نیشنل ہیرالڈ کیس - سونیا اور راہل گاندھی کی 19 دسمبر کو عدالت میں طلبی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-12-09

نیشنل ہیرالڈ کیس - سونیا اور راہل گاندھی کی 19 دسمبر کو عدالت میں طلبی

نئی دہلی
پی ٹی آئی
نیشنل ہیرالڈ کیس میں دہلی کی ایک عدالت نے آج صدر کانگریس سونیا گاندھی، ان کے لڑکے راہول گاندھی اور دیگر فراد کو ہدایت دی کہ وہ19دسمبر کو شخصی طور پر حاضری دیں ۔ عدالت نے آج ایک دن کے لئے انہیں حاضری سے مستثنیٰ کیا۔ سونیا گاندھی، راہول گاندھی اور دیگر ملزمین کی جانب سے سینئر وکلاء ابھیشیک منو سنگھوی، ہرین راول اور رمیش گپتا عدالت میں پیش ہوئے اور انہوں نے صرف ایک دن کے لئے اپنے موکلین کو حاضری سے استثنیٰ دینے علیحدہ درخواستیں داخل کیں۔ سنگھوی نے میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ لولین سے کہا کہ ہمارے موکلین کو عدالت میں حاضری سے دلچسپی ہے ۔ براہ کرم اپنی پسند کی اور ڈاکٹر سبرامنیم سوامی کی سہولت کی کوئی بھی تاریخ دیں ۔ کیس درج کرانے والے سبرامنیم سوامی نے تاہم عدالت سے کہا کہ کیس کے7ملزمین ہیں اور آج کی تاریخ ستمبر میں طئے ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ملزم نمبر دو( راہول گاندھی) صبح چینائی کے لے روانہ ہوچکے ہیں ۔ مجسٹریٹ نے تاہم وکلائے صفائی سے کہا کہ وہ یقینی بنائیں کہ تمام ملزمین سماعت کی اگلی تاریخ19دسمبر کو حاضر عدالت ہوں ۔ مجسٹریٹ نے کہا کہ یقینی بنائیے کہ تمام ملزمین 19دسمبر کو موجود ہوں ۔ صرف آج ایک دن کے لئے حاضری سے مستثنیٰ کیاجارہا ہے ۔19دسمبر کو صبح مت آئیے ، سہ پہر تین بجے آٗیے۔ کھچا کھچ بھرے کمرہ عدالت میں مختصر سماعت کے دوران جج نے پوچھا کہ کیا دہلی ہائی کورٹ کا فیصلہ نیٹ پر موجود ہے؟ کیا اسے دیکھا جاسکتا ہے ۔ عدالت کے اس سوال کے جواب مین سوامی نے ہائی کورٹ کے کل کے فیصلہ کی ایک کاپی پیش کردی۔ دوران سماعت سینئر وکیل رمیش گپتا نے مجسٹریٹ سے کہا کہ ملزم سام پٹروڈا امریکہ میں ہیں اور وہ پوری کوشش کریں گے کہ19دسمبر کو وہ حاضر عدالت ہوں۔ عدالت کے باہر اخباری نمائندوں سے بات چیت میں سنگھوی نے الزام عائد کیا کہ موجودہ کیس سینئر کانگریس قائدین کو نشانہ بنانے بی جے پی کا سیاسی انتقام ہے ۔ انہوں نے کہا کہ شکایت کنندہ سبرامنیم سوامی بی جے پی کے سینئر اور سر گرم رکن ہیں۔ بر سر اقتدار جماعت سیاسی عداوت کے باعث سینئر کانگریس قائدین کو نشانہ بنانے در پردہ مقدمہ دائر کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 18ماہ میں ویر بھدارا سنگھ سے پی چدمبرم اور اب نیشنل ہیرالڈ تک انتقام کا ایک سلسلہ چلا آرہا ہے۔ سونیا اور راہول کے علاوہ پانچ دیگر ملازمین میں سمن دوبے، موتی لال ووہرہ، آسکر فرنانڈیز، سام پٹروڈا اور ینگ انڈیا لمٹیڈ شامل ہیں۔ سبرامنیم سوامی کا الزام ہے کہ ملزمین نے اب بند ہوچکے اخبار کا کنٹرول حاصل کرنے کے لئے دھوکہ دہی کی اور فنڈس میں غبن کیا۔ اسی دوران لڑائی کے موڈ میں سونیا اور راہول گاندھی نے مودی حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ نیشنل ہیرالڈ کیس میں ان سے سیاسی انتقام لے رہی ہے جب کہ کانگریس نے الزام عائد کیا کہ ایسے کیسس اس لئے آگے بڑھائے جارہے ہیں کہ بی جے پی، کانگریس مکت( کانگریس سے پاک) ہندوستان چاہتی ہے ۔ سونیا گاندھی نے کہا کہ میں اندرا گاندھی کی بہو ہوں ۔ میں کسی سے ڈرنے والی نہیں ۔ میں ہرگز پریشان نہیں ہوں۔ انہوں نے پارلیمنٹ میں کانگریس کی اسٹراٹیچی کمیٹی کے اجلاس کے بعد اخباری نمائندوں سے یہ بات کہی۔ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں متواتر ملتوی ہوتے رہے ۔ کوئی کارروائی نہ ہوسکی۔ کانگریس ارکان نے نعرہ بازی کرتے ہوئے کارروائی درہم برہم کردی تھی ۔ کڈلور میں پارٹی نائب صدر راہول گاندھی نے الزام عائدکیاکہ مرکز سوچتا ہے کہ وہ اتنقام کی سیاست کے ذریعہ ہمیں سوالات اٹھانے سے روک سکتا ہے ۔ ایسا ہونے والا نہیں ہے۔ کیا مرکزی حکومت ایسے ہی کام کرسکتی ہے؟ مجھے واضح طور پر سیاسی انتقام دکھائی دیتاہے۔ پارٹی نے اپنے تین سینئر قائدین اور وکلاء کپل سبل، ابھیشیک منو سنگھوی اور رندیپ سرجے والا کو بھی میدان میں اتار دیا ، جنہوں نے زور دے کر کہا کہ حکومتاور بی جے پی، کانگریس مکت بھارت چاہتے ہیں اور اسی لئے کانگریس قائدین کے خلاف ایسے کیسس کو بڑھاوا دیاجارہا ہے ۔ سبرامنیم سوامی کو آقا کا غلام قرار دیتے ہوئے انہوں نے الزام عائد کیاکہ بی جے پی قائد کو خاص طور پر ذمہ داری دی گئی ہے کہ وہ کانگریس قیاد ت کو نشانہ بنائے۔ سبل نے سوال کیا کہ سبرامنیم سوامی کون ہیں؟ یہ کانگریس پارٹی کو نشانہ بنانے بی جے پی کا پاور آف اٹارنی ہے۔ سنگھوی نے یا ددہانی کروائی کہ سبرامنیم سوامی عرصہ دراز سے کانگریس قیادت کو نشانہ بناتے رہے ہیں۔ لڑائی کے موڈ میں دکھائی دینے والے کانگریس ارکان نے پارلیمنٹ مفلوج کردی ۔ لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں کارروائی بار بار ملتوی ہوتی رہی۔ دونوں ایوانوں میں جیسے ہی کاروائی شروع ہوئی کانگریس ارکان، ایوان کے وسط میں جمع ہوگئے اور حکومت کے خلاف نعرے لگانے لگے۔ انہوں نے کرسی صدارت کی بات نہیں مانی۔ اپنی نشستوں پر واپس لوٹنے کے بجائے وہ نیشنل ہیرالڈ معاملہ میں نعرہ بازی کرتے رہے ۔ سونیا گاندھی کی موجودگی میں انہوں نے ڈکٹیٹر شپ مردہ باد انتقام کی سیاست نہیں چلے گی جیسے نعرے لگائے ۔ کارروائی مسلسل درہم برہم ہونے پر مملکتی وزیر پارلیمانی امور راجیو پرتاپ روڈی نے طنز کیا اور کہا کہ آج ایسا کیا ہوا ہے جس نے کانگریس ارکان کو اتنا ہلادیا۔ ملک جاننا چاہتا ہے کہ مسئلہ کیا ہے ؟ ہم سننے کو تیار ہیں ۔ نشستوں پر لوٹئے اور مسئلہ اٹھائیے لیکن احتجاجی ارکان نے ان کی ایک نہیں سنی ۔ اسپیکر سمترا مہاجن نے بار بار سرزنش کی اور ہنگامہ کے درمیان وقفہ سوالات جاری رہا۔ سمترا مہاجن نے کہا کہ میں آپ کو بولنے کی اجازت دینے کے لئے تیار ہوں لیکن مجھے پتہ نہیں کہ آپ کا مسئلہ کیا ہے۔ کوئی مجھے بتائے تو سہی کہ آپ کا مسئلہ کیاہے ۔ ایوان بالا میں بھی ایسا ہی معاملہ رہ اجہاں کانگریس ارکان نے احتجاج کے بعد اجلاس بار بار ملتوی ہوتا رہا ۔ یو این آئی کے بموجب سبرامنیم سوامی کا الزام ہے کہ سونیا اور راہول گاندھی نے ینگ انڈیا لمٹیڈ کے نام سے کمپنی قائم کی اور جس نے کانگریس فنڈ سے صرف پچاس لاکھ روپے ادا کرتے ہوئے اخبار حاصل کرلیا جس کے اثاثے ان کے بقول5ہزار کروڑ روپے کے ہیں ۔

دریں اثنا نئی دہلی سے پی ٹی آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب وزیر فینانس ارون جیٹلی نے نیشنل ہیرالڈ کیس میں مودی حکومت کی جانب سے سیاسی انتقام لیے جانے کانگریس کے الزام کو مسترد کردیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں ۔ اس مسئلہ پر پارلیمنٹ کی کاروائی کو درہم برہم کرنے پر کانگریس کو نشانہ تنقید بناتے ہوئے انہوں نے پارٹی قائدین بشمول سونیا اور راہول گاندھی سے کہا کہ وہ عدالتوں کا سامنا کریں ۔ انہوں نے کہا کہ ہندستان کوئی غیر اہم جمہوریت نہیں ہے ۔ جس میں پارلیمنٹ یا میڈیا ایسے معاملات میں کسی کے قصو ر وار ہونے کا فیصلہ کرسکیں۔ ارون جیٹلی نے کہا کہ کوئی سیاسی انتقام نہیں لیا جارہا ہے ۔ ایک نجی شکایت درج کرائی گئی تھی ۔ حکومت کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ عدالت نے بھی اس کیس کو مسترد کردیاہے اور کانگریس قائدین سے کہا ہے کہ وہ مقدمہ کا سامنا کریں۔ اس ملک میں کوئی بھی قانون سے بالا تر نہیں ۔ وہ کسی اعلیٰ عدالت میں احکام کو چیلنج کرسکتے ہیں یا پھر کاروائی کا سامنا کرسکتے ہیں ۔ نیشنل ہیرالڈ کیس کے سلسلہ میں کانگریس ارکان کی جانب سے پارلیمنٹ کی کاروائی کو درہم برہم کرنے اور ملتوی کیے جانے کے بعد جیٹلی نامہ نگاروں سے بات چیت کررہے تھے ۔ جیٹلی نے کہا کہ عدالت کی کاروائی کا خلاصہ یہ ہے کہ ایک سیاسی جماعت کانگریس ، سیاسی مقاصد کے لئے فنڈ اکٹھا کرتی ہے ، ٹیکس سے استثنیٰ حاصل کرتی ہے ، لیکن بعد ازاں ان فنڈس کو ایک ٹرسٹ کو منتقل کردیاجاتا ہے اور پھر ایک کمپنی کو منتقل کردیاجاتا ہے ۔ یہ کمپنی آج رئیل اسٹیٹ کی مالک ہے ، جسے بے شمار کرائے حاصل ہورہے ہیں ۔ سیاسی سر گرمی کے لئے اکٹھا کئے گئے فنڈس کا تجارتی مقاصد کے لئے استعمال کیا گیا۔ٹیکس سے استثنیٰ سیاسی سر گرمیون کے لئے دیاجاتا ہے ۔ جیٹلی نے کہا کہ نجی شکایت درج کرائی گئی تھی جس میں حکومت کا کوئی عمل دخل نہیں ۔ شکایت گزار نے قانون کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا ہے اور عدالت نے کہا ہے کہ بادی النظر میں قانون کی خلاف ورزی ہوئی ہے ۔ عدالت نے نوٹس جاری کی ہے۔ ملزمین کو سمن جاری کیا گیا ہے کہ انہیں ہر حال میں عدالت کے روبرو حاضر ہونا پڑے گا۔
پارلیمنٹ کی کارروائی میں خلل ڈالنے پر کانگریس کو نشانہ تنقید بناتے ہوئے مرکزی وزیر ایم وینکیا نائیڈو نے آج کہا کہ نیشنل ہیرالڈ کیس میں حکومت کا کوئی رول نہیں ہے، جس میں سونیا گاندھی اور ان کے فرزند راہول کو حاضر ہونے کے لئے عدالت نے سمن جاری کیا ہے۔ انہوں نے پارلیمنٹ کے باہر نامہ نگاروں کو بتایا کہ انہیں عدالت میں لڑنا چاہئے ۔ آپ حکومت کو کس طرح ذمہ دار ٹھہرا سکتے ہیں ۔ یہ بالکل نامناسب ہے اور حکومت پر اس کی ذمہ داری عائد کرنا غیر ذمہ دارانہ ہے ۔ وہ سچائی کا سامنا نہیں کرسکتے اسی لئے اب حکومت مورد الزام ٹھہرانے کی کوشش کررہے ہیں ۔ واضح رہے کہ نیشنل ہیرالڈ کیس پر برہم کانگریس ارکان نے آج مبینہ انتقامی سیاست کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے پارلیمنٹ کی کاروائی مفلوج کردی ، جس کے نتیجہ میں لوک سبھا اور راجیہ سبھا کی کارروائی کو بار بار معطل کرنا پڑا۔ وزیر پارلیمانی امور نائیڈو نے کہا کہ اس کیس کی وجہ سے جسے عدلیہ نے اٹھایا ہے ۔اور جس میں حکومت کا کوئی رول نہیں ہے، کانگریس کی جانب سے پارلیمنٹ کی کارروائی میں خلل ڈالنا بالکلیہ غیر اخلاقی، نامناسب اور غیر جمہوری ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے کوئی سیاسی انتقام نہیں لیاجارہا ہے اور وہ اپنی پوری توجہ مستقل طور پر ترقی، معیشت کی بحالی ، انتظامیہ کو واپس لانے اور بہتر حکمرانی کی فراہمی پر مرکوز کررہی ہے ۔ وزیر کامرس نرملا سیتا رمن نے کہا کہ یہ کیس پوری طرح عدالت کے دائرہ اختیار میں ہے ۔ اسے سیاسی انتقام کا رخ دیتے ہوئے کیا کانگریس یہ بتانا چاہ رہی ہے کہ اب عدالتیں بھی سیاست کررہی ہیں۔ کانگریس کے لئے یہ کتنی شرمناک بات ہے۔ واضح رہے کہ کانگریس قائد آسکر فرنانڈیز نے جو ان افراد میں شامل ہیں جنہیں عدالت نے نیشنل ہیرالڈ کیس میں طلب کیا ہے ، حکومت پر ان کی پارٹی کو بدنام کرنے کی کوشش کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیس، قانونی طور پر لڑا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آپ کے سامنے کئی قانونی راستے ہیں اور ہم قانونی طو پر یہ کیس لریں گے ۔ اس سوال پر کہ کانگریس، یہ کیوں محسوس کررہی ہے کہ اس میں سیاسی انتقام کارفرما ہے، فرنانڈیز نے الزام عائد کیا کہ حکومت، اپنے کسی بھی وعدے کی تکمیل میں ناکام رہی ہے اور لوگ ناکامیاں دیکھ رہے ہیں۔ انہیں ڈر ہے کہ عوام کی رائے ان کے خلاف ہوجائے گی، ہم نے بہار اسمبلی ، جھبوا ضمنی انتخابات اور گجرات میں بلدی انتخابات کے نتائج کا مشاہدہ کیاہے ۔ ان چیزوں سے خوفزدہ ہوکر یہ لوگ ہر ممکن نقصان پہنچانے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ پارٹی کو بدنام کرتے ہوئے نقصان پہنچایا جائے، لیکن کانگریس ان پر بھاری پڑ رہی ہے ۔

National Herald case: Gandhis to appear before court on Dec 19

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں