نیتاجی سبھاش چندر بوس سے متعلق صیغۂ راز کی 100 فائلیں منظر عام پر - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-01-24

نیتاجی سبھاش چندر بوس سے متعلق صیغۂ راز کی 100 فائلیں منظر عام پر

netaji-subhas-chandra-bose

وزیر اعظم نریندر مودی کے ہاتھوں آج نیتاجی سبھاش چندر بوس کے119ویں یوم پیدائش پر صیغہ راز کی100فائلیں منظر عام پر لائی گئیں جن سے نیتاجی کے پر اسرار لاپتہ ہونے یا موت سے متعلق تنازعہ پر کچھ روشنی پڑ سکتی ہے ۔16ہزار صفحات کی تاریخی دستاویز پر مشتمل یہ100فائلیں برطانوی عہد سے سال2007ء تک کا احاطہ کرتی ہیں۔ ایک عہدیدار نے یہ بات بتائی۔ نئی دہلی کے نیشنل آرکائیوز آف انڈیا( این اے آئی) میں وزیر اعظم مودی نے صیغہ راز کی یہ فائلیں منظر عام پر لائیں ۔ اس موقع پر بوس خاندان کے ارکان اور مرکزی وزراء مہیش شرما اور بابل سپرموموجود تھے ۔100فائلوں کے علاوہ این اے آئی ہر ماہ25فائلوں کے سیٹ کی ڈیجیٹل کاپیاں جاری کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے ۔ این اے آئی نے ایک ویب سائٹ بھی شروع کی ہے جہاں بوس سے متعلق صیغہ راز کی تمام فائلیں اسٹور کی جائیں گی ۔ مودی اور ان کے کابینی رفقاء نے فائلوں کا مشاہدہ کیا۔ وہ نصف گھنٹے سے زائد نیشنل آرکاؤز میں رہے۔ انہوں نے بوس خاندان کے ارکان سے بات چیت بھی کی۔ گزشتہ برس اکتوبر میں نیتا جی کے ارکان خاندان نے مودی سے ملاقات کی تھی۔ اس وقت اعلان ہوا تھا کہ حکومت نیتاجی سے متعلق صیغہ راز کی فائلیں منظر عام پر لائیں گی جن کا لاپتہ ہونا70 برس بعد بھی معمہ بنا ہوا ہے ۔ دو انکوائری کمیشنوں نے یہ نتیجہ اخذکیا تھا کہ نیتاجی کی موت18اگست1945ء کو تاپمی میں طیارہ حادثہ میں ہوئی جب کہ جسٹس ایم کے مکرجی کمیشن نے اس سے اختلاف کیا اور کہا کہ نیتاجی طیارہ حادثہ کے بعد بھی زندہ تھے ۔ اس تنازعہ نے بوس خاندان کے ارکان کی رائے بھی منقسم کردی تھی ۔ بوس خاندان کے ترجمان چندر کمار بوس نے جو تقریب میں موجود تھے کہا ہم وزیر راعظم مودی کے اقدام کا تہہ دل سے خیر مقدم کرتے ہیں ۔ یہ ہندوستان میں کھلے پن کا دن ہے ۔ انہوں نے تاہم کہا کہ ہمارا خیال ہے کہ بعض اہم فائلیں کانگریس دور میں تلف کردی گئیں تاکہ سچائی چھپی رہے ۔ ہمارے پاس اس سلسلہ میں دستاویزی ثبوت موجود ہیں ۔ ہمار ا خیال ہے کہ حکومت ہند کو چاہئے کہ وہ روس، جرمنی، برطانیہ اور امریکہ میں موجود فائلوں کی اجرائی یقینی بنانے کے اقدامات کرے ۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی دستاویز فی الحال دستیاب ہیں ان کے جائزے سے طیارہ حادثہ کا صرف واقعاتی ثبوت ملتا ہے ۔ کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملتا۔ نیتا جی کے بھتیجہ اروند بوس نے کہا کہ بوس خاندان اور پورے ملک کو گزشتہ70برس سے اس لمحہ کا انتظار تھا ۔ ہماراخیال ہے کہ ان فائلوں سے کچھ روشنی ضرور پڑے گی۔ نیتا جی کی لڑکی انیتا بوس فاف کا جو جرمنی میں رہتی ہیں خیال ہے کہ ان کے والد کی موت تاپمی طیارہ حادثہ میں ہوگئی ۔ تاہم چندر بوس اس سے اتفاق نہیں رکھتے۔ وزیر اعظم مودوی نے اس موقع پر ایک ویب پورٹل
http://netajipapers.gov.in
کا بھی آغاز کیا جس پر ان100فائلوں کا ڈیجیٹل ورژن دستیاب رہے گا۔ نیتا جی کی پیدائش23جنوری1879ء کو کٹک(اوڈیشہ) میں ہوئی تھی۔ یواین آئی کے بموجب سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی نے نیتاجی سبھاش چندر بورس کی موت پر جاری تنازعہ کو یہ کہتے ہوئے ختم کرنے کی کوشش کی تھی کہ جو فائل ان کے دفتر نے تلف کی اس کی نقل موجود ہے اور اس کے صفحات کئی دوسری فائلوں میں پائے جاتے ہیں ۔ انہوں نے ایک مکتوب مورخہ9جنوری1974ء میں کہا تھا کہ فائل اس لئے تلف کی گئی کہ اس کی کاپیاں موجود ہیں۔ یہ سوال رکن پارلیمنٹ سمر گوھا نے اٹھایا تھا جس پر اندرا گاندھی نے یہ بات کہی تھی ۔ انہوں نے کہا تھا کہ فائل کے تلاف کے تعلق سے کچھ غلط فہمی پیدا ہوگئی ہے ۔

نئی دہلی سے پی ٹی آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب مجاہد آزادی نیتا جی سبھاش چندر بوس سے وابستہ فائلوں کو منظر عام پر لانے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کانگریس نے آج نریندر مودی حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ جدو جہد آزادی سے وابستہ قائدین بشمول نیتا جی کی تاریخ کو مسخ کررہی ہے ۔ اے آئی سی سی ترجمان آنند شرما نے یہاں نامہ نگاروں کو بتایا کہ کانگریس نے یہ واضح کردیا تھا کہ ہم نیتاجی سے متعلق تمام فائلوں کو جلد منظر عام پر دیکھنا چاہتے ہیں، تاکہ ملک کے عوام کو سچائی کا پتہ چل سکے۔ قوم کو اسے سمجھنے کی ضرورت ہے۔ وزیر اعظم جس انداز میں یہ کام کررہے ہیں اس سے مودی حکومت کے عزام پر شکوک و شبہات پیدا ہوتے ہیں ۔ نیتا جی کی موت سے متعلق حالات کے بارے میں عوام کو گمراہ کرنے کی کوششیں کی جاتی رہی ہیں ۔ ہم نے شروع سے کہا ہے کہ یہ ایک دانستہ تنازعہ ہے ۔ سابق وزیر اعظم جواہر لال نہرو کی جانب سے اس وقت کے برطانوی وزیر اعظم کلیمنٹ اٹلی کو مکتوب تحریر کئے جانے کی اطلاعات، جس میں انہوں نے مبینہ طور پر نیتا جی کو جنگی مجرام قرار دیا تھا، کے سیاق و سباق میں شرما نے کہا کہ یہ شر انگیزی عوام کو گمراہ کرنے اور جدو جہد آزادی کے قد آور قائدین کی خدمات کی وقعت گھٹانے کے لئے کی گئی ہے ۔ یہ انتہائی شرمناک ہے کہ ہندوستان کے ایک عظیم قائد (نہرو) کی شبیہ کو مسخ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ، جو جدو جہد آزادی کے مہانائک تھے اور ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم و عالمی مدبر تھے ۔ کانگریس اس شر انگیز فرضی مکتوب کو بے نقاب کرے گی اور اس کے خکلاف کارروائی کرے گی ۔ مرتکبین کی نشاندہی ہونے کے بعد انہیں سزا دینے کے لئے ہر ممکن قدم اٹھائیں گے ۔ شرما نے کہا کہ یہ ایک جانی بوجھی حقیقت ہے کہ بی جے پی اور اس کی مادر تنظیم ایسے کسی قائد پر حق نہیں جتا سکتے جو جدو جہد آزادی میں پیش پیش رہا ہو۔اسی دوران مرکزی وزیر ثقافت مہیش شرما نے آج اس توقع کا اظہار کیا کہ نیتا جی سبھاش چندر بوس سے متعلق فائلوں کو منظر عام پر لانے سے ان کی حیات اور دور کے مختلف پہلوؤں کے بارے میں قیمتی معلومات حاصل ہوں گی ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے ہندوستان کے عوام اور نیتا جی کے خاندان سے کیے گئے ایک دیرینہ وعدہ کو پورا کردیا ہے ۔ انہوں نے یہاں نیشنل آرکائیوز آف انڈیا میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نے گزشتہ سال اکتوبر میں کیے گئے وعدے کے مطابق یہ پہل کی ہے اور ان فائلوں تک رسائی حاصل کرنے عوام کے دیرینہ مطالبہ کی تکمیل کی ہے۔ یہ فائلیں نیتاجی کے بارے میں معلومات کا خزانہ ہیں جن کی وجہ سے کئی اسکالرس ان پر اپنی مزید تحقیق جاری رکھ سکیں گے ۔ دارجلنگ سے موصولہ آئی اے این ایس کی اطلاع کے بموجب چیف منسٹر مغربی بنگال ممتا بنرجی نے اس نظریہ کا حوالہ دیتے ہوئے نیتا جی سبھاش چندر بوس1945ء میں روس چلے گئے تھے، آج مطالبہ کیا کہ مرکزی حکومت کو روسی قائدین سے بات چیت کرنی چاہئے تاکہ یہ پتہ چلا یاجاسکے کہ وہاں نہیں کیا ہوا تھا ۔ انہوں نے جاننا چاہا کہ آیا وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے حالیہ دورہ کے موقع پر اس مسئلہ کا رخ موڑنے کی کوشش کی تھی ۔ ممتا بنرجی نے اس پہاڑی ٹاؤن میں انقلابی قائد کے 119 ویں یوم پیدائش کا جشن منانے منعقدہ سر کاری پروگرام میں کہا کہ ہمیں یہ جاننے کا حق ہے کہ روس میں نیتاجی کے ساتھ کیا ہوا تھا ۔ مودی کی جانب سے نیتا جی سے وابستہ100فائلوں کو منظر عام پر لائے جانے کے بارے تبصرہ کرتے ہوئے چیف منسٹر نے کہا کہ ہمیں ان سو فائلوں کی ضرورت ہے ۔ ہم وہ فائلیں دیکھنا چاہتے ہیں جن میں یہ معلومات بند ہیں کہ سبھاش چندر بوس زندہ ہیں یا نہیں ۔ ہم یہ فائلیں دیکھنا چاہتے ہیں جن سے نیتا جی کے ملک چھوڑنے کے بعد پیش آنے والے حالات پر روشنی پڑے گی ۔ ہم جواب چاہتے ہیں اور ضرورت پڑے تو مرکزی حکومت کو صدر روس سے بات چیت کرنی چاہئے ۔ عوام سچائی جاننے کا حق رکھتے ہیں۔۔ممتا بنرجی نے مطالبہ کیا کہ نیتا جی کو قومی قائد کا خطاب دیاجائے ۔

100 secret files relating to Netaji Subhash Bose declassified by PM Modi

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں