برطانوی میڈیا کی وزیر اعظم مودی کے ماضی پر نظر - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-11-14

برطانوی میڈیا کی وزیر اعظم مودی کے ماضی پر نظر

لندن
پی ٹی آئی
برطانوی میڈیا نے وزیر اعظم نریندر مودی کے دورہ کو قابل لحاظ کوریج دیا ہے لیکن ایسی کئی رپورٹس شائع کی جن میں ان کے ماضی کے ریکارڈ کا تنقیدی جائزہ لیا گیا اور حقوق انسانی پر ان کے ماضی کو کرید ا گیا ہے ۔ دیگارجے نے دی ٹائمس اور دی انڈیپینڈنٹ جیسے اہم ترین اخبارات میں مودی کے اطراف گھومنے والے تنازعات بالخصوص گجرات میں2002ء میں ہوئے فسادات ، جب کہ وہ ریاست کے چیف منسٹر تھے اور برطانوی حکومت کا ان کے تئیں2012ء تک کاسرد مہری کا رویہ جیسے موضوعات پر روزناموں میں کافی جگہ دی ۔ ٹیلی گراف کے صفحہ اول پر ان کی تصویر کے کیپشن میں ہی لکھا گیا سب کچھ بھلا دیا گیا مسٹر مودی۔ ٹائمس نے اپنی رپورٹ میں اس طرح شروع کی کہ برطانیہ انسانی حقوق پر نریندرمودی کے ریکارڈ کے باوجود ہندوستان کے ساتھ مضبوط تعلقات برقرار رکھنا چاہے گا۔ گجرات فسادات کے بعد امریکہ نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے مودی کو ویزا دینے سے انکار کردیا تھا۔ لیکن اس کے بر خلاف برطانیہ نے انہیں ملک کا دورہ کرنے سے نہیں روکا لیکن دس سال تک ان کے ساتھ سرد مہری کا رویہ برقرار رکھا ۔ روزنامہ ٹائمس کا کالم نگار فلپ کالنگس نے لکھا کہ وزیر اعظم(مودی) ایسے شخص نہیں ہے جو ہمارے اقدار سے میل کھاتے ہیں لیکن برطانیہ کے ہندوستان کے ساتھ تعلقات ایک شخص سے کہیں زیادہ بڑھ کر ہیں۔ اخبار نے9بلین ڈالر مالیتی معاہدہ اور پارلیمنٹ ہاوز میں وزیر اعظم مودی کے خطاب کے بشمول ان کی دیگر سر گرمیوں کو بھی اپنے صفحات میں جگہ دی ۔ نریندر مودی کے متعدد بیرونی دوروں میں یہ شاید پہلا غیر ملکی دورہ ہے جس میں بڑی تعداد میں عوام نے ان کے خلاف کھل کر مظاہرہ کرتے ہوئے نعرے لگائے ۔ مودی کل پارلیمنٹ اسکوائر پر گاندھی کے مجسمہ پر گلہائے عقیدت پیش کرنے جب پہونچے تو مظاہرین نے قاتل قاتل اور مودی شرم کرو۔ جیسے نعرے لگائے۔ مظاہرین نے دن کے11بجے سے ہی ڈیوڈ کیمرون کی قیامگاہ سے کچھ فاصلہ پر جمع ہونا شروع ہوگئے تھے اور تقریبا3:45بجے تک ان کا انتظار کیا۔ جس مقام پر مودی جانے والے تھے وہاں مودی کا استقبال نہیں کے نعرے تحریر کردئے گئے ۔ ساوتھ ایشیا سالیڈار یٹی گروپ کی روح رواں اور مصنفہ امرت ولسن نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ ہندوستان ایک ڈرامہ خواب بن چکا ہے ۔ گزشتہ چار ہفتوں کے دوران گائے کا گوشت کھانے کے جھوٹے الزام پر چار لوگوں کا قتل کردیا گیا۔ آخر ہندوستان کیسا ملک بن گیا جہاں آپ اپنی مرضی سے کھا نہیں سکتے۔ اپنی پسند سے کسی سے پیار نہیں کرسکتے ۔ اس موقع پر دلتوں کے حقوق کے لئے کام کرنے والے تنظیم کے صدر ستپال نے بھی خطاب کیا۔ مظاہرہ میں کئی بڑے صحافی موجود تھے ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ مودی کے خلاف مظاہرے میں ہندوستانی مسلمانوں کی کسی تنظیم نے حصہ نہیں لیا۔

British media rakes up Narendra Modi's past

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں