اسلامی فوجی اتحاد سے مسلم ملکوں میں خلفشار کا اندیشہ - پاکستان تحریک انصاف - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-12-19

اسلامی فوجی اتحاد سے مسلم ملکوں میں خلفشار کا اندیشہ - پاکستان تحریک انصاف

لاہور
یو این آئی
سعودی عرب کی قیادت میں34اسلامی ملکوں کے فوجی اتحاد میں پاکستان کے شامل ہونے پر سوالیہ نشان لگاتے ہوئے عمران خان کی تحریک انصاف پارٹی(پی ٹی آئی)نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت پاکستان دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف جنگ کے نام پر اس اتحاد کی محرکات فوراً سامنے لائی جائیں کیونکہ اس میں ایران کی عدم شمولیت موجب تشویش بنی ہوئی ہے ۔ پی ٹی آئی کے باقاعدہ ٹوئٹر اکاؤنٹ پر پارٹی ترجمان ڈاکٹر شیریں مزاری کے حوالے سے34اسلامی ممالک کے فوجی اتحاد میں پاکستان کی شمولیت کی اطلاعات کو تشویشناک قرار دیا گیا ہے ۔ ترجمان نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ قوم کو سعودی اتحا دکے قیام کے محرکات سے فوری طور پر آگاہ کیاجائے ۔ واضح رہے کہ سعودی عرب نے چند روز قبل دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف جنگ کے لئے 34اسلامی ممالک کا فوجی اتحاد قائم کرنے کا اعلان کی اتھا ۔ شامل اتحاد ملکوں کی فہرست میں پاکستان کا نام تو ہے لیکن ایران کا نام شامل نہیں ۔ پی ٹی آئی کے مطابق بظاہر یہ اتھاد ایران کو تنہا کرنے کی کوشش ہے اور ایسے بھی اس اتحاد میں ایران کو شامل نہ کرنے سے مسلم ممالک کے درمیان خلفشار پیدا ہونے کا خدشہ ہے ۔ رائٹر نے ایک سعودی سرکاری نیوز ایجنسی کے حوالے سے خبر دی ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لئے بنائے گئے فوجی اتحاد میں شامل ممالک کے درمیان فوجی حمایت اور مدد کے لئے مشترکہ اپریشنل بیس کیمپ ریاض میں قائم کیا گیا ہے ۔ ہر چند کہ سعودی اعلان میں اتحاد کا مقصد تمام دہشت گردگروپوں اور تنظیموں کی کارروائیوں سے اسلامی ممالک کو بچانا ، فرقہ واریت کے نام پر قتل کرنے، بد عنوانی پھیلانے یا معصوم لوگوں کو قتل کرنے سے روکنا ہے لیکن ایران اور سعودی عرب کے درمیان علاقائی سرداری کی رقابت اس اتحاد اپنے اندر ایک سے زیادہ مفہوم رکھتا ہے ۔ واضح رہے کہ پاکستان نے پہلے تو اس شمولیت پر حیرانگی ظاہر کی تھی پھر تصدیق کے بعد کہا کہ سعودی حکومت سے اتحاد میں پاکستان کے ممکنہ کردار کے بارے میں مزید تفصیلات طلب کی گئی ہیں ۔ پی ٹی آئی نے دہشت گردی کی تمام اقسام سے نمٹنے کے لئے ایران کی اس اتحاد میں شمولیت کو یقینی بنانے پر بھی زور دیا ۔ مزید یہ کہ ایک طرف جہاں اقوام متحدہ امن مشن کے علاوہ فوج کو ملک سے باہر متعین نہ کرنا پاکستانی پالیسی کا حصہ ہے ۔ حال ہی میں داعش کے خلاف جنگ میں امریکہ کے مبینہ اتحادی کے طور پر شامل ہونے کے حوالے سے فوج کے ایک ترجمان کے حوالے سے ڈان نے خبر دی تھی کہ پاکستان خطہ سے باہر فوجی کارروائی میں دلچسپی نہیں رکھتا۔

Pakistan Tehreek e Insaf expressed concerns over Pakistan’s participation in Saudi coalition

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں