دلت طالب علم خودکشی - سمرتی ایرانی اور دتاتریہ کی برطرفی کا مطالبہ - کانگریس - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-01-22

دلت طالب علم خودکشی - سمرتی ایرانی اور دتاتریہ کی برطرفی کا مطالبہ - کانگریس

نئی دہلی
پی ٹی آئی
حیدرآباد یونیورسٹی میں دلت طالب علم کی مبینہ خود کشی کے مسئلہ پر مرکز پر اپنی تنقیدوں میں شدت پیدا کرتے ہوئے کانگریس نے آج وزیر فروغ انسانی وسائل سمرتی ایرانی اور وزیر لیبر بنڈارو دتا تریہ کی فوری برطرفی کا مطالبہ کیا ۔ کانگریس کے ترجمان اعلی رندیپ سرجے والا نے کہا کہ سمرتی ایرانی اے بی وی پی لیڈر کو بچانے سفید جھوٹ بولر ہی ہیں۔ وہ غلط معلومات فراہم کرتے ہوئے ملک کو گمراہ کررہی ہیں۔انہوں نے اس مسئلہ پرسمرتی ایرانی کے دعووں کو مسترد کردیا۔ واضح رہے کہ سمرتی ایرانی نے کل کہا تھا کہ اے بی وی پی قائد جن پر قبل ازیں طلباء کی رقابت کے سلسلہ میں حملہ کیا گیا تھا ، دتاتریہ کی طرح پسماندہ طبقہ سے ہی تعلق رکھتے ہیں ، جنہوں نے اس حملہ کے بارے میں انہیں ایک مکتوب روانہ کیا تھا ۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ وزیر فروغ انسانی وسائل نے روہت ویمولا ، جس نے خود کشی کرلی اور دیگر چار معطل دلت طلباء کے ساتھ کیے گئے سلوک کو حق بجانب قرار دیا ہے، سرجے والا نے کہا کہ وہ تمام جامعات کی نگراں ہیں ۔ انہوںنے قوم سے جھوٹ بولنے کا ناقابل معافی گناہ کیا ہے ۔ انہوں نے ایک جھوٹ کو چھپانے کئی جھوٹ بولے ہیں ۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ مرکزی وزیر سمرتی ایرانی کو حقائق کی پردہ پوشی کی کوشش پر برطرف کردیاجانا چاہئے ۔ ان کے ساتھ مرکزی وزیر بنڈارو دتاتریہ کو بھی برطرف کیاجانا چاہئے،جن کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے ۔ واضح رہے کہ کل ایسا معلوم ہوا تھا کہ کانگریس نے اس مسئلہ پر اپنی تنقیدوں میں نرمی پیدا کردی ہے ۔ دتاتریہ اور حیدرآباد یونیورسٹی کے وائس چانسلر اپاراؤ اور دیگر تین افراد کو سائبر آباد پولیس کے پاس درج ایف آئی آر میں ملزم بنایا گیا ہے۔ یہ ایف آئی آر26سالہ پی ایچ ڈی طالب علم روہت کی مبینہ خود کشی کے خلا ف درج کرائی گئی ہے ، جو اتوار کو سنٹرل یونیورسٹی کے کیمپس میں واقع ہاسٹل کے ایک روم میں مردہ پایا گیا ۔ یہ الزام عائد کرتے ہوئے کہ بی جے پی کے دباؤ کے سبب پراکٹر بورڈ کی رپورٹ تبدیل کی گئی ہے ، سرجے والا نے کہا کہ صرف اے پی وی پی لیڈر کے بیان کی بنیاد پر پی ایچ ڈی میں زیر تعلیم پانچ دلت طلباء کو معطل کیا گیا ۔ آئی اے این ایس کے بموجب سرجے والا نے استفسار کیا کہ آیا سمرتی ایرانی اپنے کابینی رفیق رام ولاس پاسوان کی اس بات سے اتفاق کرتی ہیں کہ اس طالب علم کی موت کے بارے میں تحقیقات ہونی چاہئے ؟ سرجے والا نے مزکی وریاستی حکومتوں سے ویمولا کے کسی فرد خاندان کے لئے ملازمت اور مناسب معاوضہ کا مطالبہ کیا ۔ یہاں یہ تذکرہ مناسب ہوگا کہ سمرتی ایرانی نے کل کہا تھا کہ ویمولا کی خود کشی دلت بمقابلہ غیر دلت مسئلہ نہیں ہے اور اسے ذات پات کی جنگ کے طور پر پیش کرنے کی ناپاک کوشش کی جارہی ہے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں