ارونا چل پردیش معاملہ - راجیہ سبھا کی کارروائی درہم برہم - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-12-18

ارونا چل پردیش معاملہ - راجیہ سبھا کی کارروائی درہم برہم

نئی دہلی
آئی اے این ایس
ارونا چل پردیش میں بحران کے مسئلہ پر راجیہ سبھا کی کاروائی چلنے میں ایک بار پھر اپوزیشن کانگریس نے بار بار خلل اندازی کی، جس کی وجہ سے لنچ سے قبل کے سین میں ایوان کو دوبار ملتوی کرنا پرا۔12:37بجے جب ایوان کی کارروائی دوبارہ شروع ہوئی تب صدر نشین حامد انصاری نے وقفہ سوالات منعقد کرنے کی کوشش کی، لیکن کانگریسی ارکان نے اپنی نشستوں سے معرے لگانے شروع کردئیے ۔ اس گڑبڑ میں ہی وزیر فروغ انسانی وسائل سمرتی ایرانی نے اسکولوں میں دوپہر کے کھانے سے متعلق سوال کا جواب دیا۔ چند منٹ بعد کانگریسی ارکان صدر نشین کے پوڈیم کے قریب جمع ہوگئے ، جس کے باعث انصاری نے ایوان کو2بجے تک ملتوی کردیا۔ چہار شنبہ کو ارونا چل پردیش قانون ساز اسمبلی کا سرمائی سیشن ایک کمیونٹی ہال میں منعقد ہوا جس میں ڈپٹی اسپیکر کے بشمول صرف34لیجسلیٹرس نے شرکت کی ۔ چیف منسٹر نیم ٹوکی اور26کانگریسی لیجسلیٹرس بشمول اسپیکر نے اسے غیر جمہوری بتاتے ہوئے سیشن کا بائیکاٹ کیا ۔ گورنر جئے پی راجکھوا نے آئندہ سال14جنوری کو اس کے معمول کے شیڈول کے بجائے چہار شنبہ کو سرمائی سیشن طلب کیا تھا ۔ قبل ازیں قائد اپوزیشن غلام نبی آزادا نے وقفہ صفر میں ارونا چل پردیش کا مسئلہ اٹھایا۔ انہوں نے گورنر کے اس انعقاد پر استفسار کیا۔ آزاد نے کہا اسمبلی کے باہر اور خانگی مکان میں کس طرح ایوان کو منعقد کیاجاسکتا ہے ۔ آزاد ہندوستان کی تاریخ میں کبھی ایسا نہیں کیا گیا ۔۔ نائب صدر نشین بی جے پی کورین نے کہاکہ آزاد کی جانب سے دی گئی نوٹس صدر نشین کے زیر غور ہے ۔ اس طرح ان کی رولنگ کے بعد ہی معاملہ کو زیر بحث لایاجاسکتا ہے ۔ جنتادل یونائیٹیڈ کے رکن شرد یادو اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ کے رکن سیتا رام یچوری نے بھی مطالبہ کیا کہ معاملہ پر فوری طور پربحث کی جانی چاہئے، کیونکہ یہ ارجنٹ معاملہ ہے۔ اس کے بعد کانگریسی ارکان صدر نشین کے شہ نشین تک پہنچ گئے اور نعرے بازی کرنے کررہے تھے ۔ صدر نشین حامد انصاری نے تب کرسی صدارت سنبھالی اور احتجاج کرنے والے ارکان سے درخواست کی کہ ایوان کو وقفہ سوالات چلانے کی اجازت دی جائے ۔ پھر انہوں نے ایوان کو12:07بجے تک تیس منٹ کے لئے ملتوی کردیا۔ یو این آئی کے بموجب راجیہ سبھا میں آج ساتویں دن بھی کانگریسی ارکان نے کافی شور شرابہ کیا۔ وہ ارونا چل پردیش کے گورنر جیوتی پرساد راج کھوا کی جانب سے اسمبلی اجلاس کی ایک نئے مقام پر انعقاد کے مسئلہ پر فوری بحث کا مطالبہ کررہے تھے ۔ ارونا چل پردیش مسئلہ پر مباحث کے لئے دو نوٹسیں دی گئیں۔ ایک نوٹس غلام نبی آزاد نے دی اور دوسری کے این بالا گوپال( سی پی آئی ایم) دی، تاہم وقفہ صفر کے دوران کانگریس ارکان نے مطالبہ کیا کہ اس مسئلہ پر مباحث منعقد کئے جائیں ۔ تب نائب صدر نشین بی جے پی کورین نے کہا کہ نوٹس صدر نشین حامد انصاری کے پاس زیر التوا ہے ، چنانچہ ابھی مباحث منعقد نہیں کیے جاسکتے ۔ اس پر بوکھلاتے ہوئے کانگریس ارکان ایوان کے وسط میں جمع ہوگئے اور حکومت کے خلاف نعرے بلند کرنا شروع کردئیے۔ جب وقفہ سوالات کا آغاز ہوا ، اپوزیشن ارکان نے اس وقت بھی شور شرابہ جاری رکھا۔ احتجاج کرنے والے ارکان سے ڈاکٹر انصاری نے اپیل کی کہ وہ اپنی نشستوں پر واپس جائیں اور وقفہ سوالات کی کارروائیں شفاف طریقہ سے منعقد ہونے دیں، لیکن یہ اپیل رائیگاں گئی ۔ ایوان میں وزیر اعظم نریندر مودی بھی موجود تھے ۔ قبل ازین وقفہ صفر کے دوران آزاد نے این ڈی اے حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ جمہوریت اور دستور کا قتل کررہی ہے انہوں نے استفسار کیا کہ کس طرح سین قانون ساز اسمبلی کے باہر ایک خانگی بلڈنگ میں منعقد ہوسکتا ہے ؟ آزاد نے بھی ارونا چل مسئلہ پر فوری مباحث کا مطالبہ کیا۔ اس کی تائید جے ڈی یو کے رکن شرد یادو نے بھی کی۔ انہوں نے کہا کہ صدر نشین نے ٹائم نوٹسس قبول کرلیے ہیں۔ ایک غیر جمہوری عمل پہلے ہی ارونا چل میں کیاجاچکا ہے ۔
ایٹا نگر سے پی ٹی آٗئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب ارونا چل پردیش میں ایک زبردست سیاسی ڈرامہ کے ذریعہ اسمبلی کی متنازعہ کارروائی کے دوسرے دن اپوزیشن بی جے پی اور کانگریس کے باغی ارکان اسمبلی نے متحد ہوکر نمم ٹوکی زیر قیادت کانگریس کی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرتے ہوئے نہ صرف اسے منظور کرلیا بلکہ ایک باغی کانگریس رکن اسمبلی کو چیف منسٹر بھی مقرر کردیا۔ ایک دن پہلے ہی انہوں نے اسپیکر نمم ریبیا کو ایک عارضی اسمبلی میں مواخذہ کا نشانہ بنایا گیا تھا ۔ یہ اسمبلی ایک کمیونٹی ہال میں منعقد کی جارہی ہے ۔ آج کانگریس کے باغی ارکان اسمبلی اور بی جے پی کے ارکان نے یہاں ایک ہوٹل کے کانفرنس ہال میں ملاقات کی کیونکہ احاطہ اسمبلی کو کل سے مہر بند کردیا گیا تھا ۔ اسی کانفرنس ہال کو عارضی اسمبلی میں تبدیل کرتے ہوئے بی جے پی کے 11اور2آزاد ارکان اسمبلی کی جانب سے کارروائی چلائی جو خود کانگریس کے باغی رکن ہیں ۔60رکنی اسمبلی کے33ارکان نے جن میں کانگریس کے20ناراض ارکان شامل ہیں ۔

Winter session of Parliament: Opposition disrupt Rajya Sabha proceedings over Arunachal issue

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں