اروناچل کے واقعات - کانگریس کا راجیہ سبھا میں ہنگامہ - دستور کی خلاف ورزی کا الزام - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-12-19

اروناچل کے واقعات - کانگریس کا راجیہ سبھا میں ہنگامہ - دستور کی خلاف ورزی کا الزام

نئی دہلی
یو این آئی
کانگریس نے ارونا چل پردیش کی ریاستی حکومت کو غیر مستحکم کرنے ریاستی گورنر کی مبینہ کوششوں کے مسئلہ پر آج مسلسل پانچویں دن راجیہ سبھا میں ہنگامہ آرائی کی جس کے نتیجہ میں ایوان کی کارروائی تین مرتبہ ملتوی کرنی پڑی ۔ ایوان کی کارروائی آخری مرتبہ2:30بجے دن تک ملتوی کردی گئی ۔ کانگریس ارکان حکومت کے خلاف نعرہ بازی کرتے ہوئے اور گورنر کو واپس طلب کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ایوان کے وسط میں پہنچ گئے ۔ ہنگامہ آرائی کے دوران ایوان کی کاروائی پہلے وقفہ صفر تک اور پھر وقفہ سوالات کے دوران، دو مرتبہ ملتوی کی گئی ۔ آخر کار جب ارکان نے ہنگامہ آرائی جاری رکھی تو کارورائی کو2:30بجے تک ملتوی کردیا گیا ۔ نائب صڈر نشین پی جے کورین کے اس تیقن کے باوجود صدر نشین راجیہ سبھا حامد انصاری نے کانگریس کی جانب سے پیش کی گئی تحریک قبول کرلیا ہے اور اس مسئلہ پر مباحث کا وقت طے کیا جائے گا ۔ ارکان نے ہنگامہ آرائی جاری رکھی۔ پروفیسر کورین نے کہا کہ صدر نشین نے تحریک قبول کرلی ہے ، لہذا اس مسئلہ پر مزید مباحث نہیں ہونا چاہئے ۔ قبل ازیں دستاویزات پیش کرنے کے فوری بعد قائد اپوزیشن غلام نبی آزاد نے کہا تھا کہ انہوں نے ارونا چل کے واقعات پر مباحث کے لئے ایوان کی آج کی کارروائی کو معطل کرنے کی نوٹس دی ہے ۔ یہ الزام عائد کرتے ہوئے کہ ارونا چل میں دستوری بحران کے لئے مرکزی حکومت ذمہ دار ہے جہاں گورنر نے چیف منسٹر اور کابینہ کی اجازت کے بغیر اسمبلی اجلاس طلب کیا اور اس کا ایجنڈہ طے کیا۔ ان کایہ اقدام دستور کی خلاف ورزی کی جارہی ہے ۔ آزاد ہندوستان کی تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا کہ صدر جمہوریہ یا کسی ریاست کے گورنر نے مرکز یا ریاست کی حکومت کی مرضی کے بغیر کسی اجلاس کی تاریخ یا ایجنڈہ مقرر کیا ہو۔ غلام نبی آزاد نے مزید کہا کہ ریاستی گورنر نے چیف مسٹر یا ان کی مجلس وزراء کی مرضی کے بغیر نیم فوجی فورسس کی تعیناتی کی بھی درخواست کی ہے ۔ علاوہ ازیں جب احتجاج کے سبب گورنر کی جانب سے طلب کردہ اسمبلی کا خصوصی اجلاس ودھان سبھا میں منعقد نہیں کیا جاسکا تو گورنر نے ایک دن کمیونٹی ہال میں اجلاس منعقد کیا اور دوسرے دن ایک ہوٹل میں اجلاس منعقد کیا گیا ۔ بہر حال وزیر ماحولیات ، جنگلات اور تبدیلی آب و ہوا پرکاش جاؤدیکر اپنی نشست سے اٹھے اور کہا کہ گوہاٹی ہائیکورٹ نے اس معاملہ میں رولنگ دیدی ہے ۔ اسی لئے اس معاملہ کو ایوان میں نہیں اٹھایاجاسکتا ہے کیونکہ یہ عدالت میں زیر دوراں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ایوان میں گورنر کے رویہ پر بحث نہیں کرسکتا۔ اس پر غلام نبی آزاد نے کہا کہ اگر اس مسئلہ پر مختلف ٹی وی چینلوں پر مباحث ہورہے ہیں تو ایوان میں اس مسئلہ پر بحث کیوں نہیں کی جاسکتی ۔ اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ عدالت نے اسمبلی اسپیکر کی برطرفی کے گورنر کے اقدام کو غیر دستوری قرار دیا ہے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ ہائیکورٹ کے احکام کے بعد گورنر کو واپس طلب کرلیاجانا چاہئے ۔ پروفیسر کورین نے یہ کہتے ہوئے اس مسئلہ پر مباحث کی اجازت نہیں دی کہ صدر نشین نے قائد اپوزیشن کی جانب سے پیش کی گئی تحریک کو قبول کرلیا ہے اور اسپر مباحث کا وقت طے کیاجائے گا ۔ وزیر پارلیمانی امور، مختار عباس نقوی نے کرسی صدارت سے کہا کہ قائد اپوزیشن کے بیان کو ریکارڈ سے حذف کردیں جس میں ارونا چل اسمبلی کے واقعات کا تذکرہ کیا گیا ہے ۔ اس پر پروفیسر کورین نے کہا کہ غلام نبی آزاد کے بیان سے گورنر کے حوالے کو خارج کردیاجائے گا۔

Cong disrupts Parl over Arunachal; Govt says it has no role

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں