مدارس میں اردو- عربی پر پابندی کا مطالبہ - نجمہ ہپت اللہ کی شیوسینا سے بات چیت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-01-22

مدارس میں اردو- عربی پر پابندی کا مطالبہ - نجمہ ہپت اللہ کی شیوسینا سے بات چیت

نئی دہلی
پی ٹی آئی
وزیر اقلیتی امور نجمہ ہبت اللہ نے شیوسینا کے اس مطالبہ کو نظر انداز کرنے کی کوشش کی کہ دینی مدارس میں ذریعہ تعلیم کی حیثیت سے ارد و اور عربی کے استعمال پر پابندی لگانی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ بھگواپارٹی اس بات سے واقف نہیں ہے کہ اردو ان طلباء کی مادری زبان ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس باتے میں شیو سینا کے قائدین سے بات چیت کریں گی ۔ نجمہ ہبت اللہ نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مدارس میں پڑھنے والے طلباء کی مادری زبان اردو ہے وہ جو مذہبی تربیت حاصل کرتے ہیں وہ عربی میں ہیں، قرآں شریف عربی میں ہے ۔ شیو سینا کے لوگ یہ بات نہیں سمجھتے۔ یہ کمیونیکیشن کا معاملہ ہے ۔ انہوں نے سوال کیا کہ اگر کوئی مراٹھی نہیں سمجھتا ہے تو مہاراشٹرا میں کیسے رہ سکتا ہے ۔ میں اس بارے میںان سے بات کروں گی اور ان سے ملاقات کروں گی ۔ پارٹی کے اس مطالبہ پر کہ مدارس کو ہندی ذریعہ تعلیم بنانا چاہئے نجمہ ہپت اللہ نے کہا کہ یہ زبان وہاں پہلے سے پڑھائی جاتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ انہیں اردو جاننے پر فخر ہے ۔ جو دہلی میں پیدا ہوئیں ۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم ایک بین الاقوامی زبان انگریزی سیکھ سکتے ہیں تو اردو بھی ہندوستانی زبان ہے ۔ وہ دہلی میں پیدا ہوئی ہے ۔ مجھے فخر ہے کہ میں اردو جانتی ہیں۔ شیو سینا نے کل مطالبہ کیا تھا کہ وزیر اعظم نریندر مودی برطانیہ کی اس وارننگ سے سبق سیکھیں کہ جو تارک وطن شریک حیات کے ویزا پر آتے ہیں وہ اگر انگریزی بولنے میں ناکام رہین تو انہیں ملک سے باہر کردیاجائے گا۔ بھگوا پارٹی نے دینی مدارس میں ذریعہ تعلیم کی حیثیت سے اردو اور عربی کے استعمال پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ۔ پارٹی نے یہ بھی کہا تھا کہ اس کے بجائے انگریزی اور ہندی میں تعلیم دینی چاہئے ۔

Shiv Sena unaware Urdu is madrasas students' mother tongue: Najma Heptullah

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں