آر ایس ایس کا اسلامک اسٹیٹ سے تقابل - غلام نبی آزاد کے ریمارک پر تنازعہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-03-13

آر ایس ایس کا اسلامک اسٹیٹ سے تقابل - غلام نبی آزاد کے ریمارک پر تنازعہ

نئی دہلی
پی ٹی آئی
کانگریس قائد غلام نبی آزاد نے آج آر ایس ایس اور دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ کا تقابل کرتے ہوئے تنازعہ پیدا کردیا ۔ ہندوتوا تنظیم اور بی جے پی نے سخت رد عمل ظاہر کیا اور ان سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔ راجیہ سبھا میں قائد اپوزیشن غلام نبی آزاد نے جمعیۃ علمائے ہند کے زیر اہتمام جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم اسی طرح اسلامک اسٹیٹ جیسی تنظیموں کی مخالفت کرتے ہیں جس طرح کہ آر ایس ایس کی ۔ اگر ہم اسلام کے ماننے والوں میں کچھ لوگ غلط کرتے ہیں تو وہ آر ایس ایس سے کسی بھی طرح کم نہیں ۔ اس پر پلٹ وار کرتے ہوئے ناگپور میں آر ایس ایس کے ترجمان نے جہاں تنظیم کے عہدیداروں کا ایک اہم اجلاس جاری ہے ، کہا کہ ایسا تقابل کانگریس کا دانشورانہ دیوالیہ پن ظاہر کرتا ہے۔ اس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ وہ اسلامک اسٹیٹ جیسی بنیاد پرست اور ظالم طاقتون سے نمٹنے آمادہ نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس، غلام نبی آزاد کے خلاف قانونی کارروائی پر غور کرے گی ۔ بی جے پی بھی اپنی نظریاتی سرپرست تنظیم کے دفاع میں اتر آئی ۔ اس نے غلام نبی آزاد سے معافی مانگنے کا مطالبہ کرتے ہوئے آر ایس ایس کو قوم پرست تنظیم قرار دیا ۔ اس نے کہا کہ بد بختی کی بات ہے کہ آزاد نے ایسا ریمارک کیا ہے ۔ کانگریس صدر سونیا گاندھی کو چاہئے کہ وہ ان ریمارکس سے لا تعلقی ظاہر کریں اور غلام نبی آزاد نے ریمارکس کو واپس نہ لیا تو ان کے خلاف کارروائی کریں ۔ بی جے پی کے قومی سکریٹری سری کانت شرما نے کہا کہ آر ایس ایس قوم پرست تنظیم ہے ۔ بدبختی کی بات ہے کہ آزاد نے ایسا کہا ہے ۔ اس سے ان کا ذہنی دیوالیہ پن جھلکتا ہے ۔ یا تو انہیں معافی مانگنی چاہئے یا سونیا گاندھی کو ان کے خلاف کارروائی کرنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کے کئی قائدین بشمول جواہر لال نہرو اور راجیو گاندھی نے آر ایس ایس کو دبانے کی کوشش کی لیکن وہ طاقتور بن کر ابھری۔ بی جے پی نے جمعیۃ علمائے ہند کے جلسہ میں سونیا گاندھی کے تحریری پیام کو بھی سیاسی محرکہ قرار دیا جس میں کہا گیا کہ ملک نازک دور سے گزر رہا ہے کیونکہ جو لوگ بر سرا قتدار ہیں وہ سیکولرازم کو نشانہ بناتے ہوئے نفرت پھیلارہے ہیں ۔ غلام بی آزاد نے کہا کہ مسلمانوں کو اسلامک اسٹیٹ اور سنگھ پریوار دونوں کی مخالفت کرنا چاہئے ۔ انہوں نے نئی دہلی میں جمعیۃ علمائے ہند کی قومی یکجہتی کانفرنس میں اپنی تقریر میں کہا کہ شرکائے کانفرنس کو چاہئے کہ وہ ہر طرح کی فرقہ پرستی سے لڑیں چاہے وہ ہندوؤں کی فرقہ پرستی ہو مسلمانوں یا سکھوں کی کیونکہ یہ دنیا وار ملک کے لئے خطرہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ فرقہ پرست طاقتوں کے صفائے کے لئے تمام سیکولر طاقتو ں کو متحد ہونے کی ضرورت ہے ۔ لڑائی، فرقہ پرستی اور سیکولرازم کے درمیان ہے۔ دیکھتے ہیں کون جیتتا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیکولرازم کے لئے لڑائی میں تمام مذاہب کے لوگ حصہ لیں گے جبکہ فرقہ پرستی کے لئے لڑنے والوں میں متنوع پس منظر کے لوگ نہیں ہوں گے ۔ ہندوستان سبھی مذاہب کا ہے جس کے معنی یہ ہے کہ اکثریت ہمارے ساتھ ہے ۔ غلام نبی آزاد نے دادری واقعہ کے بعد سیکولرازم کے تحفظ میں ہندی صحافیوں اور قلمکاروں کے رول کی ستائش کی ۔ انہوں نے1857ء سے ملک کی جدو جہد آزادی میں علماء کے رول کی بھی ستائش کی ۔

Azad's RSS-Islamic State remark 'unacceptable'; BJP to raise issue in Parliament

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں