آہ - ڈاکٹر فوزیہ چودھری - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-02-24

آہ - ڈاکٹر فوزیہ چودھری

fouzia-chaudhry
راقم الحروف فوزیہ چودھری صاحبہ کے انتقال کی خبر سے بہت متاثر ہوا ہے، میرے لیے آپ کے انتقال کی خبر ایک حادثہ فاجعہ ہے، مجھے بہت دیر بعد اس سانحہ کی اطلاع ملی۔
جبکہ کل انہوں نے واٹس ایپ پر مجھے لکھا تھا کہ میں بنیادی طور پر اردو کی لکچرار ہوں اور ریٹائرڈ ہوں-
تین چار سال پہلے جب بھی مجھے کال کرتیں، تفصیلی بات ہوئی، کبھی میں گھر پر ہوتا تو موبائل گھر میں اہلیہ کو تھما دیتا کہ آپ بات کیجیے۔ اس وقت ان کی شہرت اتنی نہیں تھی، اور اس کے بعد انہوں نے ملازمت کو استعفی دے دیا تو سب کی طرح میں بھی حیران ہوا، کہ کیوں استعفی دے رہی ہیں، کیوں کہ گورنمنٹ فائن آرٹس کالج میں ان کے ساتھ ہمارے ایک سینیئر عمری برادر بھی ایسوسی ایٹ پروفیسر تھے، شاید پندرہ بیس سال سروس باقی تھی، گویا ان کی عمر چالیس پینتالیس سال رہی ہوگی۔
میں محترمہ کے ساتھ ہمیشہ واٹس ایپ پر رابطہ میں رہتا تھا، ہمارے بہت سے اردو گروپوں میں وہ شامل تھیں، کبھی کبھار فون پر بھی بات ہو جاتی، چند دن پیشتر ایک مرتبہ تفصیلی بات ہوئی تھی، اس گفتگو میں پروفیسر سید سجاد حسین صاحب بھی میرے ساتھ شریک تھے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ انہیں قادیانی کہہ کر بدنام کیا جا رہا ہے، جب کہ ان کے خاندان نے قادیانیت کے خلاف ہمیشہ محاذ آرائی کی ہے، ان کی والدہ نے قرآن مجید کا ترجمہ کیا اور اس کی کمپوزنگ وغیرہ کا کام بھی میرے ایک دوست نے کیا۔

مرحومہ بہت خوش مزاج اور سادگی پسند تھیں، بہت سی باتیں اور بہت سی یادیں وابستہ ہیں، آپ کے ساتھ شاید میں نے کئی سیمیناروں میں شرکت کی ہے اور آپ سے بہت سی ملاقاتیں رہی ہیں، میرے ساتھ ڈاکٹر ایس. محمد یاسر ہمیشہ ساتھ رہتے، میل وشارم، تروپتی، چینائی، آمبور، مدراس یونیورسٹی، ایس آئی ای ٹی مدراس اور دیگر کئی مقامات پر ہم ساتھ رہے۔
غبارہ نامی بچوں کا رسالہ جو بنگلور سے نکلتا تھا، اس کے لیے میرے تاثرات کو جگہ دی۔ اس سے قبل ڈاکٹر فوزیہ چودھری نے اپنے خاکوں کا مجموعہ "مہرباں کیسے کیسے" مجھے دیا تھا، مجھے آپ کا اسلوب نگارش اور جن شخصیات پر لکھا گیا، اچھا لگا، میں نے اس کتاب پر اپنے خیالات سے انہیں آگاہ کر دیا تھا۔

واضح رہے کہ پچھلے دنوں ڈاکٹر فوزیہ چودھری صاحبہ دو معاملوں میں الجھن اور پریشانی کا شکار ہو گئی تھیں :
1. قادیانیت کا الزام
2. حقوق نسواں کے تعلق سے قرآن پاک پر رائے کا اظہار.

دونوں باتوں کی خود انہوں نے وضاحت و صراحت فرمائی ہے، بہار اردو اکیڈیمی کی تقریر میں دیئے گئے بیان کی خود انہوں نے وضاحت کی- اور اپنے وضاحتی بیان کو اخبارات میں شائع بھی کروایا۔ قادیانیت کا جہاں جہاں تک معاملہ ہے، تماپور سے تعلق رکھنے کی وجہ سے ایسا سجھا گیا- لیکن اس کی کوئی بنیاد نہیں ہے، ڈاکٹر فوزیہ چودھری صاحبہ، شیخ نذیر احمد عمری مدنی کی بہن تھیں، اور یہ خاندان عمل بالحديث کے لیے معروف ہے-

اردو اکیڈمی کرناٹک کی چیر پرسن کی حیثیت سے انہوں نے اکیڈمی کو نہایت متحرک اور فعال بنانے میں اہم کردار ادا کیا تھا، مختلف اسکیموں اور ایوارڈز کے علاوہ، صحافیوں کو مالی امداد اور زیر علاج صحافیوں اور ادباء و شعراء کے لیے وظائف کا نظم کیا گیا،
جنوری 2016 کے اواخر میں انہوں نے اردو اکیڈیمی کرناٹک کے لیے ایک رجسٹرار کے تقرر کو یقینی بنایا،
ہمیشہ اکیڈیمی کی سرگرمیوں اور مختلف پروگراموں میں مشغول رہتی تھیں،
جنابِ عالی یحیی خان صاحب نے بھی کئی مرتبہ مجھ سے فون پر ڈاکٹر فوزیہ چودھری صاحبہ کی متحرک اور سرگرم شخصیت کے بارے میں فون پر بات کی، فرمایا کہ بیدر حیدرآباد سے قریب ہے اور بنگلور سے بہت دور، لیکن اس کے باوجود محترمہ مستعدی سے سفر کرتی ہیں۔ واقعی، کہاں بنگلور، کہاں بیجاپور، کہاں بیدر، اور کہاں گلبرگہ و شیموگہ اور دھارواڑ؟ لیکن آپ ہمیشہ ہر جگہ اردو کے پروگراموں میں شریک ہوتی تھیں۔

اکیڈمی کی جانب سے آج شام بتاریخ 24 فروری 2016 کو ایک پروگرام حاصلِ مطالعہ کے دوران تقریر کرتے ہوئے انتہائی جذباتی ہو گئیں اور گر پڑیں اور انہیں اسپتال لے جایا گیا، لیکن اُن کی روح قفس عنصری سے پرواز کر چکی تھی۔

ڈاکٹر فوزیہ چودھری صاحبہ کی اس اچانک اور غیر متوقع موت پر پوری اردو دنیا سوگوار ہے اور آپ کی مغفرت کے لیے اللّٰہ رب العزت سے دعا گو ہے،
اللھم اغفر لھا و ارحمھا و ادخلھا الجنة.

میں سوچ رہا ہوں کہ کس کس سے تعزیت ادا کروں، ایڈووکیٹ واجد صاحب، آپ کی دختران اور غبارہ کی ٹیم، کرناٹک اردو اکیڈمی کے ارکان، کرناٹک کے شعراء و ادباء، وزیر جناب قمر الاسلام، ڈاکٹر سید علیم اللّٰہ بیجاپور، ڈاکٹر داؤد محسن داونگرہ، جناب اکرم نقاش صاحب، پروفیسر وہاب عندلیب یا پھر آپ کے سینکڑوں ہزاروں متعلقین،،، بلکہ تمام اردو دنیا جو سوگوار ہے، تعزیت کی مستحق ہے۔
اللّٰہ رب العزت آپ کی مغفرت فرمائے اور اعلی علیین میں مقام عطا فرمائے، آمین.

***
ڈاکٹر وصی بختیاری عمری
اسسٹنٹ پروفیسر اور صدر شعبہ اردو، گورنمنٹ ڈگری کالج رائے چوٹی، آندھرا پردیش

The sad demise of Dr. Fauzia Chaudhry. Article: Dr. Vasi Bakhtiary

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں