جی ایچ ایم سی انتخابات - شہر کی ترقی کا سہرا ہر جماعت اپنے سر لینے کوشاں - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-01-17

جی ایچ ایم سی انتخابات - شہر کی ترقی کا سہرا ہر جماعت اپنے سر لینے کوشاں

حیدرآباد
یو این آئی
گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے اہم انتخابات جو آئندہ ماہ منعقد شدنی ہیں ، میں پرچہ نامزدگیوں کے ادخال کی تاریخ17جنوری مقرر ہے ۔ نامزدگیوں کے ادخال کی آخری تاریخ سے ایک دن قبل تمام سیاسی جماعتوں نے امید واروں کے ناموں کو قطعیت دیتے ہوئے فہرستون کو جاری کرنے کے عمل میں تیزی پیدا کردی ہے ۔ حکمراں جماعت ٹی آر ایس نے80امید واروں پر مشتمل فہرست جاری کردی ہے جبکہ کانگریس نے45امید واروں کے ناموں کا اعلان کیا ہے ۔ لوک ستہ اور بائیں بازو جماعتوں نے آپس میں مفاہمت کرلی ہے ۔ ان کا ایجنڈا صاف و شفاف سیاست اور مشترکہ اقل ترین پروگرام ہے۔ اس میں اصل توجہ حیدرآباد کو قابل قیام مقام بنانے پر رہے گی ۔ لوک ستہ35وارڈز پر مقابلہ کرے گی ۔ جب کہ سی پی آئی ایم33، سی پی آئی22 ، مارکسسٹ کمیونسٹ پارٹی2اور دیگر تنظیمیں مابقی وارڈز سے مقابلہ کریں گی۔ آج جن امید واروں نے جی ایچ ایم سی آفس پہنچ کر پرچہ نامزدگیاں داخل کئے ہیں ان میں ٹی آر ایس کے سینئر قائد و ایم پی ڈاکٹر کے کیشوراؤ کی دختر اور سابق وزیر کانگریس قائد مکیش گوڑ کے فرزند شامل ہیں ۔ دریں اثناء ہر جماعت بشمول کانگریس اور تلگو دیشم یہ دعویٰ کررہی ہے کہ اس نے اپنے دور حکومت میں شہر حیدرآباد کی ترقی کو یقینی بنایا ہے۔ شہر کی ترقی کا سہرا ہر جماعت اپنے سر باندھنے کی کوشش کررہی ہے ۔ دوسری جانب حکمراں جماعت ٹی آر ایس شہریوں کو در پیش مسائل کے لئے سابق حکومتوں کو ذمہ دار قرار دے رہی ہے ۔ حکمراں جماعت کا یہ دعویٰ ہے کہ اس تاریخی شہر کی ہمہ جہت ترقی ٹی آر ایس سے ہی ممکن ہے ۔ اس جماعت کا یہ کہنا ہے کہ اس نے اپنے اقتدارکے قلیل عرصہ میں شہر کے غریب عوام کی بہود کے لئے کئی اسکیمات کا آغاز کیا ہے ۔ ٹی ڈی پی سربراہ و چیف منسٹر اے پی این چندرا بابو نائیڈو نے تلگو دیشم اور بی جے پی قائدین اور کیڈرس پر زوردیا کہ وہ جی ایچ ایم سی پر قبضہ کے لئے اپنی تمام تر توانائیاں جھونک دیں ۔ نائیدو نے اس احساس کا اظاہار کیا کہ جی ایچ ایم سی کے انتخابات میں تلگو دیشم اور بی جے پی اتحاد کامیاب ہوتا ہے تو یہ تاریخی کارنامہ ہوگا ۔ پرچہ نامزدگیوں کی تنقیح 18جنوری کو کی جائے گی۔2فروری کو رائے دہی ہوگی جب کہ ووٹوں کی گنتی5فروری کو ہوگی۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں