صدر جمہوریہ سے لا قانونیت پر قابو پانے مداخلت کی درخواست - راہول گاندھی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-02-19

صدر جمہوریہ سے لا قانونیت پر قابو پانے مداخلت کی درخواست - راہول گاندھی

نئی دہلی
پی ٹی آئی
کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی نے جے این یو تنازعہ اور پٹیالہ ہاؤز کورٹ تشدد کے واقعہ کو اجاگر کرتے ہوئے اسے ہندوستان پر بدنما دھبہ قرار دیا۔ انہوں نے اسی حوالہ سے صدر جمہوریہ پرنب مکرجی سے لاقانونیت پر قابو اور جمہوری حقوق کی پامالی کے خلاف فوری اور مناسب کارروائی کی درخواست کی۔ راہول گاندھی نے مزید کہا کہ طلبا کی آزادی اظہار کی پامالی اور تعلیمی اداروں کی تباہ کاری حکومت کے دائرہ کار میں نہیں آتی ۔ آر ایس ایس ، ملک کے طول و عرض میں اپنے ناقص نظریات کو طلبا پر مسلط کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ کانگریس کے نائب صدر نے پارٹی قائدین پر مشتمل وفد کی قیادت کرتے ہوئے صدر جمہوریہ سے ملاقات کی ۔ علاوہ ازیں انہوں نے ا س حوالہ سے بھی بی جے پی کو ہدف تنقید بنایا کہ پارٹی نے انہیں قوم مخالف قرار دیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ قوم پرستی میری رگ رگ میں رواں خون میں شامل ہے ۔ میں نے اپنے ارکان خاندان کو ملک پر بار بار جان قربان کرتے دیکھا ہے ۔ ملک انتہائی سنگین بحران سے دوچار ہے ۔ دارالحکومت کے قلب میں اور عدالت کے احاطہ میں لاقانونیت ، ملک کی جمہوری اقدار کے مغائر ہیں ۔ وفد نے صدر جمہوریہ کو ایک میمو رنڈم پیش کیا جس میں ان کی توجہ ملک کی صورتحال پر مبنی منظر نامہ کی جانب مبذول کروائی گئی ۔ وفد میں راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر غلام نبی آزاد ، لوک سبھا میں پارٹی لیڈر ملکار جن کھرگے ، راجیہ سبھا میں ڈپٹی لیڈر آنند شرما کے علاوہ پارٹی کے سینئر قائدین شیلا دکشت ، سورج والا اجئے ماکن اور منیش تیواری شامل تھے۔انہوں نے صدر جمہوریہ کو اس حقیقت سے بھی آگاہ کیا کہ سپریم کورت کی راست مداخلت اور ہدایت کے باوجود حکومت نے صحافیوں اور طلبا کے ساتھ پر تشدد کارروائیاں روکنے سے انکار کردیا۔ حتی کہ سپریم کورٹ کی روانہ کردہ ٹیم میں شامل وکلاء کے ساتھ گالی گلوج ہوئی اور انہیں زدوکوب بھی کیا گیا۔حکمرانوں کی شہ پر ایسی پر تشدد کارروائیاں ناقابل برداشت ہیں۔ حکومت ایسے ناپسندیدہ عناصر کی حوصلہ افزائی کررہی ہے اور اس جانب سے حکومت نے لاپرواہی کا رویہ اختیار کررکھا ہے جس کے بغیر ایسی لا قانونیت کے مظاہرے ناممکن ہیں ۔ صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کانگریس قائدین نے صدر جمہوریہ پرنب مکرجی سے فوری اور موثر کارروائی کی درخواست کی تاکہ جمہوری حقوق کی پامالی کا سلسلہ بن دہو۔ انہوں نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ جے این یو کے علاوہ حیدرآبا د سنٹرل یونیورسٹی ، آف ٹی آئی آئی اور دیگر تعلیمی مراکز کے طلبا کو ڈرانے، دھونسانے اور دھمکانے کا رویہ عام ہورہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آپ ملک کی تمام یونیورسٹیوں کے سرپرست ہیں اور اس حوالہ سے ہم آپ سے طلبا کی آزادی اور ہماری اقدار کی برقراری کو یقینی بنانے کی درخواست کرتے ہیں جو قوم اور ملک کے اہم ستون ہیں۔
نئی دہلی سے یو این آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب جواہرلال نہرو یونیورسٹی کی اسٹوڈنٹس یونین کے صدر کنہیا کمارنے سپریم کورٹ کو درخواست ضمانت پیش کی ہے جس پر عدالت عظمیٰ کل سماعت کرے گی ۔ کنہیا کمار کو سر کشی اور نظم و ضبط میں خلل اندازی کے الزام میں12فروری کو گرفتار کیا گیا تھا۔ دہلی پولیس کل سپریم کورٹ میں10:30بجے کمار کو زدوکوب سے متعلق تفصیلی رپورٹ پیش کرے گی ۔ جسٹس جے چلمیشور اور جسٹس ابھئے منوہر سپرے پر مشتمل ڈیویژن بنچ نے کمار کے وکلا اور سپریم کورٹ کے پیانل کے بیانات کی سماعت کی ۔ پٹیالہ ہاؤز کورٹ میں کل تشدد کے تازہ واقعہ سے جے این یو تنازعہ مزید پیچیدہ اور سنگین ہوگیا ہے ۔ کل صحافیوں ، وکلاء اور ملزم کو عدالت کے احاطہ میں زدوکوب کیا گیا جس سے صورتحال کی سنگینی کے پیش نظر سپریم کورٹ اس معاملہ میں مداخلت پر مجبور ہوا۔ کنہیا کمار کو کل چودہ دنون کی عدالتی تحویل میں دے دیا گیا تھا ۔ عدالت عظمیٰ نے دہلی پولیس کو کنہیا کمار کی سیکوریٹی کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ تفصیلی رپورٹ جمعہ کی صبح پیش کرنے کا حکم دیا گیا تھا ۔ سپریم کورٹ کو ہی پٹیالہ ہوئز کورٹ کے احاطہ میں تشدد کی اطلاع ملی، عدالت عظمیٰ نے وکلائی کی ایک ٹیم کو روانہ کرتے ہوئے صورتحال پر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی۔ دریں اثناء مرکزی حکومت نے بھی واقعات کی تفصیلات پر ایک رپورٹ دہلی پولی سے طلب کی ہے ۔ جے این یو کی صورتحال اور یہاں رونما واقعات کے حوالہ سے مرکزی حکومت، اپوزیشن کی تنقیدکا نشانہ بن رہی ہے۔ پارلیمنٹ پر حملہ کے خاطی افضل گرو کی9فروری کو برسی منائی جارہی تھی جس کے دوران طلبا پر مشتمل گروپ نے ہند مخالف نعرے بلند کئے ۔ جے این یو طلباء یونین لیڈر کو حکومت سے بغاوت کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا اور ان تمام واقعات کے سبب یونیورسٹی شہ سرخیوں کی زینت بن گئی ۔
نئی دہلی سے پی ٹی آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے مطابق بارکونسل آف انڈیا( بی سی آئی) نے ان غنڈہ گرد وکلاء کے گروپ کے خلاف ایک چابک کس لی ہے جو یہاں کے پٹیالہ ہاؤز عدالت کامپلکس میں تشدد میں ملوث تھے ۔ انہوں نے کہا کہ جو خطا وار پائے جائیں گے ان کے لائسنس زندگی بھر کے ئے معطل کردئیے جائیں گے ۔ جے این یو طلبا یونین کے صڈر کنہیا کمار جن پر بغاوت کا کیس دائر کیا گیاہے، اس کیس کی سماعت سے قبل ہی کل عدالت کے احاطہ میں دوسری مرتبہ وکلاء کی ہنگامہ آرائی اور تشددپرمعافی کے خواستگار ہوتے ہوئے بی سی آئی کے صدر نشین منن کمار مشرا نے کہا کہ اس تشدد میں خاطی پائے جانے والے بار ارکان کے نام فہرست سے خارج کردئے جائیں گے ۔ میں اس طرح کے غلط واقعہ اور نازیبا برتاؤ پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں اور اس لڑکے کنہیا کمار سے معافی چاہتا ہوں ۔ وکلا جو پٹیالہ ہاؤز کورٹ میں ہوئے تشدد میں مبینہ طور پر ملوث تھے ۔ اگر وہ خاطی پائے جائیں گے تو ان کے خلاف سخت ایکشن لیاجائیگا۔ اس ایکشن میں ان کے لائسنس کی زندگی بھر کے لئے معطلی شامل ہے ۔ اس طرح ہم کسی بھی ایڈوکیٹ کا نام بار کونسل کی فہرست سے زندگی بھر کے لئے خارج کرسکتے ہیں ۔ سپریم کورٹ نے سابق ہائی کورٹ جج کی قیادت میں سہ رکنی کمیٹی قائم کی ہے پٹیالہ کورٹ میں15اور17فروری کو پیش آئے واقعات کی تحقیقات کی جاسکیں ۔ اس عدالت میں وکلاء کے ایک گروپ نے کمار پر حملہ کیا اور طلبا میڈیا افراد کو زدوکوب کیا اور ساتھ ہی سینئر ایڈوکیٹس کی ٹیم کو بھی نشانہ بنایا۔ اس ٹیم کو سپریم کورٹ نے تشکیل دی تھی۔ ٹیم کے ارکان وہاں صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے گئے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ ہم نے کمیٹی سے خصوصی درخواست کی ہے کہ وہ اپنی رپورت داخل کرے اور اس کی کاروائی آج سے تین ہفتوں کے اندر مکمل کرے ۔ ہمیں توقع ہے کہ انکوائری کمیٹی کی رپورٹ ملنے کے فوری بعد ہم خاطیوں کے خلاف سخت ایکشن لیں گے ۔ انہوں نے بتایا کہ بی سی آئی نے واقعات کا سنگین نوٹ لیا ہے اور انہیں شرمناک قرار دیا ہے ۔ اس نے کہا ہے کہ مٹھی بھر وکلاء نے یہ سب کچھ کیا ہے ۔ وکیلوں کے لباس میں ملبوس افراد نے مبینہ طور پر سینئر وکلاء کی ٹیم پر تیز دھاری والی اشیا پھینکیں اور ان کے خلاف نازیبا زبان استعمال کی۔
نئی دہلی سے پی ٹی آئی کی ایک اور اطلاع کے بموجب جے این یوکے ٹیچرس نے کیمپس میں مبینہ طور پر مخالف ملک نعرے بلند کرنے کے واقعہ کی انکوائری کرنے والے یونیورسٹی کے تحقیقاتی پیانل سے وابستہ توقعات پر استفسار کیا ہے ۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اعلیٰ سطحی کمیٹی میں مزید ارکان کو شامل کیاجانا چاہئے ۔ اسی دوران اسٹوڈنٹس کونسل کے ارکان جن سے کہا گیا ہے کہ وہ کمیٹی کے روبرو حاضر ہوں ، انہیں نے آٹھ طلبا کی تعلیمی معطلی کو غیر منصفانہ بتاتے ہوئے انکوائری طریقہ عمل میں حصہ لینے سے بھی انکار کردیا ہے ۔ جہاں طلبا جے این یو طلبا یونین کے صدر کنہیا کمار کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے جماعتوں کا مقاطعہ کررہے ہیں وہیں ٹیچرس ، جماعتوں مین خلل واقع ہونے پر منقسم ہیں ۔ جے این یو ٹیچس اسوسی ایشن کے سکریٹری بکرم آدتیہ چودھری نے کہا ہے کہ کمیٹی جسے یونیورسٹی نے قائم کیا ہے اس کے صرف تین ارکان ہیں اور وہ تمام ایک ہی شعبہ کے ہیں ۔ یہ اس طرح کا ایک سنگین معاملہ ہے ۔ ہمیں مزید جمہوری ساخت کا پیانل چاہئے جس میں جے این یو سے باہر کے ارکان ہوں جو معاملہ کی غیر امتیازی اندازمیں تحقیقات کرسکیں ۔ پیانل میں ہاسٹل کمیٹی، مساوی مواقع کے سل اور جنسی حساس پیانل کے ارکان کو شامل کیاجانا چاہئے ۔ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ٹیچرس ، طلبا کے احتجاج کی تائید کریں گے لیکن اپنے تعلیمی فرائض جاری رکھیں گے ۔ ہم اپنے مطالبات وائس چانسلر کو پیش کررہے ہیں ۔ جے این یو طلبا یونین کے ارکان سے کہا گیا ہے کہ وہ9فروری کے واقعہ سے متعلق وضاحت طلبی کے لئے تحقیقاتی پیانل کے روبرو حاضر ہو ن۔ طلبا کے ایک کونسلر نے کہا کہ ہمارا احساس ہے کہ کمیٹی کی ساخت غیر جمہوری ہے ۔ ابتدائی رپورٹ جسے کہاجارہا ہے کہ اس کی بنیاد پر طلبا کی تعلیمی معطلی بھی غیر منصفانہ ہے ۔ جے این یو انتظامیہ نے یہ حقائق جاننے کے لئے ایک تادیبی انکوائری قائم کی ہے ۔ کہ اجازت سے دستبرداری کے باوجود پارلیمنٹ پر حملہ میں ماخوذ افضل گرو کی پھانسی کے خلاف کس طرح پروگرام منعقد کیا گیا ۔ اس پروگرام کے سلسلہ میں یونیورسٹی کی طلبا یونین کے صڈر بغاوت کیس میں عدالتی تحویل میں ہیں۔

Rahul seeks Prez's intervention to check 'lawlessness'

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں