جے این یو تنازعہ - طلبہ اور صحافیوں پر عدالت میں وکلا کا حملہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-02-16

جے این یو تنازعہ - طلبہ اور صحافیوں پر عدالت میں وکلا کا حملہ

نئی دہلی
پی ٹی آئی
دہلی کے پٹیالہ ہاوز عدالت کے احاطہ میں آج اس وقت تشد د پھوٹ پڑا جب وکیلوں کے گروپوں نے جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے طلباء اساتذہ اور صحافیوں کی پٹائی کی جب کہ یونیورسٹی کے ایک اسٹوڈنٹ لیڈر کی گرفتاری پر سیاسی بیان بازی سخت ہوگئی ۔ بی جے پی صدر امیت شاہ نے اس مسئلہ پر راہول گاندھی اور سونیا گاندھی کو شدید نشانہ بنایا ۔ جواہر لال نہرو یونیورسٹی طلبہ یونین کے لیڈر کنہیا کمار کی آج عدالت میں پیشی کے موقع پر بی جے پی کے ایک رکن اسمبلی نے ایک طالب علم کی پٹائی کردی ۔ ان کے علاوہ بعض افراد نے جو وکلاء کالباس پہنے ہوئے تھے ، درجنوں پولیس ملازمین کی موجودگی میں احاطہ عدالت میں یونیورسٹی کے طلبہ اور ٹیچرس کے ساتھ دھکم پیل کی اور انہیں زدوکوب کیا۔ اسی دوران عدالت نے کنہیا کمار کی تحویل میں دو دن کی مزید توسیع دے دی ۔ اطلاعات کے مطابق پٹیالہ ہاؤز کورٹ میں جب جے این یو ایس یو کے صدر کو بغاوت کے مقدمہ میں پیشی کے لئے لایا گیا ، تب چند افرادکے ایک گروپ نے جو وکلاء کے کوٹ پہنے ہوئے تھے احاطہ عدالت میں اور عدالت کے باہر طلبہ اور صحافیوں کے بشمول کم از کم افرادکو بری طرح پیٹ دیا ۔ سماعت جیسے ہی شروع ہوئی، چند افراد جو خود کو وکلاء کہہ رہے تھے کمرہ عدالت میں داخل ہوئے اور طلبہ اور ٹیچرس اور صحافیوں کو یہ کہتے ہوئے دھکے دینے لگے کہ تم( جے این یو) قوم دشمنوں اور دہشت گردوں کو بناتے ہو، تمہیں ملک سے نکال باہر کرنا چاہئے ۔ ہندوستان زندہ باد، جے این یو بند کرو ۔ انہوں نے یہ نعرے لگاتے ہوئے طلبہ اور ٹیچرس کو دھکیل کر باہر کردیا۔ اے آئی ایس ایف کے صدر ولی اللہ قادری نے بتایا کہ جب سماعت جاری تھی تب چند افرادوکلاء کا لباس پہنے اندر داخل ہوئے ۔ انہوں نے ہم سے بد کلامی کی اور اچانک ان میں سے بعض نے کسی اشتعال کے بغیر ہمیں بری طرح مارنا شروع کردیا ۔ انہوں نے طالبات کے بشمول ہمیں ڈھکیلا اور مار پیٹ کی ۔ بی جے پی رکن اسمبلی اوپی شرمانے جو وزیر فینانس ارون جیٹلی کی جانب سے دائر کردہ ہتک عزت مقدمہ کے سلسلہ میں عدالت کو آئے تھے ، مبینہ طور پر سی پی آئی کا رکن عمیق جامعی کو پیٹ کر رکھ دیا۔ طلبہ اور ٹیچرس نے کمرہ عدالت سے باہرنکلنے سے انکار کردیااور کہا کہ انہیں سماعت کے دوران رہنے کا حق ہے کیوں کہ یہ کھلی عدالت میں سماعت ہورہی ہے ۔ ذڑائع نے بتایا کہ کم از کم تین طلبہ کو چند افراد کے گروپ نے زدوکوب کیا۔ اس گروپ نے صحافیوں کے شناختی کارڈ بھی جانچنے شروع کردئیے اور انہیں بھی عدالت سے چلے جانے کے لئے کہا۔ صحافیوں نے اس پر اعتراض کیا اور وہاں سے جانے سے انکار کردیا جس پر ان افراد نے جے این یو حامیوں کے صحافی ہونیکا الزام لگاتے ہوئے ان پر حملہ کردیا۔ پرنٹ اور الکٹرانک میڈیا کے کم از کم دو صحافی اس مین زخمی ہوگئے۔ تعجب کی بات یہ ہے کہ معاملہ کی حساسیت کی وجہ سے کمرہ عدالت میں بھاری تعداد میں پولیس تعینات تھی ، لیکن طلبہ نے کہا کہ پولیس نے اس گروپ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی بلکہ پولیس دستوں نے چند ہی منٹ بعد تمام طلبہ، ٹیچرس اور صحافیوں کو احاطہ عدالت سے باہر کردیا ۔ جے این یو کے پروفیسر س نے دعویٰ کیا کہ انہیں کمرہ عدالت میں جنسی طور پر ہراساں کیا گیا۔ وکلاء کے لباس میں موجود افراد کو لوگوں کو ٹھوکریں مارتے ہوئے بھی دیکھا گیا ۔ آئی بی این کے ایک رپوٹر نے بتایا کہ اسے تھپڑ مارا گیا اور اس کی شرٹ پھاڑ دی گئی ۔ اکنامک ٹائمس اور اے بی پی نے بھی بتایا کہ ان کے صحافیوں پر حملے کئے گئے ۔

JNU row: Students, journalists attacked in court premises

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں