ہریانہ میں جاٹ برادری کا پرتشدد احتجاج - دو افراد ہلاک - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-02-20

ہریانہ میں جاٹ برادری کا پرتشدد احتجاج - دو افراد ہلاک

چندی گڑھ
پی ٹی آئی
جاٹ قائدین نے آج اپنا احتجاج اس وقت تک ختم کرنے سے انکار کردیا جب تک کہ ان کی برادری کو او بی سی کے تحت تحفظات فراہم کرنے قانون نہیں بنایاجاتا ۔ دوسری طرف حکام نے ضلع کے بد ترین متاثرہ علاقوں میں ہڑتال کی وجہ سے انٹر نیٹ اور موبائل ایس ایم ایس خدمات معطل کردیں ۔ اس ہڑتال کی وجہ سے ٹریفک اور ٹرینوں کی آمد و رفت درہم برہم ہوگئی ہے۔ مظاہرین ے چیف منسٹر منوہر لال کھتر پر الزام عائد کیا کہ وہ ان کے مطالبہ کی اس لئے مخالفت کررہے ہیں کیونکہ ان کا تعلق جاٹ برادری سے نہیں ہے ۔ اسی دوران ریاستی حکومت نے تعطل کے خاتمہ کے لئے ایک جل جماعت اجلاس طلب کیا ۔ ہڑتال کی وجہ سے ہریانہ کے مختلف علاقوں میں عام زندگی بری طرح متاثر ہوگئی ہے، دودہ سبزیوں ، پکوان گیس اور پٹرولیم اشیا جیسی ضروریہ کی ریاست کے مختلف علاقوں بشمول روہتک جند ، بھیوانی، سونی پت اورہسار مین سربراہی متاثر ہوگئی ہے ۔ جاٹ برداری کے احتجاج کے پیش نظر حکام نے ضلع روہتک میں انٹر نیٹ اور موبائل خدمات غیر معینہ مدت کے لئے معطل کردی ہیں ۔ واضح رہے کہ جاٹ برادری او بی سی زمرہ میں سرکاری ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں تحفظات کی فراہمی کا مطالبہ کررہی ہے۔ احتجاجیوں نے معاشی طور پر پسماندہ طبقات کے لئے کوٹہ میں اضافہ کرنے کھٹر کی پیشکش کو مسترد کردیا ہے ۔ اس احتجاج کے پیش نظر ہریانہ روڈ ویز نے کئی متاثرہ علاقوں میں اپنی بس سرویس معطل کردی ۔ ضلع انتظامیہ نے ضلع روہتک میں امتناعی احکامات نافذ کردیے ہیں ۔ پانچ یا پانچ سے زیادہ افراد کے اجتماع کو ممنوع قرار دیا گیا ہے ۔ احتجاجیوں نے ٹریفک اور ریلویز کی آمد و رفت کو درہم برہم کردیا ہے۔ روہتک ، جھجھر علاقہ بری طرح متاثر ہوا ہے جو اس احتجاج کا مرکز سمجھا جاتا ہے ۔ علاوہ ازیں بھیوانی، سونی پت اور ہسار کے علاقے بھی شدید متاثر ہوئے ہیں ۔ جاٹ قائدین نے ہڑتال ختم کرنے کی کوئی علامات ظاہر نہیں کی ہیں اور کہا ہے کہ وہ اتر پردیش میں اپنی برداری کے قائدین کی تائید حاصل کریں گے۔ آل انڈیا جاٹ آرکشن سنگھرش سمیتی کے قومی صدر یشپال ملک نے کہا کہ ہم اپنے مطالبہ کی تکمیل تک احتجاج ختم نہیں کریں گے ۔ ہم ریاست کے دیگر علاقوں بشمول پنچ وکلا اور ریمنا نگر میں اپنے احتجاج میں شدت پیدا کریں گے۔
چندی گڑھ سے ایجنسی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب جمعہ کے دن ہریانہ میں پر تشدد احتجاج کے بعد نو اضلاع میں فوج کو طلب کرلیا گیا جب کہ دو اضلاع میں کرفیو نافز کردیا گیا۔ علاوہ ازیں دو افراد ہلاک اور18زخمی ہونے کے بعد اشرار کو دیکھتے ہی گولی مار دینے کے احکامات جاری کردئے گئے ۔ اس دوران چھٹے دن بھی شہر کی صورتحال سخت کشیدہ رہی جب جاٹ طبقہ اور دیگر طبقات کے درمیان پر تشدد ٹکراؤ دیکھنے میں آیا ، حالیہ واقعات کے باعث شہر عملا دو حصوں میں تقسیم ہوگیا ۔ جاٹ کا علاوہ دہلی روڈ سے سبھاش چوک تک جب کہ دیگر طبقات کا کنٹرول چھوٹو رام چوک سے ہسار روڈ تک ہوگیا۔

Jat quota violence flares in Haryana

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں