مودی حکومت کے جانے کے بعد ہی اچھے دن آئیں گے - راہل گاندھی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-03-06

مودی حکومت کے جانے کے بعد ہی اچھے دن آئیں گے - راہل گاندھی

نئی دہلی
یو این آئی، پی ٹی آئی
چار ریاستوں اور ایک مرکزی زیر انتظام علاقہ میں اسمبلی انتخابات کے اعلان کے ساتھ کانگریس نے سوشل میڈیا کے ذریعہ نریندر مودی حکومت پر اپنے حملوں میں اضافہ کردیا ہے اور کہا ہے کہ اس حکومت کے زوال کے بعد ہی لوگوں کے لئے اچھے دن آئیں گے ۔ مرکز میں اصل اپوزیشن جماعت نے آج اپنے سرکاری ٹوئٹر پیج پر ایک بیان پیش کیا جس میں پارٹی کے نائب صدر راہول گاندھی کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ لوگوں کے لئے اچھے دن اسی وقت آئیں گے جب مودی حکومت چلی جائے گی۔ واضح رہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے 2014ء کے عام انتخابات کی مہم کے دوران اچھے دن کے وعدے کیے جانے اور ان کی عدم تکمیل پر پارٹی این ڈی اے حکومت کو نشانہ بناتی رہی ہے ۔ الیکشن کمیشن نے آسام، کیرالا، مغربی بنگال، ٹاملناڈواور مرکزی زیر انتظام علاقہ پڈوچیری میں اسمبلی انتخابات کے انعقاد کااعلان کیا ہے ۔ کیرالا اور پڈوچیری کے علاوہ دیگر تمام ریاستوں میں مرحلہ وار طریقہ پر انتخابات کا انعقاد عمل میں آئے گا۔4اپریل اور16مئی کے درمیان انتخابات ہوں گے ۔ جب کہ19مئی کو ووٹوں کی گنتی کی جائے گی۔ بور گھاٹ آسام سے موصولہ پی ٹی آئی کی اطلاع کے مطابق کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی نے آج وزیر اعظم نریندر مودی پر صرف چند مخصوص صنعت کاروں اور کالا دھن رکھنے والوں کے مفادات کو فروغ دینے اور تنخواہ یاب طبقہ کی عمر بھر کی بچت پر ٹیکس عائد کرنے کا الزام عائد کیا ۔ آسام میں جہاں عنقریب انتخابات ہونے والے ہیں، ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے راہول گاندھی نے کہا کہ مودی کے شخصی حملوں کا ان پر کوئی اثر نہیں ہوتا ۔ انہوں نے عہد کیا کہ وہ حکومت پر اس وقت تک دباؤ ڈالتے رہیں گے جب تک کہ وہ ای پی ایف پر مجوزہ ٹیکس واپس نہیں لیتی۔ انہوں نے کہا کہ یہ وزیر اعظم چوروں کو اپنے کالے دھن کو سفید کرنے کی اجازت دے رہے ہیں اور اس ضمن میں حال ہی میں بجٹ میں ایک فیئر اینڈ لولی اسکیم متعارف کرائی گئی ہے ، لیکن وزیر اعظم دیانتدار تنخواہ یاب طبقہ کی زندگی بھر کی کمائی پر ٹیکس عائد کررہے ہیں ۔ میں نے میڈیا میں اور وزیر اعظم سے بھی کہا کہ وہ تنخواہ یاب طبقہ کی زندگی بھر کی دیانتدارانہ بچت پر ٹیکس عائد نہ کریں اور اس سلسلہ میں کچھ کریں، لیکن جمعرات کو پارلیمنٹ میں اپنی ایک گھنٹہ طویل تقریر میں انہوں نے ایک بار بھی اس کا تذکرہ نہیں کیا۔ راہول گاندھی نے کہا کہ وہ تنخواہ یاب طبقہ کے لئے اپنی جدو جہد جاری رکھیں گے اور حکومت پر دباؤ ڈالتے رہیں گے، جو صنعتکاروں اور کالا دھن رکھنے والوں کے ایک مخصوص گروپ کے لئے کام کرتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں اس حکومت پر دباؤ ڈالتا رہوں گا، کیوں کہ یہ دیانتدار محنت کش طبقہ کی حکومت نہیں ہے ، یہ غریب کسانوں ، پسماندہ طبقات ، نوجوانوں ، خواتین، دلتوں، آدی واسیوں اور اقلیتوں کی حکومت نہیں ہے۔ راہول گاندھی نے کہا کہ انہوں نے پارلیمنٹ میں مودی سے چار سوالات کئے تھے ، جو کالادھن واپس لانے ، ہر شخص کے بینک کھاتے میں پندرہ لاکھ روپے جمع کرنے اور حالیہ بجٹ میں کالے دھن کو سفید کرنے کی تجویز ، روہت ویمولہ کی خود کشی ، کنہیا کمار اور جے این یو کے علاوہ میک ان اندیا مہم کے نتیجہ میں نوجوانوں کو ملنے والے روزگار سے متعلق ہے۔ انہوں نے سوال کیا کیا میں نے کوئی غلط بات پوچھی تھی؟ کیا میں نے کوئی شخصی بات کہی تھی؟ مودی جی نے اپنی ایک گھنٹہ طویل تقریر میں ان سوالات کا جواب دینے کے بجائے سابق وزیر اعظم جواہر لال نہرو ، اندرا گاندھی اور راجیو گاندھی کے اقوال دہرائے اور مجھ پر شخصی حملہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کا عہدہ بے حد باوقار ہوتا ہے اور انہیں شخصی حملہ نہیں کرنا چاہئے تھا، لیکن میں نے برا نہیں مانا۔ وہ( مودی) جواب نہیں دیتے، بلکہ صرف کھوکھلے وعدے کرتے ہیں ۔

'Achhe din' will come only after 2019, Cong working on it: Rahul Gandhi

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں