پی آئی اے ملازمین کی ہڑتال - پولیس کی فائرنگ میں دو افراد ہلاک - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-02-03

پی آئی اے ملازمین کی ہڑتال - پولیس کی فائرنگ میں دو افراد ہلاک

اسلام آباد، کراچی
پی ٹی آئی
پاکستان انٹر نیشنل ایئر لائن( پی آئی اے) جوائنٹ ایکشن کمیٹی اپنے اعلان کے مطابق بطور احتجاج فلائٹ آپریشن روکنے میں کامیاب نہ ہوسکی ، تاہم کراچی میں احتجاج کے دوران ملازمین پر لاٹھی چارج کیا گیا ۔ گزشتہ رو ز پی آئی اے کی تمام تنظیموں پر مشتمل جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے ادارے کو خانگیانے کے خلاف بطور احتجاج فلائٹ آپریشن معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اسلام آباد سمیت کراچی، لاہور، پشاور میں قانون نافذ کرنے والوں اداروں نے کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کے لئے انتظامات ایک رات قبل سے ہیکر لیے تھے۔ کراچی میں پی آئی اے کے احتجاج کرنے والے ملازمین کی ریلی ہیڈ آفس سے ایئر پورٹ کی جانب روانہ ہوئی تو کارگو گیٹ پہنچنے پر پولیس کی جانب سے واٹر کینن کا استعمال کیا گیا اور مظاہرین کو پانی کے پریشر سے پیچھے دھکیلنے کی کوشش کی گئی ۔ پی آئی اے کے احتجاجی مظاہرین نے جناح ٹرمینل کی طرف پیش قدمی کی تو ان پر آنسو گیس کے شیل پھینکے گئے ، پولیس اور رینجرز نے پی آئی اے ریلی کو ایئر پورٹ جانے کی اجازت نہیں دی تاہم مظاہرین نے جناح ٹرمینل کا گیٹ کھولنے کی کوشش کی، جس پر پولیس کے لاٹھی چارج پر احتجاجی مظاہرین کی جانب سے بھی پتھراؤ کیا گیا۔ آنسو گیس کے شیل لگنے سے متعدد افراد زخمی ہوئے جب کہ احتجاج میں شامل خواتین بھی شدید زخمی ہوئیں۔ سیکوریٹی اہلکاروں کی جانب سے مظاہرین کو روکنے کے لئے ربر کی گولیاں بھی چلائی گئیں ۔ ربر کی گولیاں لگنے سے زخمی ہونے والے16افراد ہسپتال منتقل کردیا گیا۔ ان زخمیوں میں سے7کو جناح اسپتال ، پانچ کو نجی اسپتال آغا خان اور چار کو لیاقت نیشنل لے جایا گیا ۔ بعد ازاں ایک زخمی عنایت رضا کی ہلاکت کی خبر موصول ہوئی، عنایت رضا کو سینے میں گولیاں لگیں ، ان کو طبی امداد کے لئے اسپتال منتقل کیا گیاتھا۔ ملیر کے سینئر پولیس افسر راؤ انوار نے ایک شخص کی ہلاکت کی تصدیق کی ۔ زخمی ہونے اولوں میں ڈان نیوز کا کیمرہ مین بھی شامل ہے ، جسے بازو میں ربر کی گولی لگی، کیمرہ مین کو فوری طو ر پر ہسپتال منتقل کیا گیا ۔ اس دوران رینجرز اور پ ولیس کی جانب سے میڈیا کے نمائندوں کے ساتھ ساتھ خواتین پر بھی لاٹھی چارج کیا گیا ۔ سیکوریٹی اداروں نے ملازمین کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے متعدد رہنماؤں کو بھی حراست میں لے لیا ۔ کراچی ترقی کی پولیس کے ڈی آئی جی کامران افضل نے فائرنگ کی تردید کی ، ان کا کہنا تھا کہ گولیاں ہم نے نہیں چلائیں ۔ ڈی آئی جی نے بتایا کہ گولیوں کے خول ڈھونڈنے کی کوشش ہورہی ہے ۔ کامران افضل نے بتایا کہ احتجاج کے حوالے سے پہلے سے حکم تھا کہ کسی بھی قسم کی سختی نہیں کرنی۔ انہوں نے میڈیا کے نمائندوں پر ہونے والے تشدد کی تحقیقات کی بھی یقی دہانی کرائی ۔ دوسری جانب رینجرز کے ترجمان نے بھی اعلامیہ جاری کیا ۔ کہ رینجرز کے اہلکاروں نے جناح ٹرمنل پر ہونے والے احتجاج کے دوران فائرنگ نہیں کی ۔ کراچی میں ملازمین کے احتجاج کے بعد ملتان میں بھی ایکشن کمیٹی نے احتجاج کیا جب کہ وہاں موجود وزیر اعظم نواز شریف کی تمام تصاویر پھاڑ دی گئیں۔ علاوہ ازیں پشاور میں بھی ملازمین نے احتجاج شروع کردیا ۔ پاکستان انٹر نیشنل ایئر لائنز کے ترجمان دانیال گیلانی نے معاملے کو مذاکرات کے ذریعہ مسئلہ حل کرنے پر زور دیا ۔ کام نہ کرنے اور قانون کو ہاتھ میں لینے والوں سے سختی سے نپٹا جائے گا۔ دانیال گیلانی نے کہا کہ پی آئی اے کی پروازوں کا شیڈول معمول کے مطابق جاری ہے ، جب کہ تمام ایئر پورٹس سے فلائٹ آپریشن نارمل ہے۔

Two killed, several injured as security forces open fire on protesting PIA workers

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں