آندھرا دارالحکومت کی ترقی میں وائی ایس آر کانگریس کی رکاوٹیں - چندرابابو نائیڈو - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-03-07

آندھرا دارالحکومت کی ترقی میں وائی ایس آر کانگریس کی رکاوٹیں - چندرابابو نائیڈو

حیدرآباد
پی ٹی آئی
چیف منسٹر آندھرا پردیش این چندرا بابو نائیڈو نے آج اپوزیشن وائی ایس آر کانگریس پر نئے دارالحکومت کی ترقی میں رکاوٹیں پیدا کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ انہوں نے ان الزامات کو مسترد کردیا کہ حکمراں تلگو دیشم پارٹی کے چندوزراء ، ارکان اسمبلی، ارکان پارلیمنٹ نے ہزارہا ایکڑ اراضیات خریدی ہیں ۔ امراوتی علاقہ میں اراضی معاملتوں کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے چیف منسٹر نے کہا کہ 2جون2014کے بعد سے جملہ9,231ایکڑ اراضی فروخت کی گئی ۔ ان میں سے چند اراضیات کی ایک سے زائد مرتبہ معاملتیں ہوئیں۔ اس علاقہ میں اس مدت کے دوران20,306معاملتیں درج کی گئیں ۔ انہوں نے کہا کہ3ستمبر2014ء کو امراتی کا ریاست کے نئے دارالحکومت علاقہ کی حیثیت سے انتخاب کیا گیا۔ 2جون اور3ستمبر2014ء کے دوران تقریبا604معاملتیں ہوئٰن اور515ایکر اراضیات فروخت کی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ لینڈ پولنگ پالیسی کے اعلان کے بعد4ستمبر اور 8دسمبر2014ء کے دوران1756معاملتیں درج کی گئیں جس کے ذریعہ1724ایکر اراضیات فروخت کی گئیں ۔ چیف منسٹر نے چند اخبارات میں شائع شدہ ان خبروں کی تردید کردی کہ چند وزراء ، ارکان پارلیمنٹ اور تلگو دیشم کے ارکان اسمبلی نے ہزارہا ایکر اراضیات خریدی ہیں ۔ اخبارات میں ایسی اطلاعات بھی شائع ہوئی ہیں کہ چندرا بابو نائیڈو کے فرزند اور تلگو دیشم پارٹی کے قومی جنرل سکریتری لوکیش نے بھی بے نامی نام سے اراضیات خریدی ہیں ۔ چیف منسٹر آندھرا پردیش نے کہا کہ چند اخبارات جھوٹی خبریں شائع کررہے ہیں حتی کہ ان کے فرزند کا نام بھی گھسیٹا جارہا ہے ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ لوکیش سے جو اراضی منسوب کی جارہی ہے ۔ اس اراضی کو پہلے ہی سی آئی ڈی نے قرق کرلیا ہے ۔ وائی ایس آر کانگریس پارٹی پر تنقید کرتے ہوئے چیف منسٹر نے کہا کہ یہ جماعت بوکھلاہٹ کے عالم میں ریاست کی ترقی میں رکاوٹیں پید اکررہی ہے اور دارالحکومت کی تعمیر کے لیے اراضیات نہ دینے کے لئے کسانوں کا اکسایا گیا ۔ اس کے باوجود مقامی کسانوںنے نئے دارالحکومت کے لئے رضا کارانہ طور پر اپنی اراضیات حکومت کے حوالے کیں۔

AP CM Naidu slams YSR Congress, alleges efforts to scuttle capital works

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں