روہت ویمولہ کی خود کشی - راجیہ سبھا میں مباحث کے لئے اپوزیشن کا مطالبہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-02-25

روہت ویمولہ کی خود کشی - راجیہ سبھا میں مباحث کے لئے اپوزیشن کا مطالبہ

نئی دہلی
آئی اے این ایس
دلت اسکالر روہت ویمولہ کی موت پر آج راجیہ سبھا میں زوروشور سے مخالف حکومت نعرے لگائے گئے ، جس کی وجہ سے ایوان کی کارروائی درہم برہم ہوگئی۔ ہندوستانی پارلیمنٹ کے طویل بجٹ اجلاس کے دوسرے دن آج صبح گیارہ بجے ایوان بالا کی کارروائی کا آغاز عمل میں آیا ، جس کے بعد اسے پانچ مرتبہ ملتوی کرنا پڑا ۔ صبح کے اوقات میں کارروائی ملتوی کیے جانے کے بعد صدر نشین حامد انصاری نے اس وقت کارروائی کو دو بجے دن تک ملتوی کردیا جب ارکان نے روہت ویمولا کی خود کشی کے مسئلہ پر مباحث کا مطالبہ کرتے ہوئے کارروائی روک دی ۔ بہوجن سماج پارٹی نے جس کے ایوان میں دس ارکان ہیں ،حیدرآباد یونیورسٹی میں روہت کی خود کشی کے لئے مرکزی حکومت کو مورد الزام ٹھہرایا ۔ پارٹی کے ارکان صدر نشین کے پوڈیم کے قریب جمع ہوگئے اور وقفہ سوالات کو معطل کرتے ہوئے پہلے اس مسئلہ پر مباحث کرنے کا مطالبہ کیا ۔ انہوں نے متوفی طالب علم کے ارکان خاندان کے ساتھ انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے نعرے لگائے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت، دلتوں کی مخالف ہے ۔ بی ایس پی لیڈر مایاوتی نے حکومت پر زور دیا کہ وہ پہلے اس مسئلہ پر جواب دے اور مباحث کرے ۔ بی ایس پی سربراہ نے کہا یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ کسی دلت طالب علم نے خود کشی کی ہو۔ روہت ویمولا امبیڈ کر کاحامی تھا۔ آر ایس ایس کو یہ بات پسند نہیں آئی اور اس کا استحصال کیا گیا ۔ حامد انصاری کی جذباتی اپیلوں کے باوجود نعرہ بازی کرنے والے ارکان نے وقفہ سوالات کو چلنے نہیں دیا اور ایوان کی کارروائی کو دوپہر تک پانچ مرتبہ ملتوی کرنا پڑا ۔ حامد انصاری نے ارکان سے اپیل کی کہ وہ اس مسئلہ کو دن کے دوسرے حصہ میں اٹھائیں اور کہا کہ وقفہ سوالات میں خلل اندازی انفرادی ارکان کو حاصل مراعات کی خلاف ورزی ہے ۔ کیا یہ ایوان اس راستہ پر چل رہا ہے ؟ انہوں نے کہا کہ سوالات ، فہرست میں شامل کیے جاچکے ہیں اور ان کا جواب دیناہوگا ۔ حکومت اور کرسی صدارت نے اس بات کی نشاندہی کی کہ دن کے دوسرے حصہ میں ویمولا کہ موت پر مباحث مقرر ہیں ، لیکن احتجاجی ارکان نے ایک نہیں سنی اور صدر نشین کے پوڈیم کے قریب نعرہ بازی کا سلسلہ جاری رہا۔
دریں اثناء دہلی سے پی ٹی آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب لوک سبھا میں جواہر لال نہرو یونیورسٹی اور حیدرآباد یونیورسٹی تنازعات پر بحث کے بعد وزیر فروغ انسانی وسائل سمرتی ایرانی نے آج جارحانہ انداز میں کانگریس بالخصوص راہول گاندھی اور بائیں بازو کونشانہ بنایا۔ اس بحث کے دوران حکومت اور اپوزیشن کے درمیان زبردست تکرار ہوئی۔ سمرتی ایرانی نے جذبات اور برہمی سے بھرپور اپنے سخت جواب میں جے این یو کے طلبا کے خلاف کارروائی کی مدافعت کی اور کہا کہ کنہیا کمار اور بعض دوسرے طلبا کو خود جے این یو عہدیداروں نے قوم دشمن سر گرمیوں میں ملوث پایا ۔ کانگریس کے اصرار پر لوک سبھا میں اس بحث کو جمعرات کے بجائے ایک دن پہلے کیا گیا ۔ بحث کے دوران حکومت اور اپوزیشن کے ارکان نے ایک دوسرے پر تلخ حملے کئے اور قوم پرستی اور حب الوطنی کی اپنی اپنی تشریحات پیش کیں۔ کانگریس اور دوسری اپوزیشن جماعتوں نے حکومت پر انتشار پسندانہ ماحول کو برقرار رکھنے کے لئے تقسیم اور نفرت کا ماحول پیدا کرنے کا الزام لگایا لیکن حکمراں بنچوں نے اپوزیشن پر قوم دشمن عناصر کا ساتھ دینے کا الزام لگایا ۔ حکومت نے متحدہ اپوزیشن کا مقابلہ کرنے کے لئے سمرتی ایرانی کے علاوہ دو دوسرے اہم قائدین وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ اور وزیر شہری ترقی ایم وینکیا نائیڈو کو بھی میدان میں اتارا ۔ سمرتی ایرانی کے جارحانہ موقف کی وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی ستائش کی اور ٹویٹر پر کہا کہ ستیہ مے وجیتے۔ اس کے ساتھ انہوں نے ان کی تقریر کا ویڈیو بھی اپ لوڈ کیا۔ راجناتھ سنگھ نے جنہوں نے سمرتی ایرانی کے بعد خطاب کیا ، کہا کہ سمرتی ایرانی کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے۔ کنہیا کمار اور دوسروں پر غداری کے الزامات پر تنقیدوں کا سامنا کرنے والے راجناتھ سنگھ نے کہا کہ اس معاملہ کو فیصلہ کرنے کے لئے عدالتوں پر چھوڑ دینا چاہئے۔ راجناتھ سنگھ نے لوک سبھا کو یقین دلایا کہ کسی بھی بے قصور طالب علم کو ہراساں نہیں کیا جائے گا۔ بی جے پی کی ایک حلیف جماعت تلگو دیشم نے بھی اس مسئلہ پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ غداری کا الزام کافی سخت کارروائی ہے۔ اپوزیشن نے سمرتی ایرانی اور وزیر لیبر بنڈارو دتا تریہ کو نشانہ بنایا۔ سمرتی ایرانی کو دتاتریہ کے خطوط کو حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی کے دلت ریسرچ اسکالر روہت ویمولا کی خود کشی کی وجہ سمجھا جارہا تھا۔ اپوزیشن نے ان دونوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ۔ کانگریس، بائیں بازو جماعتوں اور ترنمول کانگریس کے ارکان نے ان پر سمرتی ایرانی کی شدید تنقید کے بعد واک آؤٹ کیا جنہوں نے تعلیم کو زعفرانی رنگ دینے کے الزام کو مسترد کردیاتھا ۔ مرکزی وزیر نے یہ بھی واضح کیا کہ انہیں اپنے اقدامات پر کوئی پشیمانی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں میرا فرض ادا کرنے کے لئے معافی نہیں مانگوں گی۔ قوم کو تباہ کرنے کیلئے نہیں بلکہ اسے اندر سے مضبوط کرنے کے لئے میری مدد کیجئے ۔ میں آپ کی حب الوطنی کا احترام کرتی ہوں ۔ میری حب الوطنی کو کمتر مت جانئیے ۔ ہندوستان کے بارے میں میرا اپنا نظریہ۔ اسے کمتر مت سمجھئے۔

Parliament debates Rohith Vemula's suicide, JNU row

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں