کنہیا کمار کو حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی میں داخل ہونے نہیں دیا گیا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-03-24

کنہیا کمار کو حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی میں داخل ہونے نہیں دیا گیا

حیدرآباد
منصف نیوز بیورو
جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے طلباء لیڈرو صدر ایس ایف آئی کنہیا کو پولیس نے حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی میں اندر داخل ہونے سے روک دیا۔ پولیس نے کنہیا کمار کی آمد کی اطلاع پر آج صبح ہی سے حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی کو پولیس چھاؤنی میں تبدیل کردیاتھا ۔ آج شام چھ بجے کنہیا کمار جیسے حیدرآباد یونیورسٹی کے باب الداخلہ پر پہنچے پولیس نے انہیں اندر داخل ہونے سے روک دیا۔ کنہیا کمار اپنی کار سے باہر نکلے وہاں موجود یونیورسٹی کے سینکڑوں طلبا کنہیا کمارزندہ باد کے نعرہ بلند کئے ۔کنہیاکمار کار سے باہر اور کار کی چھت پر مڑ کریونیورسٹی کے طلباء کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ یہاں روہت ویمولا کو انصاف دلانے کے لئے یہان پہنچے ہیں ۔ حیدرآباد یونیورسٹی انتظامیہ اور پولیس نے انہیں داخل ہونے نہیں دیا ۔ انہوں نے کہا کہ پولیس لاٹھی چارج یا طلباء کو زخمی کرکے دواخانہ بھیج کر ان کی آواز کو دبا نہیں سکتی۔ ان کی یہ لڑائی دیش و دستور کو بچانے ، جمہوریت کو بچانے اور روہت کو انصاف دلانے کی لڑائی ہے ۔ ان کی یہ لڑائی ملک کی یونیورسٹیز میں طلبا کے مسائل کو حل کرنے کی لڑائی ہے ۔ روہت ویمولہ نے سماجی انصاف کے لئے جدوجہد کرتے ہوئے اپنی جان کو قربان کردیا ۔ انہوں نے کہا کہ سماج میں اونچ نیچ اب بھی برقرار ہے ۔ ہم دیش کے اندر آزادی چاہتے ہیں۔ کنہیا کمار نے کہا کہ ہو بھگت سنگھ ، سکھ دیو اور راج گرو جنہوں نے دیش کی آزادی کے لئے اپنی جانو ں کو قربان کردیا ہے ۔ ہم روہت ریمولا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان شہیدوں کو یاد کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا ہم سماجی انصاف کے لئے روہت(ایکٹ) قانونی سازی تک اپنی جدو جہد جاری رکھیں گے ۔ کنہیا کمار نے کہا ہم روہت ایکٹ اس لئے لانا چاہتے ہیں کہ تاکہ ملک میں روہت کی خود کشی جیسا دوسرا واقعہ پیش نہ آسکے ۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت یونیورسٹی کے طلباء کے مسائل حل کرنا نہیں چاہتی ۔ انہوں نے اسموقع پر انقلاب زندہ باد، جے بھیم اور جئے ہند کے نعرہ بلند کیا اور بابا صاحب امبیڈکر کو بھی یا دکیا ۔ یونیورسٹی کے طلباء نے بتای اکہ کل انتظامیہ نہ کل رات سے ہاسٹل میںپینے کا پانی بند کردیا ۔ انٹر نیٹ کی سہولت کو بند کردی گئی۔ عثمانیہ یونیورسٹی ایفلو کی جانب سے کل رات 500طلبہ کو طعام فراہم کی اگیا ۔ ایس آئی او کی جانب سے300طلباء کوآج طعام فراہم کیا گیا۔ یونیورسٹی کے ہاسٹل میں چارہزار طلبا مقیم ہیں ۔ انتظامیہ نے26مارچ تک یونیورسٹی کوبند کردیا ۔ کل کے واقعہ میں18طلباء کو گرفتار کیا ۔ کننہیا کمار کی آمد کے موقع پر سی پی آئی قائئد ڈاکٹر کے نارائینہ، نیشنل اسٹوڈنٹ آف انڈیا کے صدر روجی جان اور جنرل سکریٹری عامر جاوید بھی موجود تھے ۔ ڈاکٹر کے نارائینہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ مرکز کی بی جے پی اور ار ایس ایس حکومت ملک کی یونیورسٹیز کو زعفرانہ چاہتے ہیں ۔ بی جے پی حکومت کی ایماء پر ہی حیدرآباد پر کل لاٹھی چارج کیا گیا ، اور28طلباء کو گرفتار کر کے انہیں ریمانڈ کیا گیا ۔ ڈاکٹر کے نارائینہ نے یونیورسٹی کے ہاسٹل میں برقی اور پانی کی سربراہی کو بند کردینے پر انتظامیہ کی شدید مذمت کی ۔ انہوں نے وائس چانسلر اپا راء وکی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا ۔ آل انڈیا این ایس یو آئی کے صدر روجی جان نے یونیورسٹی طلباء و طالبات پر پولیس لاٹھی چارج کی مذمت کی۔ اور وائس چانسلر اپا راؤ کو فوری گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ دو ماہ بعد اپا راؤ کو یونیورسٹی آنے کی ضرورت کیا تھی۔ انہوں نے این ایس یو آئی حیدرآباد یونیورسٹی کے طلباء کے ساتھ ہے اور ان کی جدو جہد کی تائید کریں گی۔ بعد ازاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کنہیا کمار نے انہیں حیدرآباد یونیورسٹی میں داخل ہونے دینے پر یونیورسٹی انتظامیہ اور پولیس کے رویہ کی سخت مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ میں یہاں روہت کو خراج پیش کرنے آیا تھا۔ میں ہاسٹل میں ان کے موت کے مقام پر جانا چاہتا تھا ۔ لیکن پولیس انہیں گیٹ پر ہی روک دیا ۔ لیکن وہ روہت( ایکٹ) قانون سازی تک اپنی لڑائی جاری رکھیں گے ۔ کنہیا کمار نے کہا کہ آج انہوں نے روہت کی والدہ سے ملاقات کرتے ہوئے انہیں روہت کی موت پر اظہار تعزیت کیا اور کہا کہ ہم روہت کے خوابوں کو پورا کرے کے لئے اپنی جدو جہد جاری رکھیں گے۔ کنہیا کمار کے یونیورسٹی سے جانے کے بعد روہت کی والدہ حیدراباد یونیورسٹی پہنچی انہیں یونیورسٹی کی گیٹ کے پاس روک دیا گیا ۔ وہ گیٹ کے روبرو بیٹھ کر یونیورسٹی انتظامیہ اور پولیس کے رویہ کے خلاف دھرنا دیا ۔ روہت کی ماں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے تمام گرفتار طلباء کی ماوؤں سے اپیل کی ہے کہ وہ یونیورسٹی انتظامیہ کے اس غیر جمہوری رویہ کے خلاف متحدہ طور پر جدو ہجد کے لیے آگے آئیں ۔ انہوں نے کہا کہ گرفتار طلباء کا پتہ بتانے کے لئے پولیس تیار نہیں ہے ۔

JNUSU president Kanhaiya Kumar not allowed to enter Hyderabad Central University

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں