنی سے دئیے گئے تھے جو میں نے پاکستان میں بعض جائیدادوں کی خرید و فروخت کے ذریعہ کمائے تھے ۔ مجھے یاد نہیں ہے کہ آیا میں نے لشکر طیبہ کو اپنے عطیوں کے بارے میں امریکی حکام کا اطلاع دی تھی ۔ ہیڈلی کی شہادت کے اعتبار سے خامیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے26/11حملے کے منصوبہ ساز ابو جندال کے وکیل نے آج استدلال کیا کہ دہشت گرد جس نے ممبئی حملوں سے قبل ماضی میں دو مرتبہ سزا دہی کا سامنا کیا ہے، مجرمانہ سر گرمیوں میں ملوث رہا تھا اور امریکی حکومت کے ساتھ معاملتیں کرنے کے لئے اپنی درخواست کی خلاف ورزی کی تھی۔ ہیڈلی کو امریکہ کی ایک عدالت نے منشیات کی مبینہ اسمگلنگ کے لئے1988اور1998میں قصوروار قرار دیا تھا ۔ جندال کے وکیل عبدالوہاب خان نے کہا کہ دونوں مرتبہ ہیڈلی نے امریکی حکومت کے ساتھ مفاہمتی درخواست داخل کی اور ہلکی سزا حاصل کی ۔ ہیڈلی نے خصوصی جج جی اے اسناپ کوبایا حکومت سے میری درخواست کے شرائط میں سے ایک یہ بھی ہے کہ میں کسی مجرمانہ سر گرمیوں میں حصہ نہیں لوں گا۔ میںنے پاکستان جاکر اور لشکر طیبہ میں شمولیت کے ذریعہ اس شرط کی خلاف ورزی کی ہے۔ ہیڈلی نے بتایا کہ1998میں سزا کی چار سالہ مدت مکمل کرنے کے بعد وہ1992سے1998تک منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث رہا تھا اور اس مدت کے دوران پاکستان کا دورہ کیا تھا ۔ امریکہ کے ایک نامعلوم مقام سے گواہی دیتے ہوئے ہیڈلی نے عدالت کو بتایا کہ اسبات کا امکان نہیں ہے کہ26/11دہشت گرد حملوں کے لئے اس کے عطیوں کا استعمال نہیں کیا گیا ۔ اس نے کہا میں نے آخری عطیہ2006میں کیا تھا اور اس وقت26/11منصوبہ طے نہیں ہواتھا ۔ اس سوال پر کہ آیا اسے لشکر طیبہ سے رقم وصول ہوئی برہم ہیڈلی نے کہا کہ میں نے بار بار یہ بات کہی ہے کہ مجھے لشکر طیبہ سے کوئی رقم حاصل نہیں ہوئی ۔ اگر آپ اس زبان کو نہیں سمجھ سکتے تو میں اردو میں کہہ سکتا ہوں ۔ خان کو ہنستا ہوا دیکھ کر ہیڈلی نے کہا آپ کے موکل کی زندگی اس کیس پر منحصر ہے ۔ اس بارے مین آپ کو سنجیدہ ہونا چاہئے ۔ مذاق نہ کریں ۔ ہیڈلی نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ اس ک ساتھی تہور رانا اور ایک پاکستانی شہری جو شکاگو میں امیگریشن بزنس کرتا ہے اس بات سے واقف تھا کہ وہ لشکر طیبہ کا ایک کارکن ہے ۔ خان کی جانب سے رانا کے بارے میں سوال پر ہیڈلی نے کہا رانا کو لشکر طیبہ کے ساتھ میری وابستگی کا علم ہے ۔ اس کی بیوی شازیہ کے بارے میں سوال پر برہم ہیڈلی نے وکیل صفائی سے کہا کہ وہ اس کے بارے میں سوالات کا جواب دینے نہیں جارہے ہیں ۔ ہیڈلی نے اپنی بیوی کے مقام کا انکشاف کرنے سے انکار کیا کہ آیا وہ امریکہ میں ہے یا پاکستان میں ہے یا اپنے والد کے نام سے کہیں ہیں ۔

US had once financed my trip to Pak, reveals Headley

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں