ایر سیل اور میکسس کیس - حکومت اور کانگریس میں میچ فکسنگ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-03-03

ایر سیل اور میکسس کیس - حکومت اور کانگریس میں میچ فکسنگ

نئی دہلی
آئی این ایس
اے آئی اے ڈی ایم کے اور بی جے ڈی نے آج حکومت کے علاوہ اصل اپوزیشن جماعت کانگریس پر الزام لگایا کہ انہوں نے ایر سیل۔ میکسس معاملہ میں میچ فکسنگ کرلی ہے اور اس معاملہ کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ کانگریس، بایاں بازو اور راشٹریہ جنتادل کے ارکان نے اس مسئلہ پر واک آؤٹ کردیا۔ بی جے پی لیڈر بی مہتاب نے لوک سبھا میں سوال اٹھایا آخر کوئی ایف آئی آر کیوں درج نہیں کی گئی؟ کوئی چارج شیٹ کیوں داخل نہیں کی گئی؟ کیا کانگریس اور بی جے پی ایک دوسرے کے ساتھ سودے بازی کررہے ہیں؟ کیا بی جے پی اور کانگریس اس معاملہ میں میچ فکسنگ کررہے ہیں؟ وہ ایر سیل۔ میکسس معاملت میں مبینہ حوالہ کاروبار پر قاعدہ193کے تحت بحث کررہے تھے۔ مہتاب نے تاخیر پر سوال اٹھاتے ہوئے حکومت پر زور دیا کہ وہ سابق وزیر فینانس پی چدمبرم کے لڑکے کارتی چدمبرم کے خلاف ناجائز رقمی لین دین کے معاملہ کی جامع تحقیقات کرائے ۔ قبل ازیں جب مہتاب تقریر کے لئے کھڑے ہوئے تو کانگریس ارکان اسپیکر کے پوڈیم کے قریب پہنچ گئے اور اس مسئلہ پر بحث شروع کرنے اسپیکر کے اقدام کی مخالفت کی ۔ کانگریس قائد ملکارجن کھرگے نے کہا یہ معاملہ عدالت میں زیر التوا ہے ، قانو ن کے مطابق آپ اس معاملہ پر بحث نہیں کرسکتے ۔ یہ رکن (مہتاب) بھی ایک ایسے شخص کا نام لے رہے ہیں جو اس ایوان کا رکن نہیں ہے۔ وزیر پارلیمانی امور ایم وینکیا نائیدو نے کہا کہ ایوان نے ماضی میں بھی کئی زیر التوا معاملات پر بحث کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ایوان میں گجرات اور ایودھیا کے مسئلہ پر بحث ہوچکی ہے ۔ اسی دوران کھرگے اور ترنمول کانگریس قائد سوگتا رائے نے ایک پوائنٹ آف آرڈ اٹھایا لیکن اسپیکر نے اسے مسترد کردیا اور کہا کہ بحث شروع ہوچکی ہے ۔ اب پوائنٹ آف آرڈر نہیں اٹھایاجاسکتا ۔ واضح رہے کہ اے آئی اے ڈی ایم کے ارکان منگل سے ہی یہ مسئلہ اٹھا رہے ہیں اور انکم ٹیکس و انفورسٹمنٹ ڈائرکٹوریٹ کے حالیہ دھاووں پر چدمبرم کے لڑکے کارتی کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کررہے ہیں ۔ ان دھاووں میں انکشاف ہوا ہے کہ انہوں نے دنیا بھر میں سرمایہ کاری کرتے ہوئے بڑی جائیداد اکٹھا کرلی ہے۔

Government, Congress match-fixing in Aircel-Maxis case: AIADMK, BJD

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں