اسد اویسی کے خلاف شکایت - عمل آوری رپورٹ داخل کرنے عدالت کی پولیس کو ہدایت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-03-23

اسد اویسی کے خلاف شکایت - عمل آوری رپورٹ داخل کرنے عدالت کی پولیس کو ہدایت

نئی دہلی
پی ٹی آئی
دہلی پولیس کو ایک مقامی عدالت نے ہدایت دی ہے کہ غداری اور دو مختلف گروپوں کے درمیان منافرت پیدا کرنے کے مبینہ الزامات کے تحت کل ہن مجلس اتحاد المسلمین کے صدر بیرسٹر اسد الدین اویسی کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی خواہش کرتے ہوئے دی گئی شکایت پر عمل آوری رپورٹ پیش کی جائے۔ چیف میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ منیش مارکن نے کروال نگر پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او کوڈی سی پی( شمال۔ مشرقی دہلی) کے توسط سے مذکورہ درخواست پر کی گئی کارروائی کی تفصیلی رپورٹ 7مئی کو پیش کرنے کی ہدایت دی ہے ۔ یہ شکایت سوراج جنتا پارٹی کے قومی صدر برجیش چند شکلا نے درج کروائی ہے اور الزام لگایا کہ اسد الدیشن اویسی نے13مارچ کو رضا کارانہ طور پر کہا کہ اگر کوئی میرے حلق پر چاقو رکھ دے تب بھی میں بھارت ماتا کی جئے نہیں کہوں گا۔ ان کے اس اظہار سے بے وفائی اور دشمنی کی عکاسی ہوتی ہے ۔ بحث کے دوران شکایت کنندہ کے وکیل راجیش کمار نے کہا کہ یہ معاملہ آئی پی سی کی دفعہ124A(غداری) کی تعریف کے تحت آتا ہے کیونکہ اویسی کی جانب سے دئیے گئے بیان میں ملک کے تئیں بے وفائی اور بیزارگی کا اظہار ہوتا ہے ۔ شکایت میں پولیس کو بیرسٹر اویسی کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت دینے کی خواہش کی گئی ۔ اس درخواست میں الزام لگایا گیا کہ حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ کی یہ حرکت ظاہر کرتی ہے کہ وہ ہندوستان کے وفادار نہیں ہیں اور انہوں نے ملک کے وقار کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی ہے ۔ ان کا بیان غداری کے الزام کی تعریف کے تحت آتا ہے ۔ شکایت میں یہ بھی کہا گیا کہ یہ درست ہے کہ ہمارا دستور بھارت ماتا کی جئے کہنے کے لئے نہیں کہتا، لیکن دستور اس بات کی بھی اجازت نہیں دیتا کہ کوئی یہ کہے کہ اگر میری گردن پر چھری رکھ دی جائے تب بھی میں یہ نہیں بولوں گا ۔ شکایت کنندہ نے کہا کہ اس نے دہلی پولیس میں اس سلسلہ مین شکایت درج کرائی لیکن اس پر کوئی کارورائی نہیں کی گئی نتیجہ میں اسے عدالت سے رجوع ہونا پڑا ۔ بمبئی ہائی کورٹ میں بھی پونے کے ایک سماجی جہد کار نے بیرسٹر اویسی اور مہاراشٹرا اسمبلی کے مجلسی رکن وارث پٹھان دونوں کے خلاف قانونی کارروائی کی اپیل کرتے ہوئے درخواست داخل کی ہے۔ اس درخواست میں دونوں قائدین کی حالیہ تقاریر کی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا گیا۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں