بنگال میں بی جے پی کو سخت مشکلات کا سامنا - ممتا مقابل قائد کی عدم دستیابی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-03-11

بنگال میں بی جے پی کو سخت مشکلات کا سامنا - ممتا مقابل قائد کی عدم دستیابی

کلکتہ
یو این آئی
گزشتہ 2014ء کے پارلیمانی انتخاب میں بہترین کارکردگی کے بعد بنگال میں بی جے پی کے لئے جو لہر پیدا ہوئی تھی وہ دو سال میں ہی وہ لہرنا پید ہوتی جارہی ہے اور اپریل و مئی میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کو شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔ ترنمول کانگریس کے سامنے چیلنج پیش کرنے کے لئے فلمی دنیا و دیگر شعبوں سے وابستہ مشہور شخصیتوں پر داؤ کھیل رہی ہے ۔ ممتا بنرجی کو اقتدار سے بے دخل کرنے کے دعویٰ کے باوجود بی جے پی ممتا بنرجی کے مقابلے کا کوئی چہرہ پیش کرنے میں اب تک کامیاب نہیں ہوسکی ہے ۔ بہار اور دہلی اسمبلی انتخابات میں کراری شکست کے بعد بی جے پی وزیر اعظم مودی کے چہرہ کی بنیاد پر اسمبلی انتخاب میں داؤ نہیں کھیلنا چاہتی ہے ۔ کیوں کہ اس کی وجہ سے وزیر اعظم کی بین الاقوامی مقبولیت پر اثر پڑتا ہے ۔ دوسری طرف بی جے پی کے پاس ریاست میں ایسا کوئی لیڈر نہیں ہے جو ممتا بنرجی کے مقابلے مقبول ہو ۔ اورممتابنرجی کے سامنے چیلنج پیش کرسکے ۔ دوسرے یہ کہ بی جے پی کے پاس تنظیمی ڈھانچہ نہیں ہے وہ مکمل طورپر آر ایس ایس پر منحصر ہے جو اس کی سب سے بڑی کمزوری ہے۔ بہار اوردہلی اسمبلی انتخابات میں شکست فاشکے بعد اپریل و مئی میں ہونے والے پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخاباتوزیر اعظم نریندر مودی، بی جے پی کے علاوہ آر ایس ایس کے لئے ایک بڑا چیلنج ہے ۔ گرچہ ان تمام پانچ ریاستیں جہاں اسمبلی انتخابات ہونے ہیں وہاں بی جے پی کی راہ مشکل ہے لیکن سب سے زیادہ بی جے پی کو کیرالہ اور مغربی بنگال میں چیلنجو ں کا سامنا ہے ۔ 2014کے پارلیمانی انتخابات میں بی جے پی کا ووٹ فیصد چھ سے بڑھ کر17فیصد تک پہنچ گیا تھااور دو پارلیمانی حلقے دارجلنگ اور آسنسول میں جیت حاصل کرنے کے علاوہ کئی پارلیمانی حلقوں میں بی جے پی امید وارنے ترنمول کانگریس کو سیدھا ٹکر دیا تھا اور کلکتہ کے دونوں پارلیمانی حلقے میں دوسری پوزیشن پر بی جے پی کے ہی امید وار رہے مگر2014میں حالات بی جے پی کے حق میں سازگار کو بی جے پی برقرار رکھنے کامیاب نہیں ہوسکی ۔ اور2015میں بی جے پی کو کلکتہ کارپوریشن سمیت91میونسپلٹیوں کے انتخابات میں کراری شکست کا سامنا کرنا پڑا ۔ ایک بھی میونسپلٹی میں بی جے پی اپنا بورڈ تک نہیں بنا سکی ۔ بی جے پی سے زیادہ آر ایس ایس کو مغربی بنگال میں جیت کی ضرورت ہے ۔ آر ایس ایس کے ذرائع کے مطابق مغربی بنگال آر ایس ایس کے ہیرو رہے شیاما پرساد مکھرجی کی سر زمین ہے اور بنگال جغرافیائی اعتبار سے بھی شمال مشرقی ریاستوں تک پہنچنے کا دروازہ ہے ۔ یہاں جیت حاصل کیے بغیر شمال مشرقی ریاستوں تک پہنچنا مشکل ہے۔2013جولائی میں مہاراشٹرا کے امراوتی میں منعقد آر ایس ایس لیڈروں کی میٹنگ میں یہ فیصلہ کیا گیاتھا کہ آر ایس ایس کے نیٹ ورک کو بی جے پی کو متعدد ریاستوں میں اقتدار میں لانے کے لئے استعمال کیاجائے گا۔

Bengal BJP faces a tough battle

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں