نیپال بحران کے جلد حل ہونے کی توقع - سشما سوراج - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-12-04

نیپال بحران کے جلد حل ہونے کی توقع - سشما سوراج

نئی دہلی
یو این آئی
وزیر خارجہ سشما سوراج نے آج کہا کہ نیپال کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ نے انہیں یقین دلایا ہے کہ متنازعہ موضوعات پر احتجاجی گروپوں کے ساتھ مذاکرات میں پیشرفت ہونے سے امید پیدا ہوئی ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تلخ تعلقات کو بہتر بنانے کی سمت میں جلد ہی کوئی پیشرفت ہوگا۔ سوراج نے آج راجیہ سبھا میں نیپال کی حالت اور ہند نیپال تعلقات پر خصوصی توجہ دلاؤ تجویز پر اپنے بیان میں کہا کہ نیپالی سیاسی قیادت کو مشورہ دیا گیا کہ وہ اتفاق رائے قائم کرنے کے سلسلے میں بات چیت کے لئے زیادہ وقت دیں۔ نیپالی معاشرے کے غیر مطمئن طبقوں کی ان شکایات کے بارے میں مثبت اشارہ دیں ۔ ہمارے اس اندازے پر توجہ دے کہ اگر اس مسئلہ کا سیاسی حل نہیں تلاش کیا گیا تو وادی کے علاقے میں تحریک شدید ہوسکتی ہے اور میدانی اور ہند۔ نیپال سرحد پر حالت مزید بگڑنے سے روکے ۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نیپال نے اس انتبادہ کو نظر انداز کردیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سال20ستمبر کو نیپال کے اختیار کردہ دستور کو وہاں کے کئی طبقوں نے غیر جامع مانا ہے اسے سال2007سے نیپال کی قوموں اور سماجی جماعتوں کو پہلے ہی دستیاب نمائندگی کو کمزور کرنے والے دستور کے طور پر دیکھا گیا۔ وادی کے علاقہ میں کشیدگی میں اضافہ ہوا جس کے نتیجے میں اگست سے اب تک 55افراد فوت ہوچکے ہیں ۔ اور سینکڑوں زخمی ہوئے ہیں۔ سوراج نے کہا کہ اس سال 2اکتوبر کو اس وقت کے وزیر اعظم سشیل کوئرالہ حکومت کی کابینہ نے آبادی کی بنیاد پر حلقہ حد بندی اور کمزور طبقوں کو شامل کرنے سے متعلق دو اہم دستور ترمیم کو قبول کیا تھا۔ نیپال کی نئی حکومت اب تک اس پر آگے نہیں بڑھی۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ نیپال کے دستور کی شکل سامنے آیا تب بد قسمتی سے نیپالی معاشرے کے بہت سے طبقوں خاص طور پر میدانی علاقہ کے عوام نے اسے غیر جامع مانا۔ اس سے اس علاقہ میں کشیدگی کی صورتحا ل پیدا ہوگئی اور اس سال اگست کے وسط سے اس کی مخالفت شروع ہوگئی ۔ اہم علاقوں میں متنازعہ التزام جیسے حلقوں کی حد بندی ، سماج کے کمزور طبقوں کو شامل کرنا اور صوبائی حدود کا تعین یا تو بغیر کسی بحث و مباحثہ کے آخری وقت میں شامل کیا گیا۔ اس کے ساتھ ہی سال2007کے عبوری دستور جس کے تحت دوبارہ2008اور2013میں انتخابات کا انعقاد ہوچکا تھا اس کے کئی دفعات کو نظر انداز کردیاگ یا ۔ سشما سوراج نے کہا کہ نیپال کو بھیجی جانے والے سامان کی سپلائی میں ہندستان نے کسی بھی قسم کی رکاوٹ پیدا نہیں کی۔ یہ رکاوٹیں نیپال کی جانب سے اور وہاں کے عوام کی طرف سے پیدا کی جارہی ہیں۔ جس میں ہندوستان کی حکومت مداخلت نہیں کرسکتی ۔ ہندوستان کی حکومت نے جہاں بھی ممکن ہوسکا سامانوں کی سپلائی کو آسان بنایا ہے۔ ہزاروں ٹرک کئی ہفتوں سے سرحد پر ہندوستانی علاقہ میں پھنسے ہوئے ہیں ۔ ہم نے انہیں وہاں روک رکھا ہے تاکہ نیپال کے علاقوں میں رکاوٹوں کو پر امن طریقہ سے ہٹالیاجا تا ہے تو ہم انہیں جلد از جلد مطلع کرسکیں ۔ رکسول بیرگج کا اہم راستہ ہے ۔ جہاں سے کل کاروبار کا دو تہائی حصہ ہوتا ہے ۔ نیپال کی جانب سے دو ماہ سے بھی زیادہ وقت بند ہے۔ رکاوٹوں کے باوجود انڈین آئیل کارپوریشن نے ہر ممکن حد تک ایندھن کی سپلائی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے ہمیشہ اس بات کی حمایت کی ہے کہ نیپال میں ایک جامع اور مستقل آئین جلد سے جلد لاگو ہو۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے گزشتہ سال اپنے نیپال کے دورہ کے دوران نیپالی قیادت کو یہ مشورہ دیا تھا کہ آئین کی تخلیق ٹھنڈے دماغ کے ساتھ کریں جو اتفاق پر مبنی ہو، نہ کہ صرف اکثریت پر ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان اور نیپال کے درمیان صدیوں پرانے مخصوص تعلقات ہیں ۔ یہ تعلقات ہماری مشترکہ جغرافیائی ، تاریخی، ثقافتی، زبان اور مذہب پر مبنی ہے ۔ دونوں ممالک کے درمیان قریبی سیاسی تعلقات اور اقتصادی تعاون ہے اور ہمارے درمیان گہری دوستی ہے ۔

Nepal didn't heed our advice: Sushma Swaraj

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں