وزیراعلیٰ کیرالہ کو نظرانداز کرنے کے معاملے پر لوک سبھا میں اپوزیشن کا ہنگامہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-12-15

وزیراعلیٰ کیرالہ کو نظرانداز کرنے کے معاملے پر لوک سبھا میں اپوزیشن کا ہنگامہ

نئی دہلی
پی ٹی آئی
کیرالا میں منعقدہ ہونے والی ایک تقریب میں وزیر اعظم نریندر مودی کو مہمان خصوصی کی حیثیت سے مدعو کرتے ہوئے ریاست کے چیف منسٹر کو نظر انداز کردینے پر تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے جب کہ اپوزیشن نے حکومت پر وفاقیت کے خلاف کام کرنے اور ریاست کو نظر انداز کردینے کاالزام لگایا تاہم مرکز نے اسے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ تقریب میں چیف منسٹر کیرالا اومن چنڈی کو مدعو نہ کرنے میں مرکز کا ہاتھ نہیں ہے ۔ وزیر اعظم کے کیرالا دورہ کے دوران ایک تقریب سے اومن چنڈی کو دور رکھنے سے مرکز نے خود کو بے تعلق قرار دیا اور کہا کہ اس سلسلہ میں سیاسی انتقام کا الزام بے بنیاد ہے ۔ کانگریس نے لوک سبھا میں یہ مسئلہ اٹھاتے ہوئے یہ الزام لگایا اور کارروائی چلنے نہیں دی ۔ کانگریس کے علاوہ ترنمول کانگریس، این سی پی، آ جے ڈی ، اور بائیں بازو کے ارکان نے بھی لوک سبھا سے واک آؤٹ کرتے ہوئے دفتر وزیراعظم پر سیاسی انتقام لینے کا الزام لگایا ہے۔ التوا کے بعد دوپہر بارہ بجے جب ایوان کی کارروائی دوبارہ شروع ہوئی تو اسپیکر سمترا مہاجن نے کانگریس کے رکن کے سی وینو گوپال کو شور شرابہ کے بیچ مسئلہ پر بیان دینے کی اجازت دی ۔ وینو گوپال نے کہا کہ چیف منسٹر کیرالا کو ایک ایسے پروگرام سے خارج رکھنا جہاں وزیر اعظم مدعو ہیں ، سیاسی محرکات پر مبنی ہے اور دفتر وزیر اعظم اس میں راست طور پر ملوث ہے ۔ یہ سیاسی اخلاق کی سنگین خلاف ورزی ہے ۔ چیف منسٹر کی توہین کیرالا کے عوام کی توہین ہے ۔ وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ این ڈی اے حکومت کسی بھی ریاستی حکومت سے تصادم پر یقین نہیں رکھتی اور یہ ایک غیر ضروری تنازعہ ہے ۔ دعوت کا فیصلہ سری نارائنا دھرم پری پالن یوگم کی جانب سے کیا گیا جو ایزوا کمیونٹی کی ایک تنظیم ہے ۔ یہ تقریب اسی تنظیم کی جانب سے منعقد کی جارہی ہے ۔ وزیر اعظم آج سے کیرالا کے دو روزہ دورہ پر ہین۔ گزشتہ سال مئی میں اقتدار سنبھالنے کے بعدان کا ریاست کے لئے یہ پہلا دورہ ہے ۔ نائب صدر کانگریس راہول گاندھی نے تقریب میں چنڈی کو مدعو نہ کرنے پر مودی کو نشانہ بنایا اور کہا کہ انہوں نے ریاست کے عوام کی توہین کی ہے ۔ کانگریس نے اس مسئلہ پر لوک سبھا کا واک آؤٹ کیا۔ وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے ایک بیان میں کہا کہ تقریب میں وزیر اعظم مودی کو مدعو کئے جانے کا تنازعہ غیر ضروری ہے اور محض گمان کی بنیاد پر پیدا کیا گیا ہے ۔ ہم نے ہمیشہ باہمی تعاون پر مبنی وفاقیت کو مستحکم کرنے کے لئے کام کیا ہے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایس این ڈی پی نے تقریب مین چیف منسٹر کیرالا کو یقینا مدعو کیا تھا لیکن بعد میں تنظیم نے اپنا ذہن تبدیل کردیا۔ اس میں حکومت کا کوئی رول نہیں ہے ۔ مرکز نے حکومت کیرالا کا ایک مکتوب بھی جاری کیا جس میں چانڈی نے بغیر کوئی وجہ بتائے تقریب میں شرکت نہ کرنے کے فیصلہ سے واقف کروایا ہے ۔ اسپیشل سکریٹری حکومت کیرالا اور ریاستی پروٹوکول عہدیدار ٹی پی وجے کمار کی جانب سے12دسمبر کو دفتر وزیر اعظم برائے ریاستیں کے نائب معتمد کے سلیل کمار کو جاری کردہ مکتوب میں کہا گیا کہ چیف منسٹر15دسمبر کو سابق چیف منسٹر آر شنکر کے مجسمہ کی نقاب کشائی اور سری نارائن گرو کو خراج عقیدت پیش کرنے کی تقریب میں شرکت نہیں کریں گے ۔ لوک سبھا میں بیان دیتے ہوئے راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ چانڈی کی دعوت نامے سے دستبرداری ایس این ڈی پی کا داخلی معاملہ ہے ۔ تقریب جس تنظیم کی ہے اسے یہ طے کرنا ہے کسے بلایاجائے اور کسی نہ بلایا جائے ۔ یاد رہے کہ ایس این ڈی پی نے کیرالا میں بی جے پی کے ساتھ سیاسی اتحاد کیا ہے ۔ اسی دوران ایس این ڈی پی کے لیڈر ویلا پلی ناٹیسن نے چانڈی کو مدعو نہ کرنے کے فیصلہ کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ اس سلسلہ میں بی جے پی سے کوئی دباؤ نہیں ہے ۔

Congress rages in Lok Sabha over withdrawal of invite to Kerala CM Oommen Chandy

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں