جے این یو طلباء یونین کے صدر کی گرفتاری پر بائیں محاذ کا اعتراض - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-02-13

جے این یو طلباء یونین کے صدر کی گرفتاری پر بائیں محاذ کا اعتراض

نئی دہلی
پی ٹی آئی
بائیں بازو جماعتوں نے آج جے این یو طلباء یونین کے صدر کنہیا کمار کی گرفتاری پر سوالات اٹھائے اور دہلی پولیس سے کہا کہ وہ اے بی وی پی کے ساتھ ساز باز کرتے ہوئے سارے بائیں بازو کو نشانہ بنانے کی کارروائی نہ کرے۔ انہوںنے یونیورسٹی کیمپس میں پیش آنے والے واقعات کو ایمر جنسی جیسے حالات قرار دیا۔ کمیونسٹ جماعتوں نے بعض عناصر کی جانب سے مخالف ہند نعرے لگانے کی بھی مذمت کی اور پولیس سے کہا کہ وہ قانون کے مطابق ایسے افراد کے خلاف کارروائی کرے لیکن بائیں محاذ کی طلباء یونینوں کے ارکان کو نشانہ نہ بنائیں۔ سی پی آئی کے قومی سکریٹری ڈی راجہ نے کہا کہ بحیثیت سیاسی جماعت ہم کسی بھی مخالف ہند نعرہ بازی کی مذمت کرتے ہیں۔ اگر نفاذ قانون حکام ان عناصر کے خلاف کاروائی کرنا چاہتے ہیں تو انہیں قانون کے مطابق ایسا کرنے دیں لیکن ایسے عناصر کے خلاف کارروائی کے نام پر بائیں بازو کی طلباء یونینوں کے ارکان کو نشانہ نہ بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ عام طلباء کو نشانہ بناتے ہوئے وہ( اے بی وی پی) کیمپس میں دہشت کا احساس پیدا کررہی ہے ۔ دہلی پولیس کو اے بی وی پی کے ساتھ ساز باز کرتے ہوئے کاروائی نہیں کرنی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ کنہیا کمار، جے این یو طلباء یونین کے صدر ہونے کے ساتھ ساتھ آل انڈیا اسٹوڈنٹس فیڈریشن( اے آئی ایس ایف) کے رکن بھی ہیں ، جو سی پی آئی کی طلباء شاخ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اے آئی ایس ایف شاندار تاریخ رکھتی ہے اور اس نے تحریک آزادی میں کلیدی رول ادا کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت وہ( اے بی وی پی) کہاں تھی؟ کنہیا ، جے این یو طلباء یونین صدر ہونے کے ساتھ ساتھ اے آئی اے ایف کے لیڈر بھی ہیں ۔ پولیس کو یہ معلوم ہونا چاہئے کہ وہ کس تنظیم کے ساتھ نمٹ رہی ہے ۔ سی پی آئی ایم کے جنرل سکریٹری سیتا رام یچوری نے بھی ان واقعات پر تشویش ظاہر کی اور کہا کہ طلباء کے خلاف کارروائی ایمر جنسی کے دور کی صورتحال کے مماثل ہیںَ۔ انہوں نے ٹویٹر پر کہا کہ آخر جے یو این میں کیا ہورہا ہے ۔ پولیس کیمپس میں گھس آئی ہے ، طلباء کو ہاسٹلوں سے گرفتار کیا اور اٹھایاجارہا ہے ۔ گزشتہ مرتبہ ایسا ایمر جنسی کے دوران ہوا تھا۔

Left parties question arrest of JNU students' union president

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں