جموں و کشمیر میں تشکیل حکومت سے متعلق غیر یقینی برقرار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-01-29

جموں و کشمیر میں تشکیل حکومت سے متعلق غیر یقینی برقرار

سری نگر
یو این آئی
جموں و کشمیر میں حکومت سازی بے یقینی کے بھنور میں پھنسی ہے کہ پیپلز ڈیمو کریٹک پارٹی اور بھارتیہ جنتا پارٹی دونوں ہی تعطل کے خاتمہ سے متعلق نیا معاہدہ طے کرنے میں ہنوز ناکام ہیں ۔ دریں اثناء نیشنل کانفرنس اور کانگریس کے علاوہ عصری دھارے میں شامل دیگر سیاسی جماعتوں نے تشکیل حکومت اور اس جانب پیشرفت نہ کرنے کے لئے پی ڈی پی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔7جنوری کو نئی دہلی کے ایمس ہاسپٹل میں چیف منسٹر مفتی سعید کے انتقال کے بعد سے ریاست میں گورنر راج قائم ہے ۔ اپنی موت سے قبل وہ پی ڈی پی اور بی جے پی اتحاد سے قائم حکومت کی قیادت کررہے تھے ۔ سابق وزیر اور پی ڈی پی کے سینئر لیڈر نعیم اختر نے بتایا کہ ہم نے سری نگر میں31جنوری کو جنرل کونسل کا ایک اجلاس طلب کیا ہے جس کے بعد جموں میں3فروری کو ایک اور اجلاس منعقد ہوگا ۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اجلاس میں ضلع سطح کے تمام عہدیدار ، سینئر پارٹی قائدین اور لیجسلیٹرس شریک ہوں گے ۔ اجلاس کا کوئی ایجنڈا مرتب نہیں کیا گیا ہے اور ہر شخص کو تبادلہ خیال کے دوران آزادانہ طور پر اپنے نظریات پیش کرنے کا موقع حاصل ہوگا ۔ پارٹی قیادت نے صدر محبوبہ مفتی کو حتمی فیصلہ کا اختیار دے دیا ہے ۔ حکومت سازی سے متعلق آئندہ اقدامات طے کرنے تمام اختیارات انہیں حاصل ہیں۔ کارگزار صدر این سی، عمر عبداللہ کے ساتھ بات چیت کے امکان سے انکار کرتے ہوئے نعیم اکٹر نے کہا کہ ریاتس کا بچہ بچہ اس پارٹی کی تاریخ سے بخوبی آگاہ ہے۔ عمر عبداللہ نے بھی حکومت سازی میں تاخیر کے لئے پی ڈی پی پر نکتہ چینی کی ہے ۔ سابق وزیر اور پارٹی کے سینئر قائد نے یہ بھی کہا کہ حکومت سازی چند لمحوں کا کھیل ہے ۔ حکوم تشکیل دینے میں کچھ زیادہ وقت نہیں لگے گا ، تاہم پی ڈی پی ریاستی عوام کے مفادات پر تمام تر توجہ مرکوز کرتے ہوئے اور صورتحال کا بخوبی جائزہ لینے کے بعد ہی حکومت سازی پر آمادہ ہوگی ۔ ہم مفتی سعید کے نقش قدم پر گامزن رہیں گے جنہوں نے گہرائی کے ساتھ غوروخوض کے بعد ہی بی جے پی کے ساتھ اتحاد قائم کرنے پر رضا مندی ظاہر کی تھی۔ مفتی محمد سعید نے ریاستی عوام کے ہر طبقہ کے مفادات کو پیش نظر رکھا تھا ۔ ہم حکومت تشکیل دینے میں جلد بازی سے کام لینے کے حق میں نہیں ہیں کیونکہ ہمارے لئے اقتدار کی باگ ڈور سنبھالنے سے زیادہ عوام کے مفادات کی فکر لاحق ہے۔انہوں نے تاہم تشکیل حکومت کی قطعی یا امکانی تاریخ بتانے سے صاف انکار کردیا۔ عمر عبداللہ نے ریاست میں سال بھر کے دوران دوبار گورنر راجن کے لئے پی ڈی پی کو مورد الزام ٹھہرایا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ عوام ریاست میں گورنر راج کی مخالفت اور اس کی شکایت بھی نہیں کررہے ہیں اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وزراء کی غیر موجودگی سے زیادہ خوش ہیں اور گورنر راج کے مزے لوٹ رہے ہیں انہوں نے صدر پی ڈی پی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ شاید محبوبہ مفتی یہ سوچ رہی ہیں کہ حکومت سازی میں تاخیر سے پریشان عوام ان پر تشکیل حکومت کے لئے دباؤ ڈالیں گے ۔ موجودہ صورتحال گزشتہ سال سے مختلف ہے کہ ان دنون تباہ کن سیلاب سے عوام پریشان ہونے کے سبب حکومت کے خواہاں تھے ۔ عمر عبداللہ نے پی ڈی پی سے حکومت کا قیام عمل میں لانے یا پھر قانون ساز اسمبلی کو تحلیل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے یہ دعویٰ بھی کیا کہ اگر ایسے حالات میں انتخابات ہوں تو نیشنل کانفرنس (این سی) کی کامیابی یقینی ہے جس سے پی ڈی پی خوفزدہ ہے ۔ وہ عوام کے سامنے پیش ہونے سے دامن بچاتے ہوئے گورنر راج کو طوالت دے رہے ہیں ۔ پی ڈی پی ذرائع نے بتایا کہ فیصلہ سازی میں جلد بازی سے بنیادی سطح پر منفی اثرات مرتب ہونے کا اندیشہ ہے ۔ خصوصی طور پر وادی میں جہاں پارٹی گزشتہ اسمبلی انتخابات میں زبردست طور پر کامیاب رہی تھی ۔ پارٹی قیادت اندرون پی ڈی پی مخالفت کو نظر انداز نہیں کرسکتی ۔ پارٹی میں ایک گروہ بی جے پی کے ساتھ اتحاد کی مخالفت کررہا ہے تو دوسرا گروپ اتحاد جاری رکھنے پر مصر ہے ۔ گورنر این این ووہرا نے پی ڈی پی اور بی جے پی کی جانب سے حکومت سازی کی جانب عدم پیشرفت کے پیش نظر گورنر راج قائم کردیا تھا اور اب باقاعدہ کسی مشیر کے تقرر کے بغیر ہی روز مرہ کے حکومتی امور انجام دے رہی ہیں۔ چند روز قبل تک یہ احساس ظاہر کیا جارہا تھا کہ محبوبہ مفتی مدت سوگ گزرنے کے بعد حکومت تشکیل دیں گی جو ان کی زیر قیادت ہوگی تاہم در حقیقت پی ڈی پی نے حکومت تشکیل دینے کے لئے ہنوز بی جے پی کے ساتھ باضابطہ بات چیت شروع نہیں کی ہے ۔ مفتی سعید کے چہارم کے موقع پر سونیا گاندھی اور کانگریس کے کئی سینئر قائدین غلام نبی آزاد اور امبیکا سونی کے ہمراہ اظہار تعزیت کے لئے سری نگر پہنچی تھیں جس کے بعد یہ احساس عام ہورہا تھا کہ کانگریس کے ساتھ اتحاد ممکن ہے تاہم یہ شیرازہ خیال و خواب ہی ثابت ہوا ۔

Uncertainty over Jammu & Kashmir government formation

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں