لشکر نے ہندوستانی دفاعی سائنسدانوں پر حملے کا منصوبہ بنایا تھا - ہیڈلی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-02-10

لشکر نے ہندوستانی دفاعی سائنسدانوں پر حملے کا منصوبہ بنایا تھا - ہیڈلی

ممبئی
پی ٹی آئی
پاکستانی امریکی دہشت گرد ڈیوڈ کولمین ہیڈلی نے آج کہا کہ لشکر طیبہ نے26/11کے حملوں سے ایک سال قبل تاج محل ہوٹل میں ہندوستانی دفاعی سائنسدانوں کو نشانہ بنانے کا منصوبہ بنایا تھا ۔ ہیڈلی نے کہا کہ اس نے نیول ایر اسٹیشن اور سدی ونائک مندر کی ریکی کی تھی ۔ ویڈیو لنگ کے ذریعہ امریکہ سے ممبئی کی عدالت کو اپنی گواہی جاری رکھتے ہوئے ہیڈلی نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کی آئی ایس آئی نے اس سے کہا تھا کہ وہ جاسوسی کے لئے ہندوستانی فوجیوں کی بھرتی کرے ۔ نومبر۔ دسمبر2007میں لشکر نے مظفر آباد میں ایک میٹنگ کی تھی جس میں ساجد میر اور ابو قحافہ نے شرکت کی تھی ۔ میٹنگ میں طے پایا تھا کہ ممبئی میں دہشت گرد حملے کئے جائیں گے ۔ ہیڈلی نے کہا کہ ممبئی کی تاج ہوٹل کی ریکی کی ذمہ داری مجھے دی گئی تھی۔ ساجد اور قحافہ کو کچھ جانکاری تھی کہ تاج ہوٹل کے کانفرنس ہال میں ہندوستانی دفاعی سائنسدانوں کا اجلاس منعقد ہونے والا ہے ۔ وہ اس وقت اسے نشانہ بنانا چاہتے تھے ۔ انہوں نے تاج ہوٹل کی “ڈمّی” بھی بنالی تھی تاہم سائنسدانوں کا اجلاس منسوخ ہوگیا ۔ نومبر2007سے قبل یہ طے نہیں پایا تھا کہ ہندوستان میں دہشت گرد حملے کہاں ہوں گے ۔ ہیڈلی کے بموجب تاج کانفرنس ہال کو نشانہ بنانے کا منصوبہ اس لئے ترک کردیا گیا کہ ہال میں ہتھیار اور آدمی لے جانا ممکن دکھائی نہیں دے رہا تھا ۔ اپنے ممبئی دورہ کی تفصیلات بیان کرت ہوئے اس نے کہا کہ لشکر میں شامل ہونے کے بعد وہ14دسمبر2006کو پہلی مرتبہ ممبئی آیا تھا ۔ اس نے کہا کہ2006میں میں نے کئی مقامات کا سروے کیا تھا لیکن اس وقت نشانہ طئے نہیں تھے ۔ میں نے2007میں کئی مرتبہ تاج ہوٹل کی ریکی کی تھی ۔ میں نے شہر کے کئی مقامات کا عام سروے بھی کیا تھا لیکن میں یہ بات یقین سے نہیں کہہ سکتا کہ اس وقت میں نے ہوٹل ٹرائیڈنٹ کی ریکی کی تھی یا نہیں ۔ مارچ2008میں جب میں ممبئی آیا تو میں نے تاج ہوٹل نیول ایر اسٹیشن اور جنوبی ممبئی میں مہاراشٹرا اسٹیٹ پولیس ہیڈ کوارٹر جیسے کئی مقامات کا سروے کیا۔ میں نے دہشت گردوں کے اترنے کے مقامات بھی چنے ، کیس میں گواہ معافی یافتہ بنے55سالہ ہیڈلی نے کہا کہ سی ایس ٹی( چھتر پتی شیواجی ٹرمنس) کا سروے، نشانہ کے طور پر نہیں کیا گیا تھا بلکہ اسے اس لئے چنا گیا تھا کہ 26/11 کے حملہ آور یہاں سے بچ نکل سکیں ۔ اس نے کہا کہ میں نے لیوپولڈ کیفے تاسبت ہاؤز( نریمان ہاؤز) قلابہ کی پوری پٹی کا سروے کیا تھا ۔ میں نے سدی ونائک مندر کی ویڈیو بھی بنائی تھی کیونکہ ساجد میر نے خاص طور پر کہا تھا ۔ اپنی گواہی میں ہیڈلی نے آگے کہا کہ لشکر، جیش، حزب المجاہدین اور حرکت المجاہدین تمام متحدہ جہاد کونسل کے حلیف ہیں جو پاکستانی مقبوضہ کشمیر سے سرگرم ہیں ۔ میں نے پاکستانی فوج کے سابق عہدیدار عبدالرحمن پاشاہ سے 2003کے اوائل میں لاہور کی ایک مسجد میں ملاقات کی تھی۔ اس ملاقات کے وقت پاشاہ کا القاعدہ سے کوئی تعلق نہیں تھا ۔ شاید دو سال کے بعد پاشاہ نے لشکر چھوڑ کر القاعدہ سے وابستگی اختیار کرلی ۔ جیش محمد کے بانی مولانا مسعود اظہر سے اپنے روابط کے تعلق سے اس نے کہا کہ میں مولانا مسعود اظہر کو جانتا ہوں ۔ میں نے دسمبر2003میں ایک بار انہیں دیکھا تھا ۔ وہ جیش کے سربراہ ہیں ۔ اکتوبر2003میں لشکر کے ایک جلسہ میں وہ مہمان مقرر تھے ۔ ہیڈلی نے کہا کہ لشکر مجموعی طور پر ہندوستان میں دہشت گرد حملوں کے لئے ذمہ دار ہے ۔ قیاس لگایاجاسکتا ہے کہ تمام حکام اس کے اعلیٰ کمانڈر ذکی الرحمن لکھوی کی طرف سے آتے ہیں ۔ اس نے کہا کہ میں نے آئی ایس آئی کے میجر اقبال سے لاہور میں2006کے اوائل میںملاقات کی تھی ۔ میجر نے مجھ سے کہا تھا کہ میں ہندستان سے فوجی جانکاری اکٹھا کروں اور ہندوستانی فوج میں کسی کو جاسوس کے طور پر بھرتی کروں۔میں نے میجر اقبال سے کہا تھا کہ کہ آپ نے کہا ہے تو میں کروں گا ۔ ہیڈلی نے مزید بتایا کہ اس نے لشکر کے سربراہان حافظ صاحب اور ذکی الرحمن صاحب سے کہا تھا کہ لشکر کو بیرونی دہشت گرد تنظیم قرار دے کر امتناع عائد کرنے کے امریکی حکومت کے فیصلہ کو عدالت میں چیلنج کرنا بہتر ہوگا۔حافظ صاحب نے جواب میں صرف اتنا کہا کہ آئیڈیا اچھا ہے ۔ اس سے زیادہ انہوں نے کچھ نہیں کہا جب کہ ذکی کا خیال تھا کہ یہ بے حد طویل عمل ہوگا اور آئی ایس آئی جیسی حکومت پاکستان کی کئی ایجنسیوں سے مدد لینی ہوگی۔ ہیڈلی نے کہا کہ دسمبر2007میں میری بیوی نے ریس کورس پولیس اسٹیشن لاہور میں میرے خلاف شکایت درج کرائی کہ میں نے اس کا پیسہ ہڑپ لیا ہے ۔ جنوری2008میں اس نے اسلام آباد کے امریکی سفارت خانہ میں شکایت کی کہ میں دہشت گرد سر گرمیوں میں ملوث ہوں اور لشکر سے میرا قریبی تعلق ہے ۔ بعد میں جب میں نے اس تعلق سے اس سے پوچھا تو اس نے مجھے بتایا کہ امریکی سفارت خانہ کے عہدیداروں نے ایسا لگتا ہے کہ اس کی بات پر یقین کرلیا۔ آئی اے این ایس کے بموجب لشکر طیبہ کے دہشت گرد سے گواہ معافی یافتہ بنے ڈیوڈ کولمین ہیڈلی نے منگل کے دن بتایا کہ اسے کس طرح ہندوستان میں فوجی جانکاری اکٹھا کرنے اور ہندوستانی فوج سے جاسوس بھرتی کرنے کی ذمہ داری دی گئی تھی۔ امریکی جیل سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذڑیعہ ممبئی کی خصوصی ٹاڈا عدالت کو اپنی گواہی کے دوسرے دن ہیڈلی نے کہا کہ اسے ذمہ داری دی گئی تھی کہ وہ ہندوستانی فوج سے ایسے جاسوس راغب کرے جو پاکستانی آئی ایس آئی کے لئے کام کریں۔ سرکاری وکیل اجول نکم کے سوالات کے جواب میں ہیڈلی نے لشکر اور آئی ایس آئی دونوں کے لئے کام کرنے کی بات مانی۔ 26/11حملہ کی منصوبہ بندی کی تفصیل بیان کرتے ہوئے اس نے کہا کہ اس نے نومبر۔ دسمبر2007میں مظفر آباد(پاکستانی زیر انتظام کشمیر) میں لشکر کے رابطہ کار ساجد میر اور ابو قحافہ کے ساتھ ایک اجلاس میں شرکت کی تھی جس میں ان دونوں نے اس سے کہا تھا کہ وہ ممبئی میں ہوٹل تاج اور دیگر مقامات کی ریکی کرے۔ ہیڈلی نے خصوصی جج جی اے سانَپ کی عدالت کو بتایا کہ اجلاس کے بعد لشکر طیبہ کے قائدین نے جانکاری دی تھی کہ گیٹ وے آف انڈیا کے روبرو ایک لکژری ہوٹل میں ہندوستانی دفاعی عہدیداروں اور سائنسدانوں کی کانفرنس ہونے والی ہے ، جسے وہ نشانہ بنانا چاہتے ہیں ۔ اسے اس کے آقاؤں نے خاص طور پر ہدایت دی تھی کہ وہ ہوٹل کی دوسری منزل کا سروے اور ویڈیو گرافی کرے جو اس نے اپنی بیوی فائزہ کے ساتھ کی ۔ اس نے کشتیوں کے لنگر انداز ہونے کا مقام چنا جو بحیرہ عرب سے قلابہ پہنچنے والی تھیں ۔ اس نے پاکستانی فوج کے میجر اقبال کے ساتھ ہر مسئلہ پر تبادلہ خیال کیا۔ ہوٹل تاج کے علاوہ ہیڈلی نے لیو پولڈ کیفے، قلابہ پولیس اسٹیشن، قلابہ کے بازار و ریستوراں ، بحریہ اور فضائیہ کے اسٹیشن ، مہاراشٹرا پولیس ہیڈ کوارٹرس ، ہوٹل ٹرائیڈنٹ اوبرائے ، چھتر پتی شیواجی ٹرمنس ، شہید بھگت سنگھ روڈ اور پ ربھا دیوی کے سدی ونائک مندر کے ویڈیو بنائے تھے۔ اس نے کہا کہ ساجد میر اور میجر اقبال، ہوٹل کے ویڈیوز اور فوٹوز سے مطمئن ہوگئے تھے ۔ تاج کانفرنس ہال کو نشانہ بنانے کا منصوبہ بعد ازاں ترک کردیا گیا تھا ۔ پوراڈیٹا آئندہ استعمال کے لئے جی پی ایس آلہ میں محفوظ کردیا گیا تھا ۔ نکم نے بتایا کہ ہیڈلی کی گواہی چہار شنبہ کو بھی جاری رہے گی۔

LeT Planned to Attack Defence Scientists at Taj Hotel: Headley

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں