بنگلہ دیش میں داعش اور القاعدہ کی موجودگی کا دعویٰ محض پروپیگنڈہ - شیخ حسینہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-11-10

بنگلہ دیش میں داعش اور القاعدہ کی موجودگی کا دعویٰ محض پروپیگنڈہ - شیخ حسینہ

ڈھاکہ
پی ٹی آئی
بنگلہ دیش میں داعش جیسی دہشت گرد تنظیموں کی موجودگی کے دعویٰ کو مسترد کرتے ہوئے وزیر اعظم شیخ حسینہ نے کہا کہ ملک کو غیر محفوظ قرار دینے اور پاکستان پر غیر ملکی افواج کے حملوں کی مہم چلائی جارہی ہے ۔ شیخ حسینہ نے اپنی قیامگاہ گونو بھون میں ایک پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں کو بتایا کہ بنگلہ دیش میں القاعدہ یا داعش کی موجودگی کا پروپیگنڈہ چلایاجارہاہے جس کا مقصد یہ ظاہر کرنا ہے کہ بنگلہ دیش ایک غیر محفوظ مقام ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حالیہ چند ماہ کے دوران منصوبہ بند طریقہ سے سلسلہ وار قتل واقعات پیش آئے جن کو بین الاقوامی دہشت گرد تنظیموں سے مربوط بتایا گیا ۔ اس کا مقصد بنگلہ دیش کی شبیہ کو بگاڑنا اور پاکستان کی طرح غیر ملکی افواج کو حملے کی دعوت دینا ہے۔ حسینہ نے اپنی حریف خالدہ ضیاء پر یہ الزام بھی عائد کیا کہ بی این پی سربراہ اور اس کی مذہبی بنیاد پرست حلیف جماعت اسلامی ، ان حملوں کا منصوبہ بنارہی ہے اور پروپیگنڈہ بھی ان ہی کی جانب سے چلایاجارہا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ قتل کے واقعات کی تحقیقات کے دوران مشتبہ افراد کی گرفتاری سے پتہ چلتا ہے کہ ان کا تعلق بی این پی اور جماعت اسلامی سے تھا ۔ میں عوام سے اس بات پر غور کرنے کی گزارش کرتی ہوں کہ اگر غیر ملکی مذہبی انتہا پسند جماعتوں نے بنگلہ دیش میں اپنے قدم جمالئے تو پھر ملک کی صورتحال شام، عراق اور افغانستان جیسی ہوجائے گی۔ وزیر اعطم نے داعش اور القاعدہ کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ دونوں ہی تنظیموں نے مذہب کے نام پر جبر و ظلم کا بازار گرم کررکھا ۔ کیا عالمی مسلمان اب اپنے ضمیر کو جھنجھوڑیں گے ۔ کیا عالمی مسلمان ہنوز اپنے ضمیر کی آواز سے بیدار ہوں گے ۔ بنگلہ دیش میں گزشتہ ڈھائی سال کے دوران پانچ مصنفین اور بلاگرس کے علاوہ ایک پبلیشر کا بھی قتل ہوا ، جس کے بعد پولیس کو نا اہل قرار دیتے ہوئے وضاحت کی گئی کہ پولیس خاطیوں کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرنے میں ناکام ہے۔ بر صغیر ہند میں ایک گروپ انصار الاسلام نے ان ہلاکتوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے خود کو بنگلہ دیش میں القاعدعہ کی ایک شاخ بتایا۔ مہلوکین میں دو غیر ملکی شامل ہیں ۔ 66سالہ سیزر تاویلا اور جاپانی کاشتکار کو دو ماہ کے دوران قتل کیا گیا جن کی ذمہ داری داعش نے قبول کی ہے ۔ وزیر اعظم کے اس بیان سے قبل قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں نے مکرر یہ دعویٰ کیا کہ سر زمین بنگلہ دیش پر بلکہ بر صغیر ہند میں القاعدہ یا داعش کا کوئی وجود نہیں ۔ ان حملوں کے بعد کئی مغربی ممالک نے اپنے شہریوں اور سیاحوں کو بنگلہ دیش کا رخ نہ کرنے کی ہدایت دی ۔ امریکہ نے بھی بنگلہ دیش میں غیر ملکی مذہبی انتہا پسند جماعتوں اور گروپس کی موجودگی کی تحقیقات میں تعاون کی پیشکش کی ۔

Campaign underway to portray Bangladesh as unsafe: Hasina

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں