ماحولیات چوٹی کانفرنس - پیرس میں 150 عالمی قائدین کا اجتماع - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-12-01

ماحولیات چوٹی کانفرنس - پیرس میں 150 عالمی قائدین کا اجتماع

پیرس
پی ٹی آئی
اقوام متحدہ کی اہم ماحولیات چوٹی کانفرنس جس کا مقصد گرین ہاؤز گیسس کا اخراج محدود کرنے تاریخی معاملت طے کرنا ہے ۔ آج یہاں آغاز عمل میں آیا۔ میزبان ملک فرانس نے امید ظاہر کی کہ عالمی طاقتیں، ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے معاملت پر آمادہ ہوجائیں گی ۔ تقریبا150عالمی قائدین بشمول وزیر اعظم، نریندر مودی افتتاحی تقریب میں شریک ہیں جو پیرس دہشت گرد حملوں کے پس منظر میں منعقد ہورہی ہیں جس میں دو ہفتہ قبل130افراد مارے گئے تھے ۔ فرانسیسی صدر فرینکوئی اولاند ، قائدین کا خیر مقدم کرنے کانفرنس گاہ میں جلد پہنچ گئے تھے ۔ وزیر اعظم مودی اور دیگر قائدین، کانفرنس میں صر ف ایک دن کے لئے شریک رہیں گے ۔ پولیس نے کانفرنس سنٹر جانے والی سڑکوں کو بند کردیا ہے اور دورہ کنندہ قائدین کے لئے سخت سیکوریٹی فراہم کی ہے ۔ تقریبا2800پولیس ملازمین اور فوجی، کانفرنس سنٹر کی حفاظت کررہے ہیں جب کہ شہر میں چھ ہزار سے زائد سیکوریٹی ملازمین تعینات ہین ۔12روزہ چوٹی کانفرنس کی صدارت سنبھالنے والے فرنچ وزیر خارجہ لارینٹ فیابیس نے کہا کہ کامیابی ہنوز حاصل نہیں ہوئی ہے، لیکن یہ ہماری دسترس میں ہے۔ مودی کے علاوہ دیگر قائدین بشمول امریکی صدر اوباما ، چین کے شی جن پنگ اور روس کے ولادیمیر پوٹین، 21ویں کانفرنس آف پارٹیز( سی او پی21) کے افتتاحی اجلاس میں شریک ہیں جسے پہلا حقیقی عالمی ماحولیات معاہدہ طے کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے ۔ چوٹی کانفرنس کے آغاز میں قائدین نے پیرس حملہ مہلوکین کی یاد میں ایک منٹ کی خاموشی منائی ۔ پیرس ماحولیات کانفرنس اقوام متحدہ کے زائد از20سال سے جاری مذاکرات میں پہلی مرتبہ یہ کوشش کرے گی کہ ماحولیات پر ایسا معاہدہ ہوجائے جو قانونا سب کے لئے لازم ہو ۔ عالمی حدت2ڈگری سنٹی گریڈ سے نیچے رہے ۔ بات چیت سے قبل چین اور ہندوستان جیسے ممالک گرین ہاؤز گیسس کا اخراج گھٹانے کے اپنے منصوبے وضع کرچکے ہیں۔ ان کی یہ پہل کسی بھی معاملت میں سازگار ہوگی ۔ سب سے دشوار مسئلہ یہ طے کرنا ہے کہ غریب اور مالدار ممالک کے درمیان بوجھ کیسے بانٹا جائے ۔ عالمی حدت گھٹانے کے لئے فینانسنگ کیسے ہو۔100 سے زائد ممالک ماحولیات کو نقصان پہنچانے والی گیسوں کا اخراج گھٹانے کے منصوبے پیش کرچکے ہیں ۔ اوباما نے امید ظاہر کی ہے کہ پیرس چوٹی کانفرنس کامیاب ہوگی۔ چوٹی کانفرنس کے آغاز سے قبل وزیر اعظم ہند نریندر مودی نے کہا تھا کہ عالمی حدت کے خلاف کام کرنا سبھی کی ذمہ داری ہے ۔20ممالک بشمول ہندوستان، امریکہ اور چین پہلے ہی طے کرچکے ہیں کہ صاف ستھری توانائی کے لئے ریسرچ کا بجٹ آئندہ پانچ سال میں دگنا کردیاجائے ۔ مالدار ممالک کو دو ٹوک وارننگ میں وزیر اعظم مودی نے آج کہا کہ ترقی یافتہ ممالک کو جو اپنی خوشحالی کے لئے سالمیاتی ایندھن استعمال کرتے ہیں، گیسوں کا خراج گھٹانے کا بوجھ ہندوستان جیسے ترقی پذیر ممالک پر لادنا اخلاقی طور پر غلط ہوگا ۔ انہوں نے آج کے فینانشیل ٹائمس میں اوپینین سکشن میں لکھا کہ ترقی یافتہ ممالک کو چاہئے کہ وہ ماحولیاتی تبدیلی کے خلاف لڑائی میں بھاری بوجھ اٹھانے کی اپنی ذمہ داری پوری کریں ۔ انہوں نے برطانیہ کے سرکردہ اقتصادی روزنامہ میں اپنے آرٹیکل میں کہا کہ بعض کہتے ہیں کہ ترقی یافتہ ممالک نے سالمیاتی ایندھن کے ذریعہ خوشحالی کا سفر طے کیا ہے جب انسانیت اس کے اثر سے لا علم تھی۔ سائنس ترقی کرچکی ہے اور توانائی کے متبادل ذرائع دستیاب ہیں۔ ان کا استدلال ہے کہ ترقی کا سفر شروع کرنے والوں کی ذمہ داری ترقی کی منزل طے کرچکے ممالک سے کم نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک کو زیادہ ذمہ داری نبھانی ہوگی کیونکہ ٹکنالوجی کی دستیابی کا یہ مطلب نہیں کہ وہ قابل استطاعت اور قابل رسائی ہے۔ انصاف کا تقاضہ ہے کہ ترقی پذیر ممالک کو ترقی کرنے دیاجائے ۔ چند لوگوں کا طرز زندگی ان لوگوں کے مواقع نہ چھین لے جو ابھی ترقی کی سیڑھی کے پہلے زینہ پر ہیں ۔ مودی نے اعادہ کیا کہ وہ شمسی توانائی سے مالا مال121ممالک کا اتحاد قائم کرنا چاہتے ہیں ۔ جس کا مقصد ایسے دیہاتوں کو قابل استطاعت شمسی توانائی فراہم کرنا ہے جہاں برقی سربراہی نہیں ہے ۔

وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کے پاکستانی ہم منصب نواز شریف نے آج ماحول کی تبدیلی سے متعلق کانفرنس کے موقع پر پیرس میں ملاقات کی اور ہندوستا ن نے اسے خیر سگالیوں کا مختصر تبادلہ قرار دیالیکن پاکستان نے اسے ایک اچھی ملاقات بتایا ۔ مودی اور نواز شریف نے ایک مختصر ملاقات کی جس کے دوران انہوں نے گرمجوشی سے ہاتھ ملایا اور بیٹھ کر بات چیت کی ۔ یہ ملاقات ایک ایسے وقت ہوئی جب دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں سرد مہری پائی جاتی ہے ۔ وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سواروپ نے اس اتفاقی ملاقات کو نظر انداز کرتے ہوئے کہا کہ یہ لیڈرس لاونج میں خیر سگالیوں کا مختصر تبادلہ تھا ۔ وزیرا عظم نے کئی سربراہان مملکت و حکومت سے ملاقات کی ۔ مودی سے میٹنگ کے بعد نواز شریف نے پاکستانی میڈیا کو بتایا کہ بات چیت اچھے ماحول میں اور اچھے انداز میں ہوئی ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ہندوستانی وزیرا عظم کے ساتھ اچھے انداز میں اور اچھے ماحول میں ملاقات کی اور دونوں نے خواہش ظاہر کی کہ ہمیں معاملات کو آگے بڑھانا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے بھی ایسا ہی خیال اور امید ظاہر کی ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان، ہندوستان کے ساتھ بہتر باہمی تعلقات چاہتا ہے ۔ جیو ٹی وی نے نواز شریف کے حوالہ سے کہا کہ ہم پاکستان کے وقار اور عزت پر آنچ آئے بغیر امن چاہتے ہیں ۔ انہوں نے ہندوستان کے ساتھ بات چیت کے احیا کی تائید کی ۔ نواز شریف نے کہا کہ اگر دونوں ممالک شرائط پر اتفاق کریں تو یہ بات ممکن نہیں ہے کہ بات چیت اور مذاکرات آگے نہ بڑھیں گے ۔ اس سے پہلے ترجمان نے تویٹر پر کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے پیرس میں کاپ21کے موقع پر وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقات کی۔ انہوں نے دونوں لیڈرس کے مصافحہ کی تصویر بھی ڈالی۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے آج کہا ہے کہ ہندوستان ماحول کی تبدیلی سے متعلق اپنی ذمہ داریوں کو پوری کرے گا۔ انہوں نے ماحول کی تبدیلی سے متعلق کانفرنس کے موقع پر امریکی صدر بارک اوباما سے ملاقات کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ اوباما کے ساتھ ملاقات میں مودی نے مسائل کی یکسوئی میں امریکی صدر کے کھلے پن کی ستائش کی اور کہا کہ اس سے بہتر مفاہمت کو فروغ ملے گا ۔ مودی نے اوباما کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ ہندوستان اس سے وابستہ توقعات اور ذمہ داریوں کو پورا کرے گا ۔ ملک ترقی کو آگے بڑھانے اور ماحول کے تحفظ کو ایک ساتھ لے کر چلنے کے لئے کام کررہا ہے ۔ وزیر اعظم نے175 GWقابل تجدید توانائی پیدا کرنے ہندوستان کے نشانہ کا ذکر کیا۔

World leaders call for action at Paris climate talks

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں