داعش مخالف اتحاد میں روس کا مشروط خیر مقدم - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-11-25

داعش مخالف اتحاد میں روس کا مشروط خیر مقدم

واشنگٹن
پی ٹی آئی
امریکہ نے داعش کے خلاف65ممالک کے اتحاد میں روس کی شمولیت کا خیر مقدم کیا ہے۔ ساتھ ہی یہ وضاحت بھی کردی گئی ہے کہ اگر ماسکو دہشت گرد تنظیم پر توجہ مرکوز کرنے سے متعلق اپنی حکمت عملی میں تبدیلی پیدا کرنے اور ناکام بشار الاسد حکومت کی تائید سے دستبردار ہوجائے ۔ وائٹ ہاؤز پریس سکریٹری جوش ارنسٹ نے روزانہ نیوز کانفرنس کے دوران صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اگر روس، اپنی حکمت عملی میں تبدیلی لاتے ہوئے داعش پر توجہ مرکوز کرنے کے علاوہ بین الاقوامی برادری کے ساتھ کام کرنے کا عہد کرے تو65م مملکتی اتحاد میں اس کی شمولیت کا خیر مقدم کیا جائے گا۔جوش ارنسٹ نے کہا کہ اس میں کوئی شک وشبہ کی گناجئش نہیں کہ روس کے وسائل اور اس کی سرگرمیاں انتہائی اہمیت کی حامل ہیں ، تاہم روس اب تک انہیں بروئے کار لانے میں ناکام ہوا ہے ۔ ان کا نصب العین کچھ اور ہے جس سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ وہ اتحاد میں شامل ہونے سے اتفاق نہیں کرتا ۔ علاوہ ازیں اس کی فضائی کارروائیوں کا پیمانہ و معیار بھی امریکہ سے مختلف ہے ۔ ارنسٹ نے بتایاکہ صدر بارک اوباما روس کی حالیہ سر گرمیوں سے مایوس ہیں ۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ فی الحال روس سیاسی طور پر شام کا مسئلہ حل کرنے سے متعلق ہماری کوششوں کو نظر انداز کررہا ہے اور اس کی یہی وجہ سمجھ میں آتی ہے کہ روس بشار الاسد کی ناکام حکومت کو دوبارہ تقویت اور استحکام بخشنے کی کوشش کررہا ہے ۔ اس کا یہ نصب العین ہمارے لئے نقصاندہ ثابت ہوسکتا ہے ۔ روس، اس بات سے اتفاق کرتا ہے کہ شام میں اقتدار کی منتقلی ضروری ہوگئی ہے اس کے باوجود وہ ہماری صلاحیتوں اور اعتدال پسند شامی اپوزیشن کے ساتھ بات چیت کو نظر انداز کررہا ہے ۔ ارنسٹ نے کہا کہ65مملکتی اتحاد میں اختلاف کی بھی کوئی علامت نہیں پائی جاتی ۔ روس کے ساتھ حکمت عملی اور افراد کی شرکت سے متعلق پالیسی سب سے بڑا مسئلہ ہے ۔ وہ اپنا نصب العین کچھ اور بتاتے ہیں اور کسی اور مقصد کے حصول کی کوشش کی راہ پر گامزن رہتے ہیں۔ صدر ولادیمیر پوٹین نے خود یہ اعتراف کیا ہے کہ شام کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ وہاں سیاسی حل اور سیاسی اقتدار کی منتقلی کی ضرورت ہے ۔ جوش ارنسٹ نے کہا کہ جب تک روس بشار الاسد کو اقتدار پر برقرار رکھنے کے لئے فوجی سر گرمیاں جاری رکھے گا تو اس سے باقی تمام معاملات دشواریوں میں گھر جائیں گے اور حقیقی سیاسی منتقلی دشوار ہوجائے گی ۔ ہم اس کے قریب ہونے کے بجائے اس سے دور ہوتے چلے جائیں گے ۔ صدر اپنے روسی ہم منصب پوٹین کو راست طور پر یہ مشورہ دے چکے ہیں کہ اور عالمی قائدین بھی یہی کوشش کررہے ہیں کہ ہم ایک ہی بات کے خواہاںہیں کہ روس داعش خلاف اپنی فوجی سر گرمیاں شروع کرے جسے ہم جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ اگر روس ہمارے وسیع تر اتحاد کی سر گرمیوں میں شامل ہوجائے تو اس کے مثبت تنائج برآمد ہوں گے اور ہم اپنے حصول مقصد میں کامیاب رہیں گے ۔

Russia welcome in anti-IS coalition if it changes strategy: Josh Earnest

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں