مشاعرہ جشن بہار - اردو زبان کی تیزرفتار ترقی مگر رسم الخط خطرہ میں - امجد اسلام امجد - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-02-08

مشاعرہ جشن بہار - اردو زبان کی تیزرفتار ترقی مگر رسم الخط خطرہ میں - امجد اسلام امجد

اردو ایک ایسی زبان ہے جو تیزی سے ترقی کررہی ہے ، لیکن اسکا رسم الخط خطرہ میں ہے ۔
پاکستان کے اردو شاعر ڈرامہ نویس اور گیت کار امجد اسلام امجد نے یہ بات بتائی ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ٹیکنالوجی کو اپنا دشمن تصور کرنا ترک کرنا ہوگا ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اردو کو نوجوانوں کے ذہنوں میں سمویا جائے اور اس کے لئے ٹکنالوجی ایک اہم کردار ادا کرسکتی ہے ۔ا مجد کے بموجب ٹیکنالوجی کا استعمال ایک جگہ تخلیق کرنے کے لئے کیاجاسکتا ہے ، جسے اس زبان کی ترویج کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ اس طرح مستقبل کی نسل کا اس سے تعلق خاطر ہوگا ۔ امجد، ہندوستان ، پاکستان ، کنیڈا ، امریکہ اور دبئی کے ان شاعروں میں سے ایک ہیں، جنہوں نے اٹھارہویں جشن بہار پروگرام میں حصہ لیا ۔ یہ ملک کا سب سے بڑا غیر سرکاری مشاعرہ ہے ۔
انہوں نے کہا اردو بڑی تیزی سے ترقی کررہی ہے ، لیکن اردو کا رسم الخط خطرہ میں ہے اور اس کے ایک بیج کے مانند تحفظ کی ضرورت ہے ۔ رسم الخط کا تحفظ ہونے کی صورت میں ہی زبان کا تحفظ ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کا اردو زبان سے زیادہ لگاؤ نہیں ہے ۔ عام طور پر ایک زبان بتدریج اس وقت معدوم ہوجاتی ہے جب کہ اس کا رسم الخط ختم ہوجاتا ہے ۔ نئی نسل کا اردو کے ساتھ رابطہ گھٹ رہا ہے ۔ یہ نئی نسل مستقبل کے سامعین ہیں اور اس کے لئے مناسب تربیت کی ضرورت ہے ۔ اس طرح ہمیں یہ فیصلہ کرنے کی ضرورت ہے کہ کس طرح رسم الخط کا تحفظ کیاجائے ۔ رسم الخط کے تحفظ کے لئے یہ درکار ہے کہ اسے موافق ٹکنالوجی بنایاجائے ۔ لوگ کورسس کرنے کے لئے جاپان جاتے ہیں ، تاکہ وہ اپنے کیرئیر کو فروغ دیں ۔ ہمیں اردو کوموافق ٹکنالوجی بنانا چاہئے ۔ اس طرح ان کے کیرئیر میں بھی فروغ ہوسکتا ہے ۔
پاکستان کے ایک اور شاعر پیر زادہ قاسم نے بتایا کہ زبان اور رسم الخط کی ترویج کس طرح کی جائے اس بارے میں بیداری شعور پیدا کرنے کی ضرورت ہے ۔
پیر زادہ قاسم نے بتایا سوشل میڈیا بے حد سرگرم ہے ۔ اس طرح اردو زبان کی ترویج اس میڈیم سے کی جاسکتی ہے ۔ بیداری شعور تخلیق کرتے ہوئے اردو کو عوام سے جوڑا جاسکتا ہے ۔ یہاں ہر چیز کے لئے ان دنوں ایک تجارتی زاویہ ہے ۔ اگر نوجوان ٹکنالوجی سے مربوط ہوں تو اسے مقبولیت مل جاتی ہے ۔
نامور شاعر وسیم بریلوی کے بموجب اردو اٹکنالوجی کو اپنا رہی ہے اور اردو شاعری زبان کی ترویج کررہی ہے ۔ اردو زبان خوبصورتی سے برقرار ہے ، کیوں کہ یہ زبان جانتی ہے کہ اسے کس طرح اپنایاگیا اور وقت کی تبدیلی کے ساتھ اس کی شکل میں کس طرح تبدیلی ہوئی ۔ دوسری زبانیں اس لئے ڈوب رہی ہیں کیوں کہ اسے ا پنایا نہیں جاسکتا۔اردو رسم الخط کے لئے کوئی خطرہ نہٰں ہے ، کیوں کہ لوگ زبان کے ذریعہ سے رجوع ہوتے ہیں اور زبان صرف رسم الخط سے اپنا وجود رکھتی ہے ۔ ایک اور عنصر اس زبان کی مقبولیت کا باعث ہے۔ وہ یہ کہ اب اردو کو رومن اور دیوناگری شکل میں لکھاجارہا ہے ۔ اس سے اس کی مقبولیت بڑھ رہی ہے ۔ سرحد پار کے عوام دوسری جانب کے مصنفین کے بارے میں متجسس ہیں۔ اس سے نہ صرف اردو کی ترویج ہورہی ہے بلکہ یہ دونوں ملکوں کو بھی جوڑ رہی ہے ۔
کامنا پرساد اردو کارکن اور غیر منفعت بخش ادارہ جشن بہار ٹرسٹ کے بانی بھی ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ اردو، رومن اور دیوناگری رسم الخط سے ترویج پارہی ہے انہوں نے کہا کہ سب میں اہم چیز یہ ہے کہ اردو ان رسم الخط کے ذریعہ پھیل رہی ہے اور اس چیز کو ہمیں ذہن میں رکھنا چاہئے ۔

Urdu language growing at very fast pace but script shrinking: Pakistani poet

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں