جھارکھنڈ میں ہندو دہشت گردوں نے دو مسلمانوں کو پھانسی دے دی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-03-20

جھارکھنڈ میں ہندو دہشت گردوں نے دو مسلمانوں کو پھانسی دے دی

رانچی، بالومات(جھار کھنڈ)
اعتماد نیوز، ایجنسیز
جھار کھنڈ میں حیوانیت کا بدترین مظاہرہ کرتے ہوئے ہندو دہشت گردوں نے دو مسلم نوجوانوں کو درختوں سے لٹکا کر پھانسی دے دی۔ ان کا قصور یہ تھا کہ وہ بھینسوں کو مویشی بازار میں بیچنے کے لئے جارہے تھے ۔ بیف کے نام پر جانوروں کو بچانے کے بہانے اشرار نے انہیں پکڑ کر بری طرح زدوکوب کیا اور ہاتھ پیچھے کی سمت باندھ کر منہ میں کپڑا ٹھونس دیا اور درختوں سے پھانسی کے ذریعہ اس وقت تک لٹکادیا جب تک ان کی موت واقع نہیں ہوگئی ۔ اس واقعہ پر ملک بھر میں شدید برہمی اور افسوس کی لہر دوڑ گئی ہے ۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ المناک واقعہ پر جب مسلمانوں نے احتجاج کیا تو پولیس نے نہ صرف ان پر فائرنگ کردی بلکہ ایک عہدیدار نے جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے مظاہرین کو اٹھا کر پاکستان میں پھینک دینے کی دھمکی دی ،۔ تفصیلات کے مطابق جھار کھنڈ کے ضلع لا تہار کے پولیس سرکل بالو مات کے تحت پانچ کلو میٹر دور جھابر کے جنگلاتی علاقہ میں بالو مات سے تعلق رکھنے والے دو مسلمانوں کو اشرار نے پھانسی دے دی۔ جمعہ18مارچ کی صبح پانچ بجے یہ اطلاع ملی کہ جھابر کے جنگلاتی علاقہ میں دو نعشیں ایک درخت سے لٹک رہی ہٰں ۔ ان کی شناخت35سالہ مظلوم انصاری، اور 12سالہ امتیا زخان ولد آزاد خان کی حیثیت سے کی گئی ۔ مظلوم انصاری اپنے گاؤں بالو مات سے پڑوسی ضلع چھترا میں جمعہ کو ہونے والے مویشی بازار میں چار جوڑی مویشی فروخت کرنے کے لئے لے جارہے تھے ۔ انہوں نے مویشیوں کو بازار تک لے جانے کے لئے ایک مقامی لڑکے 12سالہ امتیاز خان کو ایک دن کی مزدوری پر رکھ لیا تھا ۔ مویشیوں میں کوئی گائے نہیں تھی، یہ دیسی بھینسیں تھیں ۔ جھار کھنڈمیں جہاں بی جے پی کی حکومت ہے2005ء سے گاؤ کشی پر امتناع عائد ہے ۔ بڑے جانوروں کا کاروبار کرنے والے بھی اس قانون کی پابندی کرتے ہیں لیکن اس کے باوجود حالیہ عرصہ میں بالخصوص گزشتہ تین مہینوں سے اس پورے علاقہ میں سنگھ پریوار کی تائید چند ذیلی تنظیموں نے مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کررکھا ہے ۔ جھابر کے جنگلاتی علاقہ میں جھاڑ سے لٹکی ہوئی نعشوں کی اطلاع پر سوچنا پیٹ پولیس کو آٹھ بجے ملی۔ چشم دید گواہوں قمر العراسی نے اعتماد نیوز کو بتایا کہ بڑے پیڑ پر دس فیٹ کے فاصلہ سے ان دونوں افرا د مظلوم انصاری اور امتیاز خان کی نعشیں رسی لٹکی ہوئی تھی ۔ ان کے چہرے پر کپڑا بندھا ہوا تھا ہاتھ پیچے سے باندھ دئیے گئے تھے ۔ ایسا معلوم ہورہا تھا کہ اشرار نے پہلے ان کا اغوا کرلیا اور اس کے بعد انہیں قریبی جنگلاتی علاقہ پر لے جاکر وہاں انہیں زدوکوب کیا ۔ لاشوں پر جو نشان پائے گئے اس سے یہ بات واضح ہورہی ہے کہ ان دونوں اپنے بچاؤ کے لئے مزاحمت بھی کی تھی۔ اشرار نے ان دونوں کو پھانسی دینے سے قبل بری طرح مار پیٹ بھی کی ۔ واقعہ کی اطلاع مقتولین کے خاندان والوں کو دی گئی ، گھر والوں نے ان کی شناخت کرلی ۔ پولیس نعشوں کو جبراً وہاں سے ہٹانا چاہتی تھی لیکن بالو مات اور قریبی علاقہ کے سینکڑوں افراد وہاں اکٹھا ہوگئے اور انہوں نے مطالبہ کیا کہ جب تک خاطیوں کو گرفتار نہیں کیاجاتا وہ نعشوں کو اٹھانے کی اجازت نہیں دیں گے ۔ مقامی عوام میں قریب واقع قومی شاہراہ99تحت سرکل پالو مارہ پر احتجاجی دھرنا دینا شروع کردیا۔ ضلع لاتہار ہیڈ کوارٹر سے پولیس کی جمعیت اس مقام پر پہنچی۔ لوگ جذبات میں تھے وہ قومی شاہراہ پر بدستور احتجاج کررہے تھے۔

Two Muslim cattle traders were hanged to death by Hindu radicals in Jharkhand

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں