حیدرآباد کی حقیقی اسمارٹ سٹی میں تبدیلی کے اقدامات - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-11-10

حیدرآباد کی حقیقی اسمارٹ سٹی میں تبدیلی کے اقدامات

حیدرآباد
اعتماد نیوز
چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے دعویٰ کیا ہے کہ ریاستی حکومت شہر حیدرآباد کو ایک حقیقی اسمارٹ سٹی اور عالمی شہر میں تبدیل کرنے کے لئے تعدد اقدامات کررہی ہے۔ اس سلسلہ کے طور پر ہی شہر میں گھر گھر جاکر کچرے کی نکاسی کے لئے2500آٹو ٹرالیز، سیکل رکشے فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ آج پہلے مرحلے کے طور پر1008آٹوٹرالیز جی ایچ ایم سی کے ملازمین کو فراہم کی گئیں۔ نکلس روڈ پیپلز پلازہ میں جی ایچ ایم سی کی جانب سے منعقدہ تقریب میں سوچھ حیدرآباد پروگرام کے تحت آٹو ٹرالیز کی تقسیم کے پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے چیف منسٹر نے کہا کہ شہر کی ہمہ جہت ترقی اور اس کو ایک مثالی شہر بنانے کے لئے عوام کا تعاون ناگزیر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آٹو ٹرالیز کے علاوہ حیدرآباد کے مکینوں میں دو رنگ کے جملہ42لاکھ ڈسٹ بن( بٹیاں) فراہم کی جارہی ہیں۔ ہرے رنگ کی بٹی میں نم کچرہ اور ضائع غذائی اشیاء ڈالنے کی شہریوں کو ترغیب دی جائے گی اور اودے رنگ کی بٹی میں سوکھا کچرا، کاغذات وغیرہ جمع کرکے شہری گھر گھرتک کچرا اٹھانے والے جی ایچ ایم سی کے عملہ کے حوالے کریں ۔ جی ایچ ایم سی کا عملہ بٹیوں میں سے کچرا آٹوز اور رکشے میں ڈال کر وہاں سے منتقل کرے گا ۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ ایک ماہ میں پورے شہر میں گھر گھر جاکر ملازمین کچرا اٹھائیں گے ۔ اس نظام کو رائج کرنے کے لئے کچھ وقت لگے گا ۔ لیکن اس کے مستقبل میں اچھے نتائج برآمد ہوں گے ۔ اور شہر صاف و شفاف ہوجائے گا۔ چیف منسٹر نے کہا کہ حکومت کی جانب سے گزشتہ دنوں سوچھ حیدرآباد پروگرام شروع کیا گیا تھا ۔ عوامی نمائندوں اور عہدیداروں کو بلاک الاٹ کئے گئے تھے ۔ اس پروگرام کے تحت200کروڑ روپے کے ترقیاتی کام منظور ہوئے۔ آئندہ20دن یا ایک ماہ میں سوچھ حیدرآباد کا دوسرا مرحلہ منعقد ہوگا۔ وہ اور عوامی نمائندے اپنے اپنے بلاکس کا دورہ کرتے ہوئے پہلے مرحلہ کے تحت جو کام منظور ہوئے ہیں اس کی پیشرفت کا جائزہ لیں گے اور کچرہ کی نکاسی کے لئے جو نیا نظام متعارف کیاجارہا ہے اس سے متعلق شعور بھی بیدا ر کریں گے ۔ کے چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ شہر حیدرآباد کی تاریخ صدیوں پر مشتمل ہے۔ متحدہ ریاست میں اس شہر کی ترقی کے لئے ٹھوس اقدامات نہیں کئے گئے ۔ سابق حکومتوں کی غلطیوں کی وجہ سے آج کئی مسائل کا سامنا ہے ۔ شہر میں ایک کروڑسے زائد افراد بستے ہیں ۔ ان کے لئے پینے کے پانی کا کوئی نیا ذخیرہ آب تعمیر نہیں کیا گیا ۔ نظام دور حکومت میں جو ذخائر آب تعمیر کئے گئے تھے وہ ناکافی ثابت ہورہے ہیں۔ سینکڑوں کلو میٹر دور کرشنا اور گوداوری سے شہر کو پانی لایاجارہا ہے ۔ اگر راستہ میں کچھ مسائل پیدا ہوتے ہیں تو پھر شہری پینے کے پانی کو ترس جائیں گے اس کو دیکھتے ہوئے حکومت نے شہر میں30 ٹی ایم سی کے دو ذخائر آب کی تعمیر کا منصوبہ بنایا ہے ۔ رامو جی فلم سٹی کے پاس 15ٹی ایم سی اور شاہ میر پیٹ کے پاس15ٹی ایم سی کے ذخائر آب آئندہ ایک سال میں تعمیر کئے جائیں گے جس سے حیدرآباد کے شہریوں کو پینے کا پانی فراہم کیااجئے گا ۔ انہوں نے کہا کہ شہر میں بارش کے پانی کی نکاسی کا موثر نظام بھی نہیں ہے ۔ نالوں پر قبضے ہیں جس کو بحال کیاجارہا ہے ۔ جب انہوں نے عہدیداروں سے نالو پر قبضوں کی برخاستگی اور بارش کے پانی کے نکاسی کے نظام کو بہتر بنانے کی بات کہی تو عہدیداروں نے کہا کہ اس کے لئے10ہزار کروڑ روپے درکار ہوں گے ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ حکومت شہر کی سڑکوں کی تعمیر و مرمت کے علاوہ فلائی اوورس کی تعمیر کا بھی منصوبہ بنا چکی ہے ۔ وہ گزشتہ دنوں چین گئے تھے ۔ وہاں ، انہوں نے ہمہ رخی سڑکیں اور فلائی اوورس کا مشاہدہ کیا۔ اسی طرز پر حیدرآباد میں بھی ایک خصوصی حکمت معلی کے تحت سڑکیں اور فلائی اوورس تعمیر کی جائے گی۔ چین کی ایک کنسلٹنسی سے معاہدہ بھی کیا جائے گا۔ حیدرآباد کے علاوہ ورنگل ، کھمم، کریم نگر اور نظام آباد کے میونسپل کارپوریشن میں اس طرح کے ترقیاتی کاموں کے لئے برکس بینک سے25ہزار کروڑ روپے کے قرض کی فراہمی کے لئے درخواست کی گئی ہے ۔بینک کے صدر نشین سے انہوں نے بات بھی کی ہے ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ شہر میں کئی مقامات پر سربراہی آب میں آلودگی کے مسائل پیش آرہے ہیں کیونکہ ڈرینج کالائن شفاف پانی کی لائن میں مل رہی ہے ۔ اس کی بھی نشاندہی کی جائے گی۔ اور اس مسئلہ کی یکسوئی کے لئے ایک پراجکٹ رپورٹ تیار کرنے کی متعلقہ عہدیداروں کو ہدایت دی گئی ہے ۔ شہر میں ایل ای ڈی لائٹس کی تنصیب کی جارہی ہے۔ حکومت کی جانب سے ڈبل بیڈ روم مکانات کی تعمیر کا اعلان کیا گیا تھا۔ خیریت آباد اور صنعت نگر حلقوں کے سلم علاقوں میں بڑے پیمانہ پر مکانات کی تعمیر بھی کی جارہی ہے۔ دوسرے مقامات کی مکانات کی تعمیر کے لئے نشاندہی کرلی گئی ہے ۔وہاں بھی عنقریب کام شروع کیاجائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ غیر مجاز عمارتوں کی تعمیر کو باقاعدہ بنانے کے لئے ایک اسکیم بھی شروع کی گئی ہے دونوں شہروں کے عوام اس سے استفادہ کرسکتے ہیں ۔ کے چندر شیکھ راؤ ے بتایا کہ تلنگانہ ایک نئی ریاست ہے ۔ حیدرآباد اس کا دارالحکومت ہے۔ اس شہر کی ترقی کو یقینی بنانا ہر شہری کی ذمہ داری ہے ۔ حکومت شہر کی ترقی کے لئے بلا لحاظ سیاسی وابستگی تمام جماعتوں کے عوامی نمائندوں سے مشاورت کرتے ہوئے اقدامات کررہی ہے ۔ گزشتہ دنوں تمام جماعتوں کے نمائندوں سے ہی مشاورت کے بعد کچرہ کی نکاسی کے لئے ڈسٹ بین اور آٹوز کی فراہمی کا منصوبہ بنایا گیا جس پر عمل آوری کی جارہی ہے ۔ عوامی نمائندوں نے دہلی اور ناگپور کا دورہ بھی کیا تھا ۔ چیف منسٹر نے درجہ چہارم کے معطل شدہ جاروب کش ملازمین کی بحالی کی بھی کمشنر جی ایچ ایم سی کو ہدایت دی۔

KCR vision Hyderabad as Global Smart City

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں