امریکہ کو قابل لحاظ دہشت گردی کا خطرہ لاحق نہیں - صدر بارک اوباما - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-12-19

امریکہ کو قابل لحاظ دہشت گردی کا خطرہ لاحق نہیں - صدر بارک اوباما

واشنگٹن
پی ٹی آئی
صدر بارک اوباما نے کہا ہے کہ فی الحال امریکہ کو دہشت گردی کے خطرہ کے بارے میں خاص اور قابل لحاظ کوئی اطلاع نہیں ہے لیکن انہوں نے اپنے شہریوں سے کہا ہے کہ وہ محتاط اور چوکس رہیں ۔ فی الحال ہماری انٹلی جنس اور دہشت گردی کا مقابلہ کرنے والے پیشہ ور افراد کو ملک میں دہشت گرد حملہ کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے ۔ یہ بات انہوں نے کل امریکی سیکوریٹی عہدیداروں سے میٹنگ کے بعد کہی جو ورجینیا کے نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم سنٹر پر ہوئی تھی ۔ کہا گیا ہے کہ ملک کو چوکس رہنے کی ضرورت ہے ۔ ہم پیام بھیج رہے ہیں کہ اگر آپ امریکیوں کو نشانہ بنائیں توآپ کو کوئی محفوظ مقام نہیں نصیب ہوگا۔آپ کہیں ب ھی رہیں ہم ڈھونڈ لیں گے اور ہم اپنے ملک کا دفاع کریں گے ۔ اوباما کا بیان ، کیلی فورنیا می مہلک فائرنگ کا واقعہ کی روشنی میں آیا جس میں پاکستانی نژاد جوڑے نے 14افراد کو گولیاں مار کر ہلاک کردیا تھا۔ اوباما نے کہ اکہ دہشت گردی کا خطرہ چھوٹے گروپس اور افراد سے درپیش ہے جن کی نشاندہی مشکل ہے اور ان کو روکنا بھی کافی وقت طلب ہے ۔ لیکن یہ کہا کہ وہ اس خطرہ کا سامنا کرنے تیار ہیں ۔ انتظامیہ، دہشت گردوں کو امریکہ میں داخل ہونے سے روکنے اپنی تمام طاقت کو صرف کرے گا ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ وہ ملک کے تحفظ کا کام تین محازوں پر ہورہا ہے ۔ ہم داعش کو شام اور عراق سے بھی زیادہ ضرب لگا رہے ہیں اور ان کے لیڈروں کو پکڑ رہے ہیں ۔ داعش کے خلاف ہمارے شراکت دار سرگرم ہیں ۔ ہم ساری دنیا کے ملکوں کے ساتھ کام کررہے ہیں جن میں یورپین شراکت دار بھی ہیں تاکہ غیر ملکی دہشت گردوں کے بہاو کو روکا جاسکے ۔ یہ کوشش شام و وعراق کے علاوہ ہمارے ممالک میں بھی جاری ہے۔ ہم دورہ کرنے والوں پر سیکوریٹی کے مزید دائروں پر عمل آوری کررہے ہین ۔ جو مختلف پروگراموں کے سلسلہ میں ویز ا پر یہاںپہنچ رہے ہیں اور مزید حالات میں بہتری لانے کانگریس کے ساتھ کام کررہے ہیں ۔ اوباما نے یہ بات کہی ۔ کوئی بھی پناہ گزین امریکہ آتا ہے تو جن میں چند ایک دہشت گردی کا شکار بھی ہیں اوران کی آمد پر سخت جانچ ہوگی ۔ ان کی دو سال تک نگرانی کی جائے گی۔
دریں اثناء واشنگٹن سے پی ٹی آئی کے علیحدہ اطلاع کے بموجب پاکستان ان دہشت گرد گروپس پر توجہ مرکوز نہیں کررہا ہے جو اس کی سر زمین میں سے کارروائی کر رہے ہیں جن سے ہندوستان اور افغانستان دونوں کو خطرہ لاحق ہے ۔ امریکہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے یہ بات بتائی۔پاکستان خارجی طور پر کارروائی کرنے کے بجائے تحریک طالبان پاکستان پر زیادہ توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں جو اس کے پڑوسی ملکوں کو خطرہ بنے ہوئے ہیں چاہے افغانستان ہو یا ہندوستان ہو۔ رچرڈ جی اولسن ، خصوصی نمائندہ برائے افغانستان اور پاکستان نے یہ بات انہوں نے سنیٹ فارن ریلیشنس کمیٹی کے ارکان کو بتائی ۔ اولسن جو حال تک امریکی سفیر برائے پاکستان خدمات انجام دے چکے ہیں ان کی میعاد تین سال کی تھی وہ اس سوال کا جواب دے رہے تھے کہ پاکستان دہشت گردوں کے لئے محفوظ مقام ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت پاکستان کی جانب سے پاکستان طالبان اور افغان طالبان میں نمایاں فرق پیدا کیاجارہا ہے ۔جس سے اس کے مقصد کا اظہار ہوتا ہے کہ اب اس کے لئے آسان نہیں جیسا کہ پہلے تھا۔ اولسن نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان بات چیت میں ہمیشہ ہی دہشت ایک مرکز رہا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام مباحث کے دوران امریکہ نے پاکستان سے کہا ہے کہ وہ حقانی نیٹ ورک اور طالبان کے خلاف کاروائی کرنے پر پاکستان میں ایسے کوئی مذاکرات نہیں ہوئے جس میں میں نے سیکوریٹی اداروں کے ساتھ نہیں رہا جن میں براہ راست اور کھلے طور پر مباحث ہوئے ہوں۔ بطور خاص حقانی نٹ ورک کے علاوہ طالبان کے ساتھ ہوئے ہوں، امریکہ اس قسم کے بے لاگ مباحث جاری رکھے گا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے داخلی دہشت گرد خطرہ کے خلاف نمایاں کارروائی کی۔ اس نے شمالی وزیرستان ایجنسی کا تقریبا صفایا کردیا ہے ۔ جس کی ہم نے طویل عرصہ سے خواہش کی تھی۔ اب آزادانہ طور پر شمالی وزیرستان کے علاقہ پر کنٹرول ہوچکا ہے ۔

Obama: US safe against significant threat of terrorism

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں