پاکستان سے نیوکلیئر و میزائل پروگرام محدود رکھنے کا مطالبہ - امریکہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-12-18

پاکستان سے نیوکلیئر و میزائل پروگرام محدود رکھنے کا مطالبہ - امریکہ

واشنگٹن
پی ٹی آئی
امریکہ نے پاکستان کے نیو کلیئر اور میزائل پروگرام پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسلامی جمہوریہ سے ضبط سے کام لینے اور پروگرامس کو محدود رکھنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ افغانستان اور پاکستان کے لئے مخصوص امریکی نمائندہ رچرڈ والسن نے ہاؤز فارن افیسرس کمیٹی کے زیر اہتمام پاکستان پر ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایسی صورتحال میں نیو کلیئر تحفظات اور فوجی استحکام کو لاحق خطرہ میں اضافہ ہوسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں آپ سب کو یہ آگاہ کرنا چاہتاہوں کہ پاکستانی نیو کلیئر اسلحہ میں اضافہ پر آپ کی تشویش میں، میں بھی شامل ہوں۔ پاکستان اپنے میزائل پروگرام کو تیزی سے ترقی دے رہا ہے اور رفتار کے علاوہ اس کے امکانات بھی ہمارے لئے باعث تشویش ہیں۔ خصوصی طور پر نیو کلیئر نظام میں ترقی پریشانی کی وجہ ہے ۔ ہماری تشویش کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ جنوب مغربی ایشیاء میں روایتی جھڑپ کے اندیشوں میں اضافہ ہورہا ہے ۔ صورتحال ایسی بھی پیدا ہوسکتی ہے کہ نیو کلیر اسلحہ کا استعمال شروع ہوجائے ۔ ایسے حالات میں سیکوریٹی خطرات میں بھی اضافہ ہوسکتا ہے ۔ کہ نیو کلیئر اسلحہ کی ذخیرہ اندوزی پر زور دیاجارہا ہے۔ انتہائی اعلٰی سطح پر اس موضوع اور مسئلہ پر بات چیت کا سلسلہ جاری ہے اور ہم نے پاکستانیوں (پاکستانی حکام) کو اپنی تشویش کی خصوصی نوعیت سے آگاہ کردیا ہے ۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے اولسن نے مزید بتایا کہ امریکہ، پاکستان کو اپنے نیو کلیئر اور میزائل پروگرام محدود رکھن کا مشورہ دے چکا ہے ۔ ہم، پاکستان کے ساتھ ساتھ نیو کلیئر صلاحیتوں کے حامل تمام ممالک سے یہ مطالبہ کرچکے ہیں کہ وہ نیو کلیئر اور میزائل نظام کو اندھا دھند ترقی دینے سے باز رہیں کہ اس نوعیت کی سر گرمیوں سے نیو کلیئر تحفظ، سلامتی اور فوجی استحکام کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے ۔ انہوں نے یہ بھی وضاحت کی کہ پاکستان کے ساتھ123معاہدہ پر بھی بات چیت جاری ہے ۔ ان کا یہ بیان ایسے حالات میں منظر عام پر آیا ہے کہ امریکی قانون سازوں نے اسلام آباد کے ساتھ سخت رویہ اختیار کرنے کا مطالبہ کیا تھا ۔ قانون سازوں نے اپنے مطالبہ کو تقویت بخشنے اور مضبوط بنانے کے ارادہ سے یہ وضاحت بھی کی کہ ایسا محسوس نہیں ہوتا کہا سلامی جمہوریہ اپنے پروسی ملک ہندوستان کے ساتھ کوشگوار تعلقات کی جانب پیش رفت کررہاہے۔ تشویش کی بات یہ بھی ہے کہ اس نے اپ نے اسلحہ ذخائر پر توجہ مرکوز کررکھی ہے ۔ ایک اور قانون ساز ہیگنس نے بتایا کہ پاکستان، ہندوستان کے ساتھ تعلقات میں بہتری سے متعلق نیک نیتی اور اخلاص کا مطاہرہ نہیں کررہا ہے ۔ پاکستان اسلحہ کی دوڑ میں شامل رہتے ہوئے یہ باور کرتا ہے کہ ہندوستان کے ساتھ اس کی بقا کو خطرات لاحق ہیں۔ کارنگی انڈو منٹ فار انٹر نیشنل پیس کے مطابق پاکستان کو آئندہ ایک دہائی میں350نیو کلیئر وار ہیڈ س رکھنے کی اجازت ہے اور اس طرح وہ دنیا کا تیسر ا سب سے بڑا نی کلئیر پاور بن جائے گا۔ اور برطانیہ، چین، فرانس اور ہندوستان پر اس کو برتری حاصل ہوجائے گی ۔ ہیگنس نے بتایا کہ ہند۔ پاک تعلقات کے حوالہ سے مثبت اشارے نہیں ملتے اور پاکستان اپنے نوی کلیئر اور میزائل پروگرام میں توسیع کو کسی بھی حادثاتی اتفاقی حملہ کی صورت میں مزاحمت کی صلاحیت سے تعبیر کرتا ہے ۔ گزشتہ پندرہ سالوں سے اس نے یہی رویہ اختیار کررکھا ہے لہذا ہم پاکستان کے ساتھ سختی کا رویہ اپنانے پر مجبور ہیں۔ پاکستان بلا شبہ دہرا کھیل کھیل رہا ہے ۔ پاکستان ہمارا فوجی شراکت دار ضرور ہے تاہم اس کے ساتھ ساتھ وہ دشمنان امریکہ کو تحفظ اور پناہ بھی فراہم کررہاہے۔2002ء سے امریکہ، پاکستان کو سالانہ 2بلین ڈالر کی امداد فراہم کررہا ہے جب کہ اس کا سالانہ بجٹ صرف5بلین ڈالر پر مشتمل ہے ۔ اگر پاکستان بکھر جائے یااس پر مذہبی انتہا پسند قابض ہوجائیں تو امریکہ کے لئے یہ سب سے زیادہ بھیانک اور ڈراونی صورتحال ہوگی۔

US exploring deal to limit Pakistan's nuclear arsenal

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں