صدر منتخب ہونے پر افغانستان میں امریکی فوجیوں کی موجودگی کا تجزیہ - ہیلاری کلنٹن - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-02-06

صدر منتخب ہونے پر افغانستان میں امریکی فوجیوں کی موجودگی کا تجزیہ - ہیلاری کلنٹن

واشنگٹن
پی ٹی آئی
ڈیمو کریٹک صدارتی دوڑ میں آگے چلنے والی ہیلاری کلنٹن نے کہا ہے کہ اگر وہ صدر منتخب ہوجائیں تو افغانستان میں امریکی فوجیوں کی موجودگی کا تجزیہ کیاجائے گا۔ داعش کی جانب سے جنگ زدہ ملک میں اپنی چوکیاں قائم کرنے سے وہاں پائے جانے والے عدم استحکام کے پیش نظر ایسا کیاجائے گا۔ میں وہاں کے حالات کا تجزیہ کرنے کے بعد اس بات کا جائزہ لوں گی کہ آیا وہاں امریکی فوجیوں کی موجودگی ضروری ہے اور مزید کتنی مدد وہاں کرنی ہوگی کیونکہ یہ صرف طالبان کا معاملہ نہیں ہے چونکہ اب ہم دیکھ رہے ہیں کہ داعش سے وابستہ جنگجو وہاں اپنی چوکیاں قائم کررہے ہیں ۔ ہلاری کلنٹن نے یہ بات کہی ۔ ہم شمالی امریکہ سے جنوب ایشیاء تک عدم استحکام دیکھتے ہیں اور ہمیں اس پر قریبی نظر رکھنی ہوگی ۔ ہمیں اتحاد قائم کرنا ہوگا اور میں بحیثیت صدر اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کروں گا کہ دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو شکست دی جائے ۔ کلنٹن نے یہ بات نیو ہیمپشائر میں ڈیمو کریٹک حادثہ سے قبل کہی۔صدر بارک اوباما نے کہا تھا کہ وہ افغانستان میں امریکی افواج کو گزشتہ سال کے اختتام تک5,500تک کم کردیں گے اور پھر اس میں مزید تخفیف 1000تک سال2016تک کردی جائے گی ۔ لیکن وہ اپنے وعدہ سے پلٹ گئے جب کہ صورتحال کافی خراب ہے ۔ سال کے آخر افغان افواج کو بڑی ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑا جن میں طالبان نے قندوز شہر پر مختصر قبضہ کیا تھا ہمیں وہاں صدر اشرف غنی کے ذریعہ تعاون کرنے والی حکومت ملی ہے ۔ ان کے جوڑی دار عبداللہ عبداللہ ہیں وہ اپنے طورپر بہتر کام کررہے ہیں افگان فوج حقیقتاً لڑرہی ہے افغان علاقہ کا دفاع کرنے بھاری نقصان اٹھا رہی ہیں ۔ یہ بات انہوں نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہی۔ شام اور لیبیا میں امریکہ کی شمولیت کے بارے میں ہیلاری نے اوباما انتظامیہ کی پالیسی کی تائید کی جو عربوں اور کرد جنگجوؤں کی تائید کررہاہے ۔ کلنٹن نے دونوں ممالک کو امریکی افواج بھیجنے کے امکان کو مسترد کردیا اور اس بات کو نوٹ کیا کہ اسپیشل فورسس اور فضائی مہم کے ذریعہ مدد کی وہ تائید کرتی ہیں۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں