تہران میں سعودی سفارت خانے کو آگ لگا دی گئی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-01-04

تہران میں سعودی سفارت خانے کو آگ لگا دی گئی

تہران
رائٹر
سعودی عرب میں ایک سر کردہ شیعہ رہنما شیخ نمر باقر النمر کو دی گئی سزائے موت کے خلاف زبردست احتجاج کرنے والے ایرانی مظاہرین نے دارالحکومت تہران میں سعودی سفارت خانے کے کئی حصوں کو آگ لگا دی ، جب کہ کل مشہد میں بھی سعودی قونصل خانہ پر حملہ کیا گیا تھا ۔ دہشت گردی کے الزام میں کل سعودی عرب میں النمر اور46دیگر عسکریت پسندوں کو سزائے موت دے دی گئی تھی ۔ ان میں النمرکے علاوہ چند دیگر شیعہ رہنما بھی شامل تھے جب کہ باقی افرا د سنی دہشت گرد تھے ۔ ان افراد کو دی گئی سزائے موت کی کئی ملکوں میں ایران کے حامی شیعہ حلقوں نے بھرپور مذمت کی تھی جب کہ تہران میں نمر کی موت کے خلاف احتجاج کرنے والے کئے مظاہرین نے سعودی سفارت خانے کیسامنے مظاہرہ شروع کردیا تھا ۔ اطلاع کے مطابق یہ مظاہرین جو بہت مشتعل تھے کئی گھنٹوں تک احتجاج کرنے کے بعد آج اعلی الصبح زبردستی سفارت خانے کی عمارت میں داخل ہوگئے ۔ اس دوران ان شیعہ مظاہرین نے نہ صرف سفارت خانے کی عمارت میں توڑ پھوڑ کی بلکہ پولیس کی طرف سے وہاں نکالے جانے سے پہلے انہوں نے عمارت کے کئی حصوں کو آگ لگا دی ۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ انہوں نے پیراملٹری رضا کاروں کے گروہ کو عمارت پر بم پھینکتے ہوئے دیکھا۔ اس احتجاج کے دوران سوشل میڈیا پر بہت سی ایسی تصویریں بھی شائع کردی گئی ، جن میں ان مظاہرین کو سفارت خانے کی عمارت میں توڑ پھوڑ کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا تھا۔ خبر رساں ایجنسی اسنا نے لکھا ہے کہ سفارت خانے میں آتشزنی کے واقعات کے فوراً بعد فائر بریگیڈ کے کارکن عمارت میں داخل ہوئے اور آگ بجھانے میں کامیاب ہوگئے ۔ اس دوران تہران پ ولیس کے سربراہ بھی موقع پر موجود تھے ، جو صورتحال کو قابو میں لانے کی پوری کوشش کرتے رہے ۔اسی دوران تہران سے موصولہ دیگر رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ سعودی سفارت خانے پر حملے کے سلسلے میں حکام نے40مظاہرین کو گرفتار کرلیا ہے۔ بتایاگیا ہے کہ ان چالیس ملزمان کی گرفتاری کے بعد ان کی شناخت بھی کرلی گئی اور تہران میں سرکاری دفتر استغاثہ کے عہدیدار عباس جعفری دولت آبادی کے مطابق مزید گرفتاریاں متوقع ہیں ۔ ایران کے صدر حسن روحانی نے شیعہ عالم کو سزائے موت کی مذمت کی لیکن انہوں نے سعودی سفارتخانہ پر حملہ کو غیر منصفانہ قرار دیا۔ ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا نے لکھا ہے کہ ایرانی وزارت خارجہ نے عوام سے اپیل کی ہے کہ النمر کو سعودی عرب میں دی گئی سزائے موت کے خلاف تہران میں سعودی سفارت خانے کے سامنے مزید کوئی احتجاجی مظاہرے نہ کیے جائیں۔دریں اثناء ریاض سے اے پی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب سعودی عرب نے خیال ظاہر کیا کہ ایران نے شیعہ عالم کی سزائے موت پر عمل آوری کی مذمت کر کے اپنے حقیقی چہرہ کو بے نقاب کردیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ دہشت گردی کی تائید کرتا ہے۔ وزارت خارجہ سے جاری ایک بیان میں تہران پر آنکھیں موند کر مسلکی امتیاز کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کی سرگرمیوں کا دفاع کرکے ایران نے ثابت کردیا ہے کہ وہ پورے خطہ میں ایسے جرائم کے مرتکبین کا شراکت دار ہے ۔ ادھر سعودی عرب کے سینئر علماء کونسل نے بھی ایران کی جانب سے سینتالیس سزا یافتہ دہشت گردوں کے سر قلم کیے جانے کے رد عمل میں سعودی عرب مخالف بیانات کی مذمت کی ہے ۔ سینئر علماء کونسل سعودی عرب کا سب سے اعلیٰ مذہبی ادارہ ہے۔ کونسل نے اتوار کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ مجرموں کے خلاف عدالتی فیصلوں ہر عمل درآمد کیا گیا ہے اور عدالتوں نے ہی انہیں قصوروار قرار دے کر موت کی سزائیں سنائی تھیں ۔ وہ سعودی عرب میں غیر ملکی مداخلت کی وکالت کرنے اور دعوت دینے سمیت مختلف الزامات میں قصور وار قرار پائے تھے ۔ سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے اس واقعے کے رد عمل میں الریاض میں متعین ایرانی سفیر کو طلب کر کے سخت احتجاج کیا ہے ۔ سعودی عرب کی حکومت نے سرکاری سطح پر ایران کے سخت رد عمل پر ایران سے تحریری طور پر احتجاج کیا گیا ہے ۔ اس سے قبل ایران نے اپنے رد عمل میں کہا تھا کہ سنی مسلک کی حکومت والے سعودی عرب کی جانب سے شیخ نمر کو پھانسی دیاجانا مہنگا پڑ سکتا ہے ۔ سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کی جانب سے شائع کردہ بیان کے مطابق سعودی مملکت نے سخت الفاظ پر مشتمل ایک یادداشت ایرانی سفیر کے حوالے کی ہے۔ اس میں سعودی عرب مخالف بیانات پر حیرت کا اظہار کیا گیا ہے اور انہیں مسترد کرتے ہوئے سعودی عرب کے داخلی امور میں مداخلت قرار دیا گیا ہے ۔ ایس پی اے نے موت کے گھاٹ اتارے گئے مجرموں کے نام اور قومیت کی تفصیل جاری کی ہے۔ ان میں پی نتالیس سعودی شہری ہیں اور دو غیر ملکی ہیں۔ ان میں سے ایک کا تعلق چاڈ اور ایک کا مصر سے ہے ۔ ان میں شیعہ مذہبی رہنما شیخ نمر کے علاوہ عالمی دہشت گرد تنظیم القاعدہ کا ایک نظریاتی رہنما فارس آل شویلی بھی شامل ہے۔

Iranian Protesters Ransack Saudi Embassy After Execution of Shiite Cleric

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں