طنز و مزاح نگار کے لئے زبان میں مہارت ضروری - مجتبیٰ حسین - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-12-14

طنز و مزاح نگار کے لئے زبان میں مہارت ضروری - مجتبیٰ حسین

حیدرآباد
پریس ریلیز
قومی کونسل کے ذریعہ حیدرآباد میں منعقد کتاب میلے کے دوران برپا کیے جانے والے ثقافتی پروگراموں کے تحت آج دن کے گیارہ بجے ، تخلیق کاروں سے ملاقات کے ضمن میں مشہور طنزو مزاحح کے ادیب جناب مجتبیٰ حسین اور افسانہ نگار پروفیسر بیگ احساس تشریف لائے۔ اس پروگرام کی نظامت کے فرائض محترمہ بی بی رضا خاتون اور جناب محبوب خاں اصغر نے مشترکہ طورپر انجام دیا ۔ پروگرام کے آغاز میں مجتبٰی حسین نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ میں کیسا لکھتا ہوں لیکن یہ ضرور ہے کہ جو کچھ لکھتا ہوں اس سے مطمئن نہیں ہوتا اور پھر اور پھر کا یہ سلسلہ آگے سے آگے چلتا رہتا ہے اور میری تخلیق کاری کا تسلسل ٹوٹنے نہیں پاتا مجھے یاد ہے کہ میں کب سے لکھ رہا ہوں۔ موصوف نے اپنی زندگی کے اوراق پارینہ کے گم گشتہ باب کھولے اور خود کو بنیادی طور پر ایک صحافی بتاتے ہوئے طنزو مزاح کے دشوار گزار راستہ کے مسافر بننے کی پوری روئیداد بیان کی اور کہا کہ جب میں روزنامہ سیاست میں بطور صحافی ملازم تھا اسی دوران کوہ پیما کے فرضی نام سے میں نے اپنا سب سے پہلا مزاحیہ کالم لکھتا تھا اس کے بعد یہ سلسلہ مزاحیہ مضامین اور خاکہ نگاری تک پھیلتا چلا گیا ۔ ایک سوال کے جواب میں موصوف نے کہا کہ اولین ضرورت طنزو مزاح نگار کی زبان پر قدرت ہے اور اس کے بعد ریاض کی بھی خاص اہمیت ہوتی ہے ۔ زبان پر دسترس اور مسلسل کھے بغیر اچھا طنز و مزاحیہادب خلق نہیں کیاجاسکتا ۔ پروفیسر بیگ احساس نے بھی اپنے تخلیقی سفر کا ذکر کیا اور تخلیقی تجربات کو سامعین سے شیئر کرتے ہوئے اپنے دور کے بڑے مشاہیر و ادیب ، شعرا و صحافیوں کا نہایت تفصیل سے ذکر کیا اور ان سے تخلیقی نکتوں کے سیکھنے کی کہانی بیان کی۔ موصوف نے کہا کہ ادب لکھتے وقت خلوص بہت ضروری ہے اور ساتھ ہی شہرت حاصل کرنے کی جو عجلت ہوتی ہے وہ نہیں ہونی چاہئے ۔ زیادہ سے زیادہ مطالعہ کرنا اور پھر لکھنے کی عادت سے ادب میں گہرائی پید ا ہوتی ہے۔ پروگرام میں شرکاء کی تعداد کم ہونے کے باوجود سوالات کا سلسلہ دیر تک چلتا رہا اور موجود شرکاء نے جی بھر کر ا پنے محبوب مصنفوں سے سوالات کیے اور مجتبٰی حسین و بیگ احساس نے ان کے مفصل جوابات بھی دئیے پروگرام میں شامل مشہور شرکاء کی فہرست درج ذیل ہے ۔ ڈاکٹر سید مصطفی کمال۔ محسن جلگانوی ، ڈاکٹر جاوید کمال ڈاکٹر محمدناعظم علی ، علی رضا ، رؤف خیر، جلال الدین اکبر ، ڈاکٹر شیخ سیادت علی ، معین امیر بمبو، نغمہ تبسم ، رابعہ تبسم ، فریدہ بیگم، اختر حسین اختر، محمد یوسف، خاں، شیخ احمد، شیخ سجاد حسین ۔ شام کے چھ بجے سے شام غزل عنوان کے تحت غزل سرائی کے پروگرام کا آغاز ہوا ۔ شام غزل میں شریک فنکاروں میں محترمہ جسبیر کور، جناب مظہر خان ، جناب رکن الدین اور جناب سلطان مرزا کے علاوہ جناب خان اطہر صاحب نے صفی اورنگ آبادی ، احمد فراز، بہادر شاہ ظفر، اوج یعقوبی کا مل شطاری وغیرہ کے کلام پیش کئے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں