حیدرآباد میں جاری قومی اردو کتاب میلہ سے اردو والوں کی بے رخی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-12-19

حیدرآباد میں جاری قومی اردو کتاب میلہ سے اردو والوں کی بے رخی

NCPUL-National-Book-fair-Hyderabad
حیدرآباد میں جاری قومی اردو کتاب میلہ سے اردو والوں کی بے رُخی ! خریدار ندارد، پبلشرس اور دُکاندار پریشان

دنیا بھر میں شہر حیدرآباد کو جہاں تہذیبی حیثیت سے ایک مخصوص شناخت حاصل ہے وہیں حیدرآباد اردو کیلئے ذرخیز زمین بھی مانا جاتا ہے لیکن یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہیکہ نئی نسل اردو سے جہاں دور ہوتی جارہی ہے وہیں مؤجودہ اردوداں افراد کی اردو کے تئیں غفلت بھی قابل غور ہے
اس کی زندہ مثال" قومی کونسل برائے فروغِ اردوزبان "کی جانب سے شہر حیدرآباد کے قلی قطب شاہ اسٹیڈیم میں جاری" 19/واں قومی اردو کتاب میلہ ہے "!جسکا افتتاح 12/ڈسمبر کو ہوا اور اسکا اختتام 20/ڈسمبر یعنی اتوار کو ہونے والا ہے اور جسکے اؤقات 11/بجے دن تا رات 10/بجے تک ہیں اس اردو کتاب میلہ میں روزآنہ مختلف ثقافتی پروگرام بھی منعقد کئے جارہے ہیں۔ آئین ہند کے آٹھویں شیڈول میں اردو بحیثیت قومی زبان شامل ہے اردو جہاں عالمی زبان ہے وہیں ملک میں اردو زبان پڑھنے، لکھنے ،بولنے اور سمجھنے والوں کی تعداد کروڑوں میں رہتی اور بستی ہے " قومی کونسل برائے فروغِ اردوزبان " نے اس منشاء کے تحت کہ ملک میں اردو میں شائع ہونے والی معیاری کتابیں ملک کے طول و عرض تک پہنچائی جائیں عملی اقدام کے طور پر 2000ء میں ملک کے مختلف مقامات پر اردو کتاب میلہ کا انعقاد عمل میں لانے کی شروعات کیں۔
اس 15/سالہ سفر کے دؤران 18/اردو کتاب میلوں کا کامیاب انعقاد عمل لایاگیا اس طرح اب تک دہلی میں 4، ممبئی میں 4 ، حیدرآباد میں 2، سرینگر،پٹنہ ، کلکتہ،بنگلور ، لکھنو،مالیگاؤں اور اورنگ آباد میں ایک ایک اردو کتاب میلہ کے انعقاد کے ذریعہ اردو والوں تک کتا بیں پہنچائی گئیں اب یہ 19/واں اردوکتاب میلہ حیدرآباد میں جاری ہے جس میں ادب، شاعری،تحقیق ،اور دینی کتابوں کے بشمول معلوماتی نادر، بہترین ومعیاری کتابیں موجود ہیں اس کتاب میلہ میں دہلی،رامپور،لکھنو،علی گڑھ، ممبئی،جالنہ ، اکولہ اور چنئی کے بشمول حیدرآباد کے جملہ 80سے زائد پبلشرس حصہ لے رہے ہیں۔
حیدرآباد کے اس اردو کتاب میلہ میں جملہ 126/اسٹالس لگائے گئے ہیں لیکن انتہائی افسوس کا مقام ہیکہ اردو والوں کی جانب سے اس اردو کتاب میلہ کو مکمل طور پر نظرانداز کردیا گیا ہے جبکہ کسی بھی دیگر اشیاء کے سیل کے مقام پر دیکھتے ہیں تو ہزاروں کا مجمع ہوتا ہے تو پھر اردو کتاب میلہ سے اردو والوں کی یہ بے رخی کیوں ! اسی مسئلہ پر کل اس کتاب میلہ میں شریک پبلشرس نے میلہ کے مقام پر قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے کیمپ آفس کے روبرو احتجاجی مظاہرہ کیا دہلی کے پبلشر سلطان چودھری کا اس مؤقع پر کہنا تھا کہ اس کتاب میلہ میں ملک کے مختلف مقامات سے پبلشرس نادر اردو کتابوں کا خزانہ لئے ہوئے یہاں آئے ہیں انکا الزام تھا کہ تلنگانہ اسٹیٹ اردو اکیڈیمی کیجانب سے عدم تعاون کے باعث محبان اردو کا خاطر خواہ ردعمل حاصل نہیں ہورہا ہے جبکہ قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان نے تلنگانہ اسٹیٹ اردو اکیڈیمی کے تعاون سے ہی اس اردو کتاب میلہ کا انعقاد عمل میں لایا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس کتاب میلہ میں 2 / روپئے تا 28/ہزار روپئے قیمت والی مختلف کتابیں مؤجود ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ تلنگانہ اسٹیٹ اردو اکیڈیمی کیجانب سے اس میلہ کی مناسب طور پر تشہیر نہیں کی گئی جسکے باعث اردو والے اس میلہ سے دور ہیں جبکہ تمام پبلشرس کو اس اردو کتاب میلہ کی حیدرآبادیوں کیجانب سے مناسب حوصلہ افزائی کی توقع تھی۔ کیا وجہ ہیکہ اردو والوں کیجانب سے اس مرتبہ اس اردو کتاب میلہ کیساتھ سوتیلانہ رویہ اپنا یاگیا ہے ؟!
جبکہ اگرسرسری جائزہ جائے تو یہ حقیقت سامنے آتی ہیکہ صرف حیدرآباد میں زائد از 3/ہزار اردو میڈیم سرکاری اسکولوں کے اساتذہ خدمات انجام دے رہے ہیں جبکہ مؤلانا آزاد قومی اردو یونیورسٹی (مانو) میں صرف اساتذہ کی تعداد لگ بھگ 400/ ہے ( طلبہ کی تعداد الگ ) ، اسی طرح عثمانیہ یونیورسٹی میں شعبہ اردو، شعبہ اسلامک اسٹڈیزاور شعبہ فارسی میں اساتذہ اور طلبہ کی ایک بہت بڑی تعداد مؤجود ہے ،کوٹھی کے ویمنس کالج میں ایم اے اردو ، حسینی علم کالج میں ایم اے اردواور نظام کالج میں بی اے اردو کا نظم ہے جہاں بڑی تعداد میں اساتذہ ہیں اور سینکڑوں طلبہ زیر تعلیم ہیں اسکے علاوہ حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی میں اردو کا ایک بہت بڑا شعبہ کارکرد ہے اسکے باؤجود حیدرآباد میں جاری قومی اردو کتاب میلہ اگر ناکام ہوتا ہے تو اس کا ذمہ دار کون ہوگا !!
اس اردو کتاب میلہ سے اردو والوں کی دوری کے متعلق ہم نے جب چند اردوداں افراد سے بات کی تو انکی شکایت تھی کہ قدیم شہر میں پہلے ہی ٹریفک مسئلہ درپیش ہوتا ہے اوپر سے سردی کا موسم ایسے میں کون اتنی دور تک جائے انکا کہنا تھا کہ اگر یہی قومی اردو کتاب میلہ نمائش گراؤنڈ یا نظام کالج گراؤنڈ میں منعقد کیا جاتا تو بہت کامیاب ہوتا تھا قدیم شہر والوں کیساتھ ساتھ نئے شہر والوں کو بھی خاصی سہولت ہوجاتی۔ ساتھ ہی ان افراد کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس اردو کتاب میلہ کی مناسب تشہیر نہیں کی گئی ضروری تھا کہ اردو اخبارات کیساتھ ساتھ مقامی تلگو اور انگریزی زبان کے اخبارات میں اشتہارات دئے جاتے تاکہ حیدرآباد کیساتھ ساتھ ریاست تلنگانہ کے دیگر مقامات سے بھی شائقین اردو اس قومی اردو کتاب میلہ تک پہنچ پاتے!
قومی اردو کتاب میلہ سے اردو والوں کی اس طرح دوری اور نظر انداز کئے جانے کو کیا یہ مان لیا جائے کہ دیگر مقامات کی طرح حیدرآباد میں بھی اردو کے تئیں ہم خود اردو والے انجان بنکر اسکی پہچان اور اسکے وجود کو کھوکھلا کرنے پر تلے ہوئے ہیں ؟
ضرورت شدید ہیکہ کہ اس قومی اردو کتاب میلہ کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہئے جو کہ 20/ڈسمبر بروز اتوار تک جاری رہیگا ورنہ مستقبل میں اردو کو گھاٹے کا سودا مان کر پبلشرس دیگر زبانوں کتابوں کی اشاعت کی طرف راغب نہ ہوجائیں !!
اردو کی حالت ان دنوں بالکل ساحرؔ لدھیانوی کے اس شعر سی ہوگئی ہے جو ہم اردووالوں سے چیخ چیخ کر کہہ رہی ہیکہ ؂
میں زندہ ہوں یہ مشتہر کیجئے
مِرے قاتلوں کو خبر کیجئے

***
Yahiya Khan
Mob.: 09848623276
Email : khanreport[@]gmail.com

یحییٰ خان

No buyers at Hyderabad National Book fair by NCPUL - Reportaz: Yahiya Khan (Tandur).

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں