تنزانیہ کی طالبہ کے ساتھ بد سلوکی - راہول گاندھی کی حکومت کرناٹک سے رپورٹ طلبی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-02-05

تنزانیہ کی طالبہ کے ساتھ بد سلوکی - راہول گاندھی کی حکومت کرناٹک سے رپورٹ طلبی

نئی دہلی
پی ٹی آئی
کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی نے تنزانیہ کی ایک طالبہ کو بنگلورو میں ہجوم کی جانب سے مبینہ مار پیٹ اور برہنہ کرنے کے واقعہ پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے اس واقعہ کے بارے میں حکومت کرناٹک سے فوری رپورٹ طلب کی ہے ۔ پارٹی جنرل سکریٹری ڈگ وجئے سنگھ نے اپنے سلسلہ وار پیامات میں بتایا کہ راہول گاندھی نے حکومتِ کرناٹک سے وضاحت طلبی کی ہے اور فوری رپورٹ روانہ کرنے کی ہدایت دی ہے ۔ ڈگ وجئے سنگھ نے جو کرناٹک میں پارٹی امور کے انچارج ہیں، کہا کہ بنگلور میں تنزانیہ کی خاتون کے ساتھ پیش آئے واقعہ کی میں پرزور مذمت کرتا ہوں ، پولیس کو خاطیوں کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہئے۔ یہاں یہ تذکرہ مناسب ہوگا کہ شہر میں کل ایک کار نے کسی خاتون کو کچل دیا تھا، جس کے بعد ایک ہجوم نے غلط شناخت کے ایک کیس میں تنزانیہ کی طالبہ کو مبینہ طور پر مار پ یٹ کی اور اسے برہنہ کردیا ۔ تنزانیہ کی21سالہ طالبہ جو بزنس مینجمنٹ کورس میں گریجویشن کررہی ہے، اسے اتوار کی رات کار سے گھسیٹ کر باہر نکالا گیا جس میں وہ اپنے دیگر تین ساتھیوں کے ساتھ سوار تھی ۔ ہجوم نے اس کار کو اس وقت روک دیا تھا جب وہ اتوار کی رات جائے حادثہ پر پہنچے تھے۔ آل افریقن اسٹوڈنٹس یونین نے یہ بات بتائی ۔ ہجوم میں شامل افراد نے اس لڑکی کو برہنہ کیا اور جب اس نے بچنے کے لئے وہاں سے گزرتی ہوئی ایک بس میں سوار ہونے کی کوشش کی تو اسے بس سے نیچے دھکیل دیا گیا۔ وزیر خارجہ سشما سوراج نے اس واقعہ کو شرمناک قرار دیا ہے۔ سشما سوراج نے چیف منسٹر کرناٹک رامیا سے بات چیت کی ہے ، اور خاطیوں کے لئے سخت سزا کو یقینی بنانے کی درخواست کی ہے ۔ سشما سوراج نے کہا کہ سدارامیا نے انہیں مطلع کیا تھا کہ ایک فوجداری کیس درج کیا گیا ہے اور چاروں ملزمین کو گرفتار کرلیا گیا ہے ۔ نئی دہلی میں سرکاری ذرائع نے بتایا کہ تنزانیہ کے ہائی کمیشن نے وزارت خارجہ کو ایک نوٹ روانہ کیا ہے اور اس حملہ میں ملوث خاطیوں کے خلاف درکار سخت قانونی کارورائی کی درخواست کی ہے ۔ بنگلور پولیس کے مطابق اگرچہ کہ یہ واقعہ اتوار کو پیش آیا لیکن تنزانیہ کی لڑکی نے کل شکایت درج کرائی۔ اسی دوران سابق چیف منسٹر جموں و کشمیر عبداللہ نے کہا ہے کہ بنگلور میں تنزانیہ کی خاتون کے خلاف ہجوم کی کارروائی جیسے واقعات افریقی ممالک کے ساتھ ہمارے تعلقات کو ناقابل تلافی نقصان پہنچائیں گے ۔ انہوں نے ٹوئٹر پر کہا دہلی میں ہماری حکومت کے شاندار چوٹی اجلاس بنگلور جیسے واقعات سے افریقی ممالک کے ساتھ تعلقات کو پہنچنے والے نقصان کی کوئی تلافی نہیں کرسکیں گے ۔ نیشنل کانفرنس کے کار گزار صدر بنگلورو میں پیش آئے واقعہ پر رد عمل ظاہر کررہے تھے ۔ جہاں ہجوم نے تنزانیہ کی ایک طالبہ کو مارپیٹ کرنے کے بعد برہنہ کردیا تھا۔ اسی دوران بی جے پی نے اس واقعہ کے سلسلہ میں کانگریس کی منافقت پر تنقید کی اور کہا کہ کوئی کارروائی کیوں نہیں کی جارہی ہے ، جب کہ یہ واقعہ پارٹی کی حکومت کی ناک کے نیچے پیش آیا ہے ۔ انہوں نے راہول گاندھی کی خاموشی پر بھی سوال اٹھایا ۔ پارٹی نے کرناٹک کی کانگریس حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ اس واقعہ کی پردہ پوشی کررہی ہے اور کہا کہ اس کی بے عملی کے سبب بنگلور شہر کی بدنامی ہوئی ہے ۔ پارٹی نے فوری کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے ڈی جی پی کا تبادلہ کرنے اور متعلقہپولیس عہدیداروں کو معطل کرنے کا مشورہ دیا ۔ ریاستی بی جے پی کے ترجمان ایس پرکاش نے کہا میں یہ محسوس کرتا ہوں کہ حکومت نے اس واقعہ کی پردہ پوشی کی کوشش کی ہے ۔ جب ذرائع ابلاغ نے اسے بے نقاب کیا تو اس کے پاس کارروائی کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا ۔ بہر حال اب تک کوئی ٹھوس کارروائی شروع نہیں کی گئی ہے ، کسی عہدیدار کو معطل نہیں کیا گیا ہے ۔ ڈی جی پی کا تبادلہ اے سی پی اور انسپکٹر کو فوری معطل کرنا چاہئے ۔ مرکزی وزیر اقلیتی امور نجمہ ہبت اللہ نے بھی اس واقعہ کی مذمت کی اور کہا کہ ایسے واقعات سے بین الاقوامی سطح پر ملک کی شبیہ مسخ ہوتی ہے ۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ریاستی حکومت اس کے خلاف سخت کارروائی کرے ۔
نئی دہلی سے پی ٹی آئی کی ایک اور اطلاع کے بموجب بنگلورو میں تنزانیہ کی ایک خاتون پر مبینہ حملہ اور برہنہ کیے جانے کے واقعہ کا از خود نوٹ لیتے ہوئے قومی کمیشن برائے خواتین نے حکومت کرناٹک کو ایک نوٹس روانہ کیا ہے اور اس معاملہ میں فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے ۔ قومی کمیشن برائے خواتین کی رکن سشما ساہو نے اس واقعہ کی مذمت کی اور کہا کہ اس کی وجہ سے کافی طاقتور (منفی) پیغام گیا ہے ۔ ہم ملک کو بین الاقوامی سطح پر فروغ دینے کی کوشش کررہے ہیں ۔ اور اس کی خاطر ہم کو دیگر ممالک سے آنے والے افراد کی حفاظت و سلامتی کو یقینی بنانا ہوگا۔
نئی دہلی سے پی ٹی آئی کی علیحدہ خبر کے مطابق تنزانیہ کی ایک خاتون پر مبینہ حملہ ہوا اور اسے برہنہ کیے جانے کے واقعہ پر تشویش کا شکار مرکز نے آج حکومت کرناٹک سے رپورٹ طلب کرلی اور یہ جاننا چاہا کہ خاطیوں کے خلاف کیا کارروائی کی گئی ہے۔ وزارت داخلہ نے اپنے ایک مکتوب میں ریاستی حکومت سے کہا کہ ان حالات کے بارے میں تفصیلی رپورٹ پیش کرے جس کے نتیجہ میں تنزانیہ کی خاتون پر حلہ کا واقعہ پیش آیا اور یہ بتائے کہ اس واقعہ میں مبینہ طور پر ملوث افراد کے خلاف اور متاثرہ خاتون کے تحفظ کے لئے کیا اقدامات کئے گئے ہیں۔

Tanzanian student assault: Rahul Gandhi seeks swift action from Karnataka

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں