امریکی مسلم قائدین کا انسداد شدت پسندی کی قومی مہم کا اعلان - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-12-24

امریکی مسلم قائدین کا انسداد شدت پسندی کی قومی مہم کا اعلان

واشنگٹن
رائٹر
امریکی مسلمانوں کے ایک گروپ نے اختتام ہفتہ واشنگٹن کے قریب ملاقات کی اور امریکی معاشرہ میں پائے جانے والے اسلامو فوبیا یعنی اسلام سے خوف اور متشدد شدت پسندی سے نمٹنے کی کوششوں سے متعلق بات چیت کی ۔ امریکہ میں100مسلمان رہنماؤں کے اتحاد نے ایک قومی مہم کا اعلان کیا ہے جس میں وہ امریکہ کے دیگر مذاہب کے گروپوں کو شدت پسندی کے انسداد کے ایک پروگرام میں شمولیت کی دعوت دیں گے اور اگلے سال کے الیکشن سے قبل دس لاکھ مسلم ووٹروں کا اندراج کریں گے ۔ اس گروپ نے اختتام ہفتہ واشنگٹن کے قریب ملاقات کی اور امریکی معاشرے میں پائے جانے والے اسلاموفوبیا یعنی اسلام سے خوف اور متشدد شدت پسندی سے نمٹنے کی کوششوں سے متعلق بات چیت کی۔ چنف ہفتے قبل ایک مسلمان جوڑے نے کیلی فورنیا کے شہر سان برنارڈینو میں فائرنگ کرکے چودہ افراد کو ہلاک کردیا تھا جس کے بعد سے مسلمانوں کے خلا ف نفرت انگیز جذبات کا کھل کا اظہار بھی دیکھنے مین آیا ۔ مسلم الائنس آف نارتھ امریکہ سے تعلق رکھنے والے جوہری عبدالمالک نے کہا کہ ہمیں امریکہ میں مسجدوں کے منبروں سے نوجوانوں تک پہنچنے کا کام بہتر کرناہوگا اور انہیں اس بات کی تعلیم دینی ہوگی کہ وہ کس طرح انٹر نیٹ پر داعش اور اسی جیسے دیگر گروہوں کے پیغامات سے بچ سکتے ہیں ۔ ہمار ا خیال ہے کہ یہ مسئلہ داعش سے بہت بڑا ہے ۔ یہ ہمارے نوجوانوں سے فائدہ اٹھانے کی ایک سازش ہے اور ہم ایک برادری کے طور پر اپنی کوششو ں کو تیز کررہے ہیں ۔ میٹنگ میں شریک ایک اور رہنما کرسٹن زریمسکی نے کہا کہ مسلمانوں کو دہشت گردی کے واقعات کی مذمت اور آؤٹ ریچ یعنی اپنا پیغام پھیلانے پر مزید کام کرنا ہوگا ۔ سان برنارڈینو میں کیلی فورنیا اسٹیٹ یونیورسٹی میں نفرت اور شدت پسندی کے مطالعے سے متعلق مرکز کے ڈائرکٹر برائن لیون نے کہا کہ سان برنارڈینو مین حملے کے بعد کیلی فورنیا میں مسلم برداری نے مقامی خیراتی اداروں میں اپنا حصہ ڈالا اور اس قسم کی دہشت گردی کے خلاف اظہار یکجہتی کے لئے ریلیوں میں شرکت کی تاہم انہوںنے کہا کہ غلط معلومات اور تعصب کو ختم کرنے کے لئے امریکیوں کو یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ مسلم براری میں تفاوت پائی جاتی ہے اور وہ بھی داعش جیسے گروپوں سے نفرت کرتے ہیں ۔

American Muslims plan to counter post-Paris backlash

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں