عالمی معاشی انحطاط کے باوجود ہندوستانی معیشت ایک قوت - مرکزی وزارت فینانس - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-02-12

عالمی معاشی انحطاط کے باوجود ہندوستانی معیشت ایک قوت - مرکزی وزارت فینانس

نئی دہلی
پی ٹی آئی
عالمی معاشی انحطاط کے دوران جاریہ مالی سال کے دوران7.6فیصد ترقی کو غیر معمولی اور بہت ہی اہم قرار دیتے ہوئے مرکزی وزارت فینانس نے آج کہا کہ حکومت تبدیلیوں پرچوکسی سے غور کررہی ہے اور ان تبدیلیوں سے نمٹنے کے لئے اپنے آپ کو تیار کررہی ہے ۔ سکریٹری برائے معاشی امور شکتی کانتا داس نے آج میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ساری دنیا میں چیلنج سے بھرپور صورتحال اور اتل پتھل اور عالمی معیشت میں ابتری کے دوران جاریہ مالی سال میں ہندوستان کی7.6فیصد ترقی کی پیش قیاسی بلا شبہ غیر معمولی اور اہم اور معنی خیز ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ سال2015-16کے دوران سی ایس او کی جانب سے ترقی کو7.6فیصد تک پیش کیا گیا تھا اس سے یہ حقیقت آشکار ہوتی ہے کہ ہندوستان ترقی جاری رکھنے کا اہل ہے اور ساری دنیا کی موجودہ صورتحال کے دوران ہندوستانی معیشت کو ایک قوت قرار دیاجاسکتا ہے ۔ جب کہ دنیا کے کئی ممالک کے اسٹاک ایکسچینج اور کرنسی مارکٹ میں اتھل پتھل ہے اور ہندوستان اس اتھل پ تھل کے اثرات سے بارہ رہا ۔ داس نے مزید کہا کہ دنیا کی کئی مقامات پر یا کسی نہ کسی مقام پر ہر روز نئے چیلنجز اور نئی تبدیلیاں رونما ہورہی ہیں ، اس دوران غیر یقینی اور اتھل پتھل سے نئے قواعد و ضوابط آگے آرہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نئے چیلنجز سے نمٹنے کے لئے بین الاقوامی سطح پر اور عالمی معیشت میں ہونے والی تبدیلیوں پر مستعدی سے نظر رکھی ہوئی ہے ۔ انٹر نیشنل مانیٹری فنڈ( آئی ایم ایف) نے اپنی حالیہ رپورٹ میں کہا ہے کہ دنیا کی معیشت نے عالمی ترقی کی شرح کو تخمینہ3.6فیصد تک کٹوتی کی ہے ۔ تاہم ہندوستان میں یہ ترقی کی شرح اس سے متعلق پیش قیاسیوں کے مطابق7.3فیصد رہی ہے ۔ داس نے کہا کہ جہاں تک ہندوستان کا تعلق ہے ملک کو زرعی شعبہ میں چیلنجز کا سامنا ہے ۔ اس شعبہ میں مسلسل دو برسوں سے خشک سالی پائی جاتی ہے اور حکومت غذائی اجناس کی پیداوار کے سلسلہ میں ضروری اقدامات کررہی ہے ۔ گزشتہ چار سالوں کے دوران ہندوستان میں کم بارش ہوئی ہے، اس لئے زرعی پیداوار میں کمی آئی ۔ مٹی کی نمی میں بھی کمی آنے سے زرعی شعبہ پر معکوس اثر پڑا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ بڑی تشویش کا معاملہ ہے ۔ حکومت اس صورتحال سے نمٹ رہی ہے ۔ حکومت آئندہ سال مانسون میں بہتری کی امید رکھتی ہے ۔ معتمد معاشی امور نے کہا کہ پیداواری اور صنعتی شعبہ میں گزشتہ چاربرسوں کے مقابلہ میں مستقل ترقی دیکھی جارہی ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ سی ایس او کے صنعتوں کیت رقی سے متعلق تخمینہ میں بتایا گیا ہے کہ جاریہ مالی سال کے دوران صنعتی ترقی میں7.3فیصد اور پیدواری شعبہ میں9.5فیصد ترقی ہوئی ہے ۔ داس نے کہا کہ پیداواری شعبہ میں سال2012-13میں چھ فیصد، 2013-14میں 5.6فیصد اور سال2014-15میں 5.5فیصد اضافہ ہوا ہے ۔ تاہم پیدواری شعبہ ترقی کی واضح علامات کا اظہار کررہا ہے جب کہ زرعی شعبہ تشویش کا باعث بنا ہوا ہے ۔ سی ایس او کے مطابق زرعی شعبہ میں جاریہ مالی سال کے دوران1.1فیصد کا اضافہ ہوا ہے جب کہ گزشتہ سال کی مدت میں یہ0.2فیصد تھا۔ انہوں نے بتایا کہ زرعی شعبہ میں کو حصہ ہیں ایک فصل سے متعلق اور دوسرا غیر فصل سے متعلق ہے ۔ فصل سے متعلق شعبہ میں کی آئی اور ترقی منفی میں جارہی ہے جب کہ غیر فصلی شعبہ میں پانچ فیصد کا اضافہ دیکھاجارہا ہے ۔
سکریٹری برائے معاشی امورشکتی داس نے آج بتایا کہ حکومت چھوٹی بچتوں سے متعلق شرح سود کو اندرون ایک یا دو دن نظر ثانی کرے گی تاکہ اسے مارکٹ شرحون کے لحاظ سے مناسب بنایاجاسکے ۔ لیکن اس نظر ثانی کے دوران لڑکیوں اور معمر افراد سے متعلق شرحوں کو جوں کا توں رکھاجائے گا ۔ داس نے بتایا کہ اس سلسلہ میں فیصلہ کیاجاچکا ہے اور عاملانہ احکامات اور اعلامیہ کو اندرون ایک یا دو دن جاری کیاجائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ چھوٹی بچتوں کے وسیع تر نظریہ کے لحاظ سے چھوٹی بچتوں کو ممکنہ طور پر مارکٹ کے ساتھ مطابقت برقرار رکھنے کے لئے تبدیل کیاجائے گا ۔ داس نے مزید کہا کہ چھوٹی بچتوں کی شرحوں کا تعلق حکومت کی سیکوریٹیز سے ہے جسے ہر سال تبدیل کیاجاتا رہا ہے اب اسے ربع سال کی بنیاد پر میں تبدیل کیاجائے گا۔ یہ نئی شرحیں اپریل سے لاگو ہوں گی ۔ ان تبدیلیوں کا پہلا اثر یکم اپریل سے وقوع پذیر ہوں گے ۔ کانتا داس نے کہا کہ چھوٹی بچتوں کی اسکیم میں پوسٹ آفس کی ماہانہ انکم اسکیم( ایم آئی اے) پی پی ایف ، پوسٹ آف فکسڈ ڈپازٹ اسکیم، سینئر سٹیزن سیونگ اسکیم، سوکنیا سمردھی اکاؤنٹس ، شامل ہیں۔ حکومت ان چھوٹی بچت اسکیم اور سماجی شعبہ کی اسکیمات پر شرح سود میں نظر ثانی کے دوران حکومت اہن سینئر سٹیزن اسکیم اور گرل چائلڈ اسکیم کی شرح سود کو برقرار رکھے گی، یہ شرحیں جیسے پہلے تھیں ان میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں کی جائے گی لیکن ان میں ربع سال کی بنیاد پر نظر ثانی کی جائے گی لیکن جو کچھ بھی ہو جی۔ سکشن کی شرحوں کو تبدیل نہیں کیاجائے گا ۔ کانتا داس نے کہا کہ اسی طرح پانچ سال سے زیادہ کی تمام طویل میعادی بچت اسکیمات کو برقرار رکھاجائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ ریزروبینک آف انڈیا کی جانب سے شرحوں سے متعلق پالیسی میں جو کچھ بھی اعلانات کئے جاتے ہیں اس کا چھوٹی بچتوں پر بھی اثر ہوتا ہے لیکن طویل میعادی بچت اسکیمات تبدیلیوں سے محفوظ رہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے چھوٹی بچتوں کرنے والوں کے مفادات کا لحاظ رکھتی ہے اور طویل میعادی اسکیمات کے لئے اپنے صارفین کو ترغیب بھی دیتی ہے ۔ بینکوں کی جانب سے اپنے صارفین کو شرحوں میں کٹوتی کے فوائد فراہم سے متعلق سوال پر کانتا داس نے کہا کہ آر بی آئی نے گزشتہ سال ماہ جنوری سے اب تک اپنی پالیسی شرح میں تقریبا125اساسی نشانات تک کٹوتی کی ہے جب کہ بینکس نے صرف70اساسی نشانات کا فائدہ ہی اپنے صارفین کو فراہم کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بینکس اپنی شرح سود کو مقرر کرنے کا فیصلہ کرنے کے لئے آزاد ہیں۔ یہ بینکس پر منحصر ہے کہ وہ کتنے اساسی نشانات کی شرح سود میں کٹوتی کرتے ہیں ۔ بینکرس کی جانب سے چھوٹی بچتوں کی اپنی کئی اسکیمات میں بڑی شرح سود دئے جانے پر وزیر فینانس نے گزشتہ سال ماہ ستمبر میں چھوٹی بچتوں کی شرح سودو پر نظر ثانی کا اعلان کیا تھا۔

Growth robust amid global market turmoil: Shaktikanta Das

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں