بی جے پی میں بغاوت کے آثار - وزیراعظم مودی کے خلاف اڈوانی اور جوشی کی بیان بازی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-11-11

بی جے پی میں بغاوت کے آثار - وزیراعظم مودی کے خلاف اڈوانی اور جوشی کی بیان بازی

نئی دہلی
پی ٹی آئی
بی جے پی میں آج رات کھلی جنگ شروع ہوگئی اور سینئر قائدین ایل کے اڈوانی، مرلی منوہر جوشی اور دودوسرے اہم قائدین نے بہار میں شکست کے پس منظر میں وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت کے خلاف علم بغاوت بلند کردیا اور کہا کہ گزشتہ ایک سال میں پارٹی کو نامرد بنادیا گیا ہے اور اسے مٹھی بھر لوگوں کے آگے جھکنے کے لئے مجبور کیا گیا ہے ۔گزشتہ سال مئی میں حکومت اور پارٹی کے مختار کل کی حیثیت سے ابھرنے کے بعد مودی کے لئے یہ پہلا چیلنج ہے جس میں سینئر قائدین بشمول شانتا کمار اور یشونت سنہا نے ایک مختصر لیکن سخت الفاظ پر مشتمل بیان جاری کیا جس میں شکست کے جامع تجزیے کا مطالبہ کیا گیا۔ بیان میں کہا گیا کہ تازہ شکست کی اصل وجہ وہ طریقہ کار ہے جس میں پارٹی کو گزشتہ ایک سال میں نامرد بنادیا گیا ۔ بیان میں کہا گیا کہ شکست کی وجوہات اور جس طرح پارٹی کو مٹھی بھر لوگوں کے آگے جھکنے کے لئے مجبور کیا گیا اس کی جامع جانچ ہونی چاہئے۔ سینئر قائدین کے اس حملہ کا جواب دیتے ہوئے بی جے پی نے رات دیر گئے اپنی قیادت کا بچاؤ کیا اور گیندان قائدین کے ہی کورٹ میں ڈالنے کی کوشش کی اور کہا کہ اٹل بہاری واجپائی اور اڈوانی نے خود کامیابیوں اور ناکامیوں کی اجتماعی ذمہ داری کے تعین کی صحت مند نظیر قائم کی تھی ۔ بی جے پی نے یہ بھی کہا کہ وہ یقینا ہمارے سینئرس کی رہنمایانہ تجاویز کا خیر مقدم کرے گی۔ بی جے پی نے مرکزی وزرائ، راجناتھ سنگھ، وینکیا نائیڈو اور نتن گڈ کری کے ایک مشترکہ بیان کی شکل میں یہ رد عمل ظاہر کیا ۔ یہ تمام بی جے پی کے سابق صدور ہیں ۔ اڈوانی اور دوسرو ں کا بیان بی جے پی کے سابق صدر مرلی منوہر جوشی کی قیامگاہ سے جاری کیا گیا۔ اس سے پہلے اس موقع پر سابق مرکزی وزیر ارون شوری اور آر ایس ایس کے سابق نظریہ ساز کے این گوندا چاریہ جوشی کے ساتھ ایک کمرے میں بند تھے ۔ بیان میں کہا گیا کہ بہار انتخابات کے نتائج یہ ظاہر کرتے ہیں کہ دہلی میں شکست سے کوئی سبق نہیں سیکھا گیا جہاں عام آدمی پارٹی نے بی جے پی کو70اسمبلی نشستوں میں سے67حاصل کرتے ہوئے روند دیا تھا ۔ بیان میں کہا گیا کہ یہ کہنا کہ بہار میں شکست کے لئے سب ذمہ دار ہیں، اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ کسی کو ذمہ دار نہ بنایاجائے ۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ لوگ جو پارٹی کی کامیابی کی صورت میں سہرا اپنے سر باندھتے ہیں بہار میں تباہ کن مظاہرہ کے لئے ذمہ داری کو جھٹکنے کی کوشش کررہے ہیں۔ یہ بیان وزیر فینانس ارون جیٹلی کی جانب سے کل پارلیمانی بورڈ میں کارکردگی کے جائزہ کے بعد قیادت کی مدافعت پر طنز بھی ہے جنہوں نے کہا تھا کہ جہاں تک احتساب کا تعلق ہے پارٹی اجتماعی طور پر جیتتی ہے اور اجتماعی طور پر ہارتی ہے ۔ وہ اس سوال کا جواب دے رہے تھے کہ آیا پارٹی صدر امیت شاہ شکست کے لئے ذمہ دار ہیں۔ یو این آئی کے بموجب بی جے پی نے محتاط رد عمل ظاہر کرتے ہوئے نتائج کے بارے میں تشویش کا اعتراف کیا ۔ راجناتھ سنگھ، وینکیا نائیڈو اور نتن گڈکری کے مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ بہار اور دہلی کے نتائج ہمارے خلاف تھے ۔ پارٹی کے پارلیمانی بورڈ نے کل بہار اسمبلی انتخابات کے نتائج پر تفصیل سے غور کیا ۔ پارٹی مختلف دیگر فورمس بشمول سینئر قائدین کے ساتھ اس معاملہ پر بات چیت کرے گی اور ان خامیوں کو دور کرنے کی کوشش کرے گی جن کے باعث بہار کایہ خراب نتیجہ آیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی خوش قسمت ہے کہ اسے کئی دہوں تک واجپائی اور اڈوانی کی قیادت نصیب ہوئی ۔ تین سابق صدرو نے تاہم نشاندہی کی کہ پارٹی نے گزشتہ سال نریندر مودی کی قیادت میں لوک سبھا انتخابات میں کامیابی حاصل کی ۔ اس کے بعد پارتی نے جھار کھنڈ، ہریانہ، مہاراشٹرا اور جموں و کشمیر میں کامیابی حاصل کی ۔ حال ہی میں ہم نے کرناٹک ، مہاراشٹرا انڈمان ، کیرالا اور آسام میں مجالس مقامی کے انتخابات میں کامیابی حاصل کی ۔

دریں اثنا پٹنہ سے ایجنسی کی اطلاع کے بموجب بی جے پی میں بہار میں شکست کے بعد ناراضگیوں میں اس وقت مزید اضافہ ہوا جب ریاست کے سات ارکان پارٹی قیادت کے خلاف اظہار خیال کیا ۔ ان میں سے ایک نے کہا کہ وزیر اعظم کولالو پرساد یادو کی سطح پر نہیں اترنا چاہئے تھا اور اسمبلی انتخابات کے مہم کے دوران ترقی کے موضوع پر ہی توجہ دینی چاہئے تھی۔ ان ارکان پارلیمنٹ نے کہا کہ شکست کے لئے مرکزی قیادت ہی ذمہ دار ہے ۔ کیوں کہ انہیں درکنار کردیا گیا تھا ۔ کم از کم دو ارکان پارلیمنٹ نے الزام لگایا کہ پارٹی ٹکٹس کی تقسیم کے دوران پیسہ لیا گیا ۔ بیگو سرائے کے رکن پارلیمنٹ بھولا سنگھ نے پارٹی صدر امیت شاہ کے طریقہ کار پر تنقید کی اور شکست کے لئے وزیر اعظم کی گھٹیا اور غیر معیاری زبان کو بھی ذمہ دار ٹھہرایا ۔ بھولا سنگھ نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ سب کا ساتھ سب کا وکاس کے بجائے وزیر اعظم نے گائے کے گوشت اور امیت شاہ نے پاکستان کی باتیں شروع کردیں۔ سیو ہار کی رکن پارلیمنٹ رما دیوی نے بھی ایسے ہی خیالات کا اظہار کیا اور کہا کہ بی جے پی کے امکانات ٹکٹوں کی تقسیم کیو قت سے ہی متاثر ہوگئے انہوں نے کہا کہ کسی نے ارکان پارلیمنٹ سے رائے نہیں لی ۔ لوٹ مار کرنے والوں کو ٹکٹ ملے ۔ ٹکٹ غیر مستحق لوگوں کو دئیے گئے ، کیوں کہ پیسے نے اپن اکام کیا ۔ زمین پر کام کرنے والے ہم جیسے لوگوں کے بجائے دہلی سے لوگوں کو بھیجا گیا۔ بہار کے دس ارکان پارلیمنٹ نے انڈین ایکسپریس سے بات چیت کی جن میں سے8نے شکست کے لئے مرکزی قیادت کے یکطرفہ فیصلوں کو ذمہ دار قرار دیا ۔ گیا سے دو مرتبہ رکن پارلیمنٹ بننے والے ہری مانجھی اور مظفر پور کے رکن پارلیمنٹ اجئے نشاد نے کہا کہ پارٹی ذات پات کے مساوات کو پیش نظر رکھنے میں ناکام رہی۔ جھنجھر پور کے رکن پارلیمنٹ چودھری بریندر کمار نے کہا کہ خاتون ووٹرس جو اسکولی بچیوں میں سائیکلوں کی تقسیم کی وجہ سے نتیش کمار کے لئے نرم گوشہ رکھتی تھیں، منفی مہم کی وجہ سے بی جے پی سے مایوس ہوگئیں۔ وزیر اعظم کا ڈی این اے ریمارک ہمارے خلاف گیا۔ ایک اور رکن پارلیمنت جنہوں نے اپنا نام نہ بتانے کی خواہش کی، قیادت کے اندر کارکردگی پر تنقید کی اور کہا کہ پارٹی کو ان لوگوں کی پہچان کرنی چاہئے جو کام کرتے ہیں ۔

Advani, three others speak up: BJP emasculated, forced to kow-tow to a handful

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں