بابری مسجد کا آج 23 واں یوم شہادت - سخت سیکوریٹی انتظامات - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-12-06

بابری مسجد کا آج 23 واں یوم شہادت - سخت سیکوریٹی انتظامات

ایودھیا
یو این آئی
ایودھیا میں بابری مسجد کے23ویں یوم شہادت کے موقع پر ہندو اور مسلم تنظیموں کے یوم شجاعت اور یوم غم منانے کے پیش نظر سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں ۔ متنازعہ ڈھانچہ کے انہدام کی23ویں برسی کو کل کچھ تنظیموں کے ذریعہ اپنے اپنے طریقہ سے منانے کے اعلان کے پیش نظر ضلع انتظامیہ چوکس ہے اور سخت حفاظتی انتظامات کئے جارہے ہیں ۔ اس سلسلہ میں ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ انیل ڈھیگر انے پولیس عہدیداروں کے ساتھ حفاظتی انتظامات کا جائزہ لیا ۔ پولیس سپرنٹنڈنٹ( سٹی) آر ایس گوتم نے بتایا کہ گرام پردھان اور گرام اراکین کے تیسرے مرحلہ کے انتخابات کے لئے آج ہوئے پولنگ کے بعد اس میں تعینات پولیس کے جوانوں کو ایودھیا اور اس کے جڑواں شہر فیض اؓاد میں تعینات کیاجائے گا ۔ اسی دوران بابری مسجد کی شہادت23سال گزر جانے کے باوجود ملزموں کے خلاف درج مقدمہ آج بھی جوں کا توں عدالت میں زیر التوا ہے ۔ اس مقدمے میں 8ملزمین سے دو کی موت بھی ہوچکی ہے ۔ سی بی آئی کی خصوصی عدالت میں23سال سے چل رہے اس مقدمہ میں ابھی تک گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرنے کا عمل مکمل نہ ہونے کی وجہ سے عوام سی بی آئی کی سست تحقیقات پر ہی سوال اٹھارہے ہیں ۔ بابری مسجد کو شہید کئے جانے کے بعد بی جے پی قائدین لال کرشن اڈوانی ، مرلی منوہر جوشی ، وی ایچ پی کے اشوک سنگھل ، گری راج کشور، اوما بھارتی، دشنو ہری ڈالمیا، سادھوی رتمبھرا اور ونئے کٹیار کو ملزم بنایا گیا تھا۔ مقدمہ نمبر198/92میں ان تمام قائدین پر ہجوم کو مشتعل کرنے، اشتعال انگیز بیان دینے اور بابری مسجد گرانے مین مدد دینے سمیت کئی الزام لگائے گئے ہیں۔ کافی جدو جہد کے بعد2003ء میں رائے بریلی منتقل کئے گئے اس مقدمہ کی سماعت سی بی آئی کی خصوصی عدالت میں چل رہی ہے ۔ سی بی آئی اب تک53گاہوں کو پیش کرچکی ہے جن میں سے زیادہ تر ایف آئی آر درج کرانے والے، موقع پر موجود پولیس عہدیدار اور ملازمین، واقعہ کی رپورٹنگ کرنے والے صحافی اور کچھ پولیس کے گواہ ہیں ۔ اس دوران آچاریہ گری راج کشور اور وی ایچ پی لیڈر اشوک سنگھل کی موت ہوچکی ہے ۔ ذرائع کے مطابق سی بی آئی نے اپنی رپورٹ میں تقریبا500گواہوں کے نام درج کئے ہیں ، لیکن وہ اب تک یہ طے نہیں کرپائی ہے کہ اسے کتنے گواہ اور پیش کرنے ہیں ۔ اس لئے یہ کہنا مشکل ہے کہ سی بی آئی اس مقدمہ کی تحقیقات اور کتنا وقت لے گی۔دریں اثناء مدورائی سے یو این آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب مدراس ہائی کورٹ کی مدورائی بنچ نے ٹاملناڈو حکومت کو دسرمبر2016ء سے بابری مسجد ی شہادت پر6دسمبر کو کسی بھی مذہبی تنظیم کی طرف سے احٹجاجی مظاہرے، ریالیاں اور یا دیگر کسی طرح کے احتجاجی پروگرام منعقد کرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دیا۔ ہندو منانی کی ڈنڈیگل ضلع شاخ کے سکریٹری سنکار گنیش کی طرف سے دائر کردہ رٹ درخواست کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس ایس ویدیانتھن نے معتمد داخلہ اور ڈائرکٹر جنرل پولیس کو اس سلسلہ میں ایک مہینہ کے اندر ایک سرکلر جاری کرنے کا حکم دیا، جس میں ان کے تمام ماتحتوں کی ہدایت دی جائے کہ2016ء سے کسی کو بھی6دسمبر سے مظاہرے اور ریالیاں منظم کرنے کی اجازت نہ دی جائے ۔ اپنی رٹ درخواست میں ہندومنانی نے ایودھیامیں رام مندر کی تعمیر کے مطالبہ کے لئے ڈنڈیگل ضلع میں6دسمبر کو احتجاجی مظاہرہ کرنے کی اجازت طلب کی تھی ۔ جج نے درخواست پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ وقت کا تقاضہ ہے کہ ملک میں بھائی چارہ بالخصوص ہندو اور مسلمانوں کے درمیان ہم آہنگی کو مضبوط کیاجائے ۔ جبکہ ان احتجاجی مظاہروں سے کوئی مفید نتیجہ حاصل ہونے کے بجائے، دونوں فریقوں کی انا پرست ضمیر کو تسلی ہوگی ۔ چونکہ6دسمبر کو بابری مسجد کی شہادت کی مذمت کرنے کے لئے مظاہرے کرنے پہلے ہی دو مسلم تنظیموں پاپولر فرنٹ آف انڈیا اور انڈین نیشنل لیگ کو اجازت دی جاچکی ہے ، اس لئے جج نے پولیس کو صرف اس سال مظاہرہ کرنے کے لئے ہندو منانی کی درخواست پر بھی غور کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ متعلقہ عہدیداروں کی طرف سے ہندو منانی کی درخواست مسترد کرنے کی صورت میں مظاہرے کی ممانعت کے اسباب و عوامل بھی لازمی طور پر درج کئے جائیں اور عہدیدار کو اپنے جواب میں دو دیگر مسلم تنظیمو ں کو مظاہرہ کرنے کی اجازت دینے پر بھی اپنے موقف کا جواز بھی پیش کرنا چاہئے ۔ ہائی کورٹ کے جج نے ڈنڈیگل ضلع پولیس کو دونوں مسلم تنظیموں کے مظاہرے اور ریالیوں کا ویڈیو ریکارڈ رج کرنے کا بھی حکم دیا۔ مذکورہ رٹ درخواست میں اگرچہ ڈنڈیگل کے پولیس سپرنٹنڈنٹ اور ان کے ماتحت عہدیداروں کو مدعی علیہ بنایا گیا ہے ، لیکن جج نے ہائی کورٹ رجسٹری کو اپنے حکم نامہ کی نقل ریاست کے چیف سکریٹری ، داخلہ سکریٹری اور ڈی جی پی کو بھی ارسال کرنے کا حکم دیا۔ احتجاجی مظاہرے میں لاؤڈ اسپیکر کے استعمال کی اجازت کے لئے درخواست گزار خواہش پر جج نے کہا کہ یہ غیر انسانی اور بے رحمی پر مبنی درخواست ہے ۔ کیونکہ اس سے امتحانات کی تیاریوں میں مصروف طلبہ و طالبات اور معمر بزرگوں کو تکلیف پہنچنا لازمی ہے ۔ اسی دوران ٹاملناڈو کے جنوبی اضلاع میں6دسمبر کو یوم سیاہ کے پیش نظر سیکوریٹی انتظامات سخت کردئیے ہیں۔ ریلوے پلیٹ فارموں اور بس اسٹانڈ وں پر نظر رکھی جارہی ہے ۔ مسلح پولیس گشت کررہی ہے ۔

Tight security in Ayodhya for 23rd Babri Masjid anniversary

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں