پاکستان صدر شام کا تختہ الٹنے کے حق میں نہیں - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-12-25

پاکستان صدر شام کا تختہ الٹنے کے حق میں نہیں

اسلام آباد
یواین آئی
شام میں صدربشار الاسد کو اقتدار سے بے دخل ہونے یا فوجی کارروائی کا سامنا کرنے کو تیار رہنے کی وارننگ کے پس منظر میں سعودی عرب کی طرف سے معلنہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف34مسلم ملکوں کے اتحاد میں شامل پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ شام میں صدر بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹنے کی کوششو ں کے خلاف ہے ۔ پاکستانی مقننہ کے ایوان بالا میں خارجہ امور کی پارلیمانی کمیٹی کی میٹنگ میں خارجہ سکریٹری اعزاز چودھری نے کہا ہے کہ پاکستان شام میں غیر ملکی افواج کی مداخلت کے بھی خلاف ہے اور وہ شام کی علاقائی سالمیت کی حمایت کرتا ہے ۔ پاکستانی میڈیا نے یہ اطلاع دیتے ہوئے بتایا کہ اس موقع پر شامی بحران کا پر امن حل تلاش کرنے کی ضرورت کے حوالے سے پاکستانی موقف کا بھی اعادہ کیا گیا۔ قبل ازیں وزیر اعظم نواز شریف کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے بھی سینیٹ کو بتایا تھا کہ انسداد دہشت گردی کے لئے سعودی عرب کی جانب سے قائم کئے گئے34اسلامی ممالک کے فوجی اتحاد میں کچھ اسلامی ممالک کی عدم شمولیت کا معاملہ عالمی سطح پر اٹھایاجائے گا۔ واضح رہے کہ اس اتحاد میں ایران اور شام شامل نہیں ۔ سعودی عرب نے اسی مہینے کی15تاریخ کو یہ اعلان کیا تھا کہ اس نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف جنگ کے لئے 34 اسلامی ممالک کا ایک اتحاد قائم کیا ہے جس میں پاکستان بھی شامل ہے ۔ ہر چند کہ پاکستانی دفتر خارجہ نے سعودی عرب کی جانب سے اعلان کردہ34اسلامی ممالک پر مبنی فوجی اتحاد میں با ضابطہ شمولیت کی تصدیق کردی ہے لیکن ابتداء میں یہ خبریں گردش کررہی تھیں کہ سعودی اتحاد میں شامل کرنے واکے حوالے سے پاکستان کو پہلے سے آگاہ نہیں کیا گیا تھا۔ ڈان کے مطابق یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ سعودی عرب نے پاکستان کے علم میں لائے بغیر اسے اپنے فوجی اتحاد میں شامل کیا ہے ۔ اس سے قبل بھی سعودی عرب کی جانب سے یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف کاروائی میں پاکستان کو شامل کرلیاگیا تھا اور اتحاد کے میڈیا سینڑپر بھی پاکستانی جھنڈا لہرادی اگیا تھا ۔ بعد ازاں پاکستان نے یمن جنگ کا حصہ بننے سے معذرت کرلی تھی ۔ اخبار نے لکھا ہے کہ اقوام متحدہ امن مشن کے علاوہ پاکستان کے فوج کو ملک سے باہر تعینات نہیں کرنا پاکستانی پالیسی میں شامل ہے ۔

Pakistan against forcible expulsion of Syrian president

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں