آندھرا پردیش کے 4 اضلاع میں بارش کا سلسلہ جاری ۔ کئی علاقے زیر آب - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-11-12

آندھرا پردیش کے 4 اضلاع میں بارش کا سلسلہ جاری ۔ کئی علاقے زیر آب

حیدرآباد
اعتماد نیوز
آندھر اپردیش کے چار اضلاع کڑپہ ، چتور، نیلور اور پرکاشم میں گزشتہ تین دن سے بارش کا سلسلہ جاری ہے۔ چتور میں بارچ کی وجہ سے تین افراد ہلاک اور دو افراد بہہ گئے ہیں ۔ چیف منسٹر این چندرا بابو نائیڈو نے آج صبح بارش سے متاثرہ اضلاع کے ضلع کلکٹرس کے ساتھ ٹیلی کانفرنس منعقد کرتے ہوئے صورتحا ل کا جائزہ لیا۔ چیف منسٹر نے بارش کے نقصانات کا فوری طور پر جائزہ لینے کی ہدایت دی ۔ انہوں نے کلکٹرس کو ہدایت دی کہ وہ بارش سے ہوئے فصلوں کو نقصان کا تخمینہ تیار کریں اور راحت کاری کے کاموں کا آغاز کریں ۔ چندرا بابو نائیڈو نے بارش سے ہوئے نقصانات کی تفصیلات بھی حاصل کیں۔ انہوںنے کلکٹرس کو مشورہ دیا کہ متاثرہ اضلاع میں فارما پانڈس کانسپٹ کے طریقہ کار پر عمل آوری کریں ۔ انہوں نے قومی دیہی روزگار ضمانت اسکیم کے تحت متاثرہ اجلاع میں ہارویسٹنگ پانڈ بنانے کا بھی مشورہ دیا۔ ضلع کڑپہ میں آج تیسرے دن بھی بارش کا سلسلہ جاری ہے۔ کئی علاقے زیر آب آگئے ہیں ، سب سے زیادہ بارچ چٹی ویلو میں19.4سنٹی میٹر ریکارڈ کی گئی۔ راجم پیٹ 7.6اوٹم پیٹ16.2، رائے چوٹی8ریلوے کڈور میں7سینٹی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ بارش کی وجہ سے رائے چوٹی ، راجم پیٹ ، ریلوے کوڈور اسمبلی حلقوں کے50تالاب اور کنٹے لبریز ہوگئے۔ ضلع کی700سے زائد ایکر اراضیات پر تیار فصلیں تباہ ہوگئیں۔ ضلع نیلور میں بارش کی وجہ سے کئی علاقوں کی آمد و رفت میں رکاوٹ پیدا ہوئی۔ ضلع کلکٹرجانکی نے بارش سے متاثرہ بالا یاپلی کا دورہ کرتے ہوئے صورتحال کا جائزہ لیا ۔ انہوں نے امبالا پوری میں قائم کردہ ریلیف کیمپ کا بھی معائنہ کیا۔ ضلع کے سینکڑوں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیاجارہا ہے ۔ ضلع نیلور میں بارش کے سبب20مکانات کو نقصان پہنچا اور کئی رہائشی علاقوں میں پانی داخل ہوگیا ۔ بارش کے سبب عام زندگی مفلوج ہوگئی۔ ضلع کی صورتحال سے واقفیت کے لئے جانے والے گڈوررول کے ایس آئی اور دیگر عہدیدار پانی میں پھنس گئے کیونکہ بارش کے سبب پانی کے بہاو میں اضافہ ہوگیا ۔ اس بارش کے سبب دیگر علاقوں میں بھی بعض افراد پھنس گئے جن کو کافی کوششوں کے بعد نکالا جاسکا۔

Rain continues to play havoc in four districts of AP

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں