آر بی آئی کی شرح سود میں کوئی تبدیلی نہیں - گورنر ریزرو بنک رگھو راجن - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-02-03

آر بی آئی کی شرح سود میں کوئی تبدیلی نہیں - گورنر ریزرو بنک رگھو راجن

ممبئی
پی ٹی آئی ، یو این آئی
ریزروبینک آف انڈیا(آر بی آئی) نے افراط زر کے خدشات کے ساتھ ساتھ حکومت کی مالیاتی استحکام کے لئے بجٹ میں کئے جانے والے اعلانات کے پیش نظر اپنی کلیدی شرح سود کو برقراررکھا ۔ گورنر آر بی آئی رگھورام راجن نے کہا کہ آر بی آئی پالیسی کے تسلسل کو برقرار رکھے گی لیکن حکومت کی29فروری میں پیش کئے جانے والے بجٹ منصوبوں پر نظر رکھے گی ۔ آڑ بی آئی جس نے سال2015ء میں 125اساسی نشانات یا1۔25فیصد سود کی شرحوں کو کٹوتی کی تھی جاریہ مالی سال بنچ مارک اپنی دوسری دو ماہی پالیسی میں ریپو شرحوں کو6۔75فیصد پر برقرار رکھے گی ۔ آئندہ نظر ثانی یا سال2016-17ء کے پہلے پالیسی فیصلہ کا5اپریل کو اعلان کیاجائے گا ۔ یو این آئی کے بموجب آر بی آئی کے گورنر رگھورام راجن نے آج رواں مالی سال کے قرض اور مالیاتی پالیسی کی چھٹی دو ماہی تجزیہ جاری کرتے ہوئے اہم پالیسی ساز شرحوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی۔ ریپوریٹ6۔75فیصد ریورس ریپوریٹ5۔75فیصد، بنک کی شرح7۔75فیصد اور نقد ریزرو تناسب( سی آ ر آر )40فیصد پرجوں کی توں ہے ۔ راجن نے تجزیہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ رواں مالی سال کے آخر تک خوردہ مہنگائی کے پانچ فیصد پر رہنے کا اندازہ ہے ۔ انہوں نے بہر حال کہا کہ ریزروبنک نے پچھلے جائزے میں مہنگائی بڑھنے کا اندیشہ ظاہر کیا تھا اور اسی کے مطابق مہنگائی کا رخ دیکھا جارہا ہے ۔ یو این آئی کے بموجب آر بی آئی نے رواں مالی سال کی ترقی کا اندازہ7۔4فیصد پر مستحکم رکھا ہے جب کہ آئندہ مالی سال کی ترقی کی شرح76۔فیصد رہنے کا اندازہ ظاہر کیا ہے ۔ ریزروبینک کے گورنر رگھو رام راجن نے آج یہاں رواں مالی سال کے چھٹے اور آخری مانیٹری پالیسی کا جائزہ جاری کرتے ہوئے یہ بات کہی ۔ قابل ذکر ہے کہ آئندہ مالی سال 7۔6فیصد کی ترقی کا اندازہ بین الاقوامی اداروں اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اور اقوام متحدہ کی طرف سے جاری7۔5فیصد کے اندازے سے زیادہ ہے۔ مانیٹری پالیسی بیان میں راجن نے کہا ربیع موسم میں زرعی پیداوار کے امکانات میں آہستہ آہستہ بہتری آڑہی ہے ۔ مستقبل قریب میں صنعتی سر گرمیاں سست رہ سکتی ہیں ، خاص طور پر چوتھی سہ ماہی میں منفی بیس افیکٹ کی وجہ سے ۔ سروس کے شعبے کے کچھ سیکٹروں میں رفتار پکڑنے کی امید ہے ، حالانکہ مجموعی طور پر اس شعبے میں بھی سر گرمی سست رہیں گی ۔ مجموعی طور پر معیشت کی ترقی کی شرح کا اندازہ7۔4فیصد پر ہی ہوسکتا ہے اور اس میں کسی طرح کی کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے ، حالانکہ اس اندازے سے کم رہنے کا خطرہ بھی ہے ۔ مالی سال2016-17میں مرکزی بینک نے معاشی ترقی کی رفتار7۔6فیصد رہنے کا اندازہ ظاہر کیا ہے ۔ راجن نے کہا2016-17میں آہستہ آہستہ ترقی کے بہتر ہونے کی امید ہے ۔ دو سال کم بارش کے بعد مانسون کے معمول پر رہنے ، مثبت کاروبار کا فائدہ ، لوگوں کی حقیقی آمدنی میں اضافہ اور کمپنیوں کی لاگت کم ہونے سے ترقی کو رفتار ملے گی ۔ تاہم گھریلو نجی سرمایہ کاری کی کمزور مانگ، تعطل کے شکار منصوبوں کے سلسلے میں پیدا شدہ تشویش، صنعتوں میں مانگ سے زیادہ پیداوار اور عالمی مانگ میں مندی کی وجہ سے برآمدات میں کمی کا منفی اثر ہوگا ۔ یہ تمام عوامل کو ذہن میں رکھتے ہوئے2016-17میں ترقی کی شرح7۔6فیصد رہنے کا اندازہ ہے ترقی کی موجودہ رفتار کے سلسلے میں راجن نے کہا کہ ترقی کی موجودہ رفتار مناسب سطح پر ہے ، حالانکہ یہ درمیانی مدت میں جتنی ہونی چاہئے اس سے کم ہے۔ طویل وقت کے لئے معیشت کو ترقی کے راستے پر لانے کے لئے ترقی کے غیر فعال پڑے عوامل کو بحال کرنا ضروری ہے۔ کاروباری ماحول اور مانیٹری پالیسی میں ہورہی بہتری کے ساتھ نجی سرمایہ کاری کے دوبارہ رفتار پکڑنا اہم ہوسکتا ہے ۔ریزروبینک نے آج کہا کہ خردہ مہنگائی اب تک ریزوربینک کے تخمینہ کے مطابق رہی ہے ۔ لیکن ساتویں پے کمیشن کی سفارشات نافذ ہونے سے اس میں اضافہ ہوسکتا ہے ۔ راجن نے آج یہاں رواں مالی سال کے چھٹے اور آخری مالیاتی پالیسی کا جائزہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ افراط زر کی شرح مالیاتی پالیسی کے پہلے کے تخمینوں کے مطابق رہی ہے ۔ جنوری2016کے چھ فیصد کا ہدف حاصل ہوجانا چاہئے ۔ اگر اس سال مانسون معمول کے مطابق رہا اور بین الاقوامی بازار میں خام تیل اور زر مبادلہ کی شرح کی یہی صورت حال رہی تو مالی سال2016-17کے آخر تک خردہ مہنگائی پانچ فیصد کی حد کے اندر اندر رکھنے کا ہدف بھی حاصل ہوجانا چاہئے ۔ راجن نے کہا تاہم ساتویں پے کیمشن کی سفارشات نافذ کرنے سے اس میں ایک یا دو سال کے لئے اضافہ ہوسکتا ہے کیونکہ موجودہ تخمینہ میں اس کا شمار نہیں کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جب سفارشات نافذ کرنے کے وقت کے بارے میں صورت حال واضح ہوگی، مرکزی بینک مہنگائی کے اپنے تخمینہ میں سدھار کرے گا ۔ انہوں نے کہا کہ ساتھ ہی اگر مانسون معمول کے مطابق نہیں رہتا ہے یا عالمی سطح پر ارضیاتی سیاسی حالات تبدیل کرنے سے اجناس کی قیمتوں میں تبدیلی ہوتی ہے تو اس سے بھی مہنگائی کی شرح انداز ے سے مختلف رہ سکتی تھی ۔ آڑ بی آئی گورنر نے کہا کہ حالانکہ دسمبر میں مسلسل پانچویں ماہ مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے ، لیکن پھر اور سبزیوں کی قیمتوں میں موسمیاتی گراوٹ آنے والے وقت میں مہنگائی میں تھوڑی راحت مل سکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مسلسل دو سال خراب مانسون کے باوجود کھانے کی اشیاء کی مہنگائی میں زیادہ اضافہ کے لئے حکومت کے فراہمی کے بندوبست کو کریڈیٹ دیاجانا چاہئے ۔

Interest rates not holding back economy: Raghuram Rajan

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں